کوئی یادگار نہ بنائی جائے، کاسترو کی وصیت
28 دسمبر 2016خبر رساں اداروں کے مطابق کیوبا کی پارلیمان کی جانب سے یہ بل بدھ کی علی الصبح منظور کیا گیا۔ اس بل کے بعد اب فیڈل کاسترو کے نام سے ملک میں کوئی بھی یادگار تعمیر نہیں کی جا سکے گی اور ’ایل کومانڈانتے‘ یعنی کمانڈر کے نام کا کوئی ٹائٹل، سجاوٹ اور یا کسی کو کوئی اعزاز نہیں دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ کاسترو کی وصیت کے مطابق ان کا نام تشہیر کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم کاسترو کی وصیت میں صرف ایک ہی استثٰنی ہے اور وہ یہ کہ اگر کوئی ایک ایسا ادارہ قائم کیا جائے، جو تاریخی اعتبار سے کاسترو پر تحقیق کرے، تو وہ اُن نام استعال کر سکتا ہے۔
کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے اپنے بھائی کے آخری رسومات کے موقع پر ان کی اس خواہش کا انکشاف کیا تھا۔ ان کے بقول،’’ کیوبا کے انقلابی رہنما نے شخصی تشہیر کو مکمل طور پر رد کیا ہے اور وہ آخری وقت تک اس پر قائم رہے۔‘‘ کیوبا میں فیڈل کاسترو کی ایک طرح سے پوجا کی جاتی ہے۔ نئے قانون کے مطابق کاسترو کی تصاویر پہلے کی طرح اسکولوں، تجارتی مراکز اور فوج کی چھاؤنیوں میں آویزاں رہیں گی۔
فیڈل کاسترو پچیس نومبر کو نوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ انہوں نے کیوبا پر 47 برسوں تک حکومت کی۔ 1959ء میں کاسترو کی عمر 32 برس تھی، جب وہ کیوبا میں اقتدار پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ انہیں ایک متنازعہ شخصیت بھی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ کیوبا کے زیادہ تر شہریوں کے لیے وہ ایک مثالی شخصیت تھے جبکہ کچھ شہری انہیں ایک ایسا آمر قرار دیتے تھے، جس نے مخالفین کو دباتے ہوئے عوام کو ان کے بنیادی جمہوری حق سے محروم رکھا۔