پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے غربت کے خاتمے کے لیے سرکاری پروگرام 'احساس‘ کے ایک منصوبے، 'احساس، سیلانی لنگر اسکیم ‘ کا افتتاح کیا ہے تاکہ غریب عوام کو کھانا مہیا کیا جا سکے۔
اشتہار
اس منصوبے کو پاکستان کی ایک بڑی غیر سرکاری تنظیم سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے اشتراک کے ساتھ شروع کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ملک میں ایک سو بارہ لنگر خانے کھولے جائیں گے جہاں عوام کو مفت کھانا مہیا کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے سب سے پہلے لنگر خانے کا آج اسلام آباد میں افتتاح کیا گیا۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا،'' لوگوں میں صبر نہیں ہے، ہماری حکومت کو صرف تیرہ ماہ ہوئے ہیں اور وہ پوچھتے ہیں کہ مدینہ کی ریاست کہاں ہے، ریاست مدینہ کا قیام ایک دن میں نہیں ہوا تھا۔‘‘ عمران خان نے کہا کہ وہ ریاست مدینہ کی طرح غریب عوام کو غربت کی دلدل سے نکالیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے سماجی بہبود کے پروگرام 'احساس‘ کی سربراہ ڈاکٹر ثانیا نشتر نے اس موقع پر کہا،'' وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کسی شہری کو بھوکا نہیں سونا چاہیے اور اسی لیے احساس لنگر پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔‘‘ ڈاکڑ ثانیا نشتر نے کہا کہ یہ کام حکومت تنہا نہیں کر سکتی اس لیے اس پروگرام کو سیلانی ٹرسٹ کے ساتھ شروع کیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو اپنے اچھے کام کے باعث جانی جاتی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ لنگر خانوں میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان لنگر خانوں میں صاف ستھرا اور معیاری کھانا، عوام کو عزت کے ساتھ پیش کیا جائے۔
پاکستان کا شمار ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے جہاں قریب چالیس فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کو اقتصادی بحران جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ حکومت کے قیام کے بعد سے افراط زر کے باعث غربت میں بھی مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ب ج، ا ا
پاکستان کا شمار سب سے زیادہ خیرات کرنے والے ممالک میں
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہری مجموعی قومی پیداوار کا ایک فیصد فلاح و بہبود میں صرف کر دیتے ہیں جس کے باعث پاکستان کا شمار سب سے زیادہ خیرات دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
مجموعی قومی پیداوار کا ایک فیصد
’سٹینفورڈ سوشل اِنووویشن ریویو‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان خیرات کرنے والے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جو دنیا کے امیر ممالک میں شمار ہوتے ہیں۔ جیسے کہ برطانیہ، جہاں شہری مجموعی قومی پیداوار کا 1.3 فیصد خیرات کرتے ہیں، کینیڈا میں شہری 1.2 فیصد خیرات کرتے ہیں۔
تصویر: DW/I. Jabeen
سالانہ دو ارب ڈالر مالیت کے برابر عطیات
’پاکستان سینٹر فار پھلنتھروپی‘ کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہری سالانہ دو ارب ڈالر مالیت کے برابر عطیات دیتے ہیں۔ لیکن زیادہ تر اشیاء یا رقم اداروں کے بجائے مستحق افراد کو براہ راست دی جاتی ہے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
زیادہ تر دی جانی والی رقم کی مالیت کم
اس ریسرچ کے مطابق زیادہ تر دی جانی والی رقم کی مالیت کم ہوتی ہے مگر وہ باقاعدگی سے دی جاتی ہے۔ یہ امداد زیادہ تر مستحق افرادکو دی جاتی ہے۔ ان افراد تک اداروں کی نسبت پہنچنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔
تصویر: DW/Beenish Ahmed
الی امداد زیادہ تر مساجد اور مدرسوں کو
اداروں کو دی جانے والی مالی امداد زیادہ تر مساجد اور مدرسوں کو دی جاتی ہے۔ لوگوں کے گھروں میں جا کر پیسہ جمع کرنے اور محلوں چندے کے لیے ڈبوں کے رکھے جانے سے یہ ادارے زیادہ رقم جمع کر لیتے ہیں۔
تصویر: Imago
کم بھروسہ
پاکستانی عوام کا ایک طبقہ اس خوف سے کہ کہیں ان کی دی ہوئی رقم ضائع نہ ہو جائے، عام فلاحی تنظیموں کو کم دیتے ہیں اور زیادہ مستحق غریب افراد کو رقم یا اشیاء عطیہ کرتے ہیں۔
تصویر: Imago
دولت کا ہونا
پاکستان میں صاحب حیثیت افراد نہ صرف اپنے قریبی مستحق افراد کی مدد کرتے ہیں بلکہ ان کی دولت سے خیراتی اداروں کی بھی مالی مدد کی جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مالی طور پر خوش حال افراد کے پاس خیراتی اداروں کے بارے میں معلومات بھی زیادہ ہوتی ہیں اور وہ بعض اوقات ان خیراتی اداروں سے منسلک بھی ہوتے ہیں۔
تصویر: AP
نوے فیصد خیرات براہ راست مستحق افراد
بلوچستان میں جہاں مالی اعتبار سے درمیانے اور نچلے درجے کے افراد کی تعداد زیادہ ہے وہاں نوے فیصد خیرات اداروں اور تنظمیوں کے بجائے براہ راست مستحق افراد کو دی جاتی ہے۔