1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردی

مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان ہے

10 جنوری 2020

پاکستان کے صبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی سمیت کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں

Pakistan Explosion in einem Sufi-Schrein
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Khan

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی سمیت کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔ یہ دھماکہ کوئٹہ کے علاقے سیٹیلائٹ ٹاؤن میں پیش آیا۔  مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مقام پر مسجد سے ملحقہ ایک مدرسہ بھی قائم ہے۔  

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ دھماکہ جمعے کی شام کو ہوا۔ اس دھماکے میں درجنوں نمازیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں ممکنہ طور پر ڈی ایس پی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن ابھی حتمی طور پر کوئی بات نہیں کہی جا سکتی کیونکہ پولیس حکام اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں۔

 مقامی ہسپتال میں موجود حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ ابھی تک کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ کچھ دن پہلے سڑک کنارے نصب بم سے ایک نیم فوجی دستےکی گاڑی ٹکرا جانے کے باعث دو فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ دہشت گردی کے اُس واقعے کی ذمے داری حزب الاحرار نے قبول کی تھی۔

گذشتہ برس مئی میں کوئٹہ کی ایک مسجد میں  ہونے والے بم دھماکے میں امام مسجد سمیت دو نمازی ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہوئے تھے۔ اگست کے مہینے میں کوئٹہ کے مضافات میں ایک مسجد کے اندر طاقتور بم پھٹا تھا۔ 
واضح رہے کہ پاکستان کا صوبہ بلوچستان ایک عرصے سے دہشت گردانہ حملوں کی لپیٹ میں ہے۔ ایک طرف بلوچ علیحدگی پسندوں کی طرف سے اپنے حقوق اور بلوچستان کے قدرتی معدنی ذخائر میں اپنے حصے کا مطالبہ جاری ہے دوسری طرف اس صوبے کی طویل سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پر افغان طالبان کا خاصہ کنٹرول ہے۔ اسلام آباد حکومت کا دعویٰ ہے کہ اُس نے بلوچستان میں شورش زدگی پر قابو پالیا ہے تاہم دہشت گردی کے واقعات آئے دن ہوتے رہتے ہیں جو انسانوں کی ہلاکتوں کا سبب بنتے ہیں۔ 

ع ش۔ ک م

                

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں