کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس ہے، عمران خان
4 فروری 2020![Malaysia Besuch des pakistanischen Ministerpräsidenten Imran Khan](https://static.dw.com/image/46386394_800.webp)
ملائیشیا کے اپنے دو روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم مہاتیر محمد سے ملاقات کے بعد عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے کچھ قریبی دوست ممالک کو لگا تھا کہ شاید یہ کانفرنس مسلم دنیا کو تقسیم کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ سوچ ایک غلط فہمی تھی کیونکہ کانفرنس کا مقصد امت مسلمہ کی تقسیم نہیں تھا۔
دسمبر میں کوالالمپور کا سربراہی اجلاس بلائے جانے میں مہاتیر محمد اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ساتھ عمران خان بھی پیش پیش تھے۔ اس کانفرنس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سمیت بیس مسلم ممالک کے رہنما شریک ہوئے تھے۔
تاہم عمران خان نے عین وقت پر اس اجلاس میں شرکت کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ پاکستانی حکام نے بعد میں بتایا تھا کہ یہ فیصلہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت کے دباؤ کے تحت کیا گیا تھا۔
ملائیشیا کے اپنے اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے ہم منصب کو یقین دلایا کہ وہ اگلے کوالالمپور سربراہی اجلاس میں ضرور شرکت کریں گے۔
انہوں نے مہاتیر محمد کی طرف سے کشمیر میں بھارت کی مبینہ زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ملائیشیا سے پام آئل کی درآمدات روک رہا ہے لیکن پاکستان ملائیشیا سے مزید پام آئل خریدنے کی کوشش کرے گا۔ پاکستان نے پچھلے سال ملائیشیا سے دس لاکھ ٹن پام آئل درآمد کیا تھا۔
ملائیشیا کا شمار پام آئل کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے جبکہ بھارت ملائیشیا سے یہ تیل درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔
حال ہی میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نے بھارت میں نریندر مودی حکومت کے متعارف کردہ شہریت ترمیمی بل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا تھا۔ اس سے قبل بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر بھی ملائیشیا نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔