امریکی ڈرامہ سیریز ’کوانٹیکو‘ میں بھارتی قوم پرستوں کو امریکا میں پاک بھارت سمٹ کے دوران دہشت گردانہ منصوبہ بندی کرتے پیش کرنے پر بالی ووڈ کی اداکارہ پریانکا چوپڑا ہندوسوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G.D'Alema
اشتہار
امریکی ٹی وی اسٹوڈیو ’اے بی سی‘ کی پیشکش ’کوانٹیکو‘ نامی ایک کرائم ڈرامہ سیریز میں سابقہ مس ورلڈ پریانکا چوپڑا مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔ کوانٹیکو کی ایک قسط میں بھارتی قوم پرست کے ایک گروہ کو نیویارک کے مین ہیٹن کے علاقے میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرتے دیکھایا گیا ہے، جو بعد میں اس کارروائی کا الزام پاکستان پر لگانے کی سازش کرتے ہیں۔ اس قسط کے نتیجے میں سوشل میڈیا پر اس ڈرامہ سیریز کی بھارتی اداکارہ کو آڑے ہاتھوں لیا گیا۔
ٹوئٹر پر کچھ صارفین نے اس پینتیس سالہ اداکارہ کی حب الوطنی پر سوالات اٹھائے تو بعض نے اداکارہ کے کام خصوصاﹰ ڈرامہ سیریز ’کوانٹیکو‘ کو ہندوستان میں نشر کیے جانے سے روکنے کا مطالبہ کیا۔
یکم جون کو نشر ہونے والی اس قسط میں ڈرامائی طور پر ایک ’ایم آئی ٹی‘ پروفیسر کو نیویارک میں منعقدہ پاک بھارت اجلاس پر حملے کی سازش میں ملوث دکھایا گیا تھا۔ امریکا میں مقیم ایک بھارتی سکالر نے ان مناظر کو ہندو مذہب کے خلاف من گھڑت کہانی قرار دیتے ہوئے پریانکا پر ہندو مذہب اور بھارت کو دھوکا دینے کا الزام عائد کیا۔
بعد ازاں امریکی ٹی وی اسٹوڈیو ’اے بی سی‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں واضح کیا گیا کہ ’پریانکا چوپڑا پر تنقید نامناسب ہے کیونکہ وہ نہ تو ڈرامے کی لکھاری ہیں اور نہ ہی ہدایت کار۔‘
گزشتہ چند سالوں سے بھارت میں فلموں اور مرکزی ثقافتی سرگرمیوں کو بھی قوم پرستوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں پدماوت کے نام سے بنائی جانے والی ہندی فلم کو کئی گروپوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ 2016ء میں ایک کمپنی پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ اپنی مصنوعات کی تشہیری مہموں سے اداکار عامر خان کو نکال دیں کیونکہ عامر خان نے ہندوستان میں بڑھتے عدم برداشت پر اظہار خیال کیا تھا۔
ع آ / ع ب (رائٹرز)
بھارتی فلم پدماوت کی نمائش کے خلاف پُر تشدد مظاہرے
بھارت میں آج پچیس جنوری کو ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم ’پدماوت‘ کے خلاف پُر تشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔ انتہا پسند ہندو تنظیموں کا موقف ہے کہ فلم میں تاریخ کو مسخ کر کے دکھایا گیا ہے۔
تاریخی مسلمان حکمران علاؤالدین خلجی اور ہندو راجپوت ملکہ پدماوتی کی داستانِ محبت پر بنائی گئی اس فلم کو آج بھارت بھر میں نمائش کے لیے پیش کیا جا رہا ہے تاہم بعض شمالی ریاستوں میں سینما گھروں نے سخت گیر ہندوؤں کی جانب سے حملے کے خدشات کے سبب اس کی نمائش سے انکار کر دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
فلم سیٹ پر حملہ
گزشتہ برس جنوری کے مہینے میں ایک ہندو انتہا پسند تنظیم نے اُس وقت اس فلم کے سیٹ پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی جب اس فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔ کرنی سینا نامی اس تنظیم نے فلم کے ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کو بھی زدوکوب کیا تھا۔
گزشتہ برس جنوری کے مہینے میں ایک ہندو انتہا پسند تنظیم نے اُس وقت اس فلم کے سیٹ پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی جب اس فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔ کرنی سینا نامی اس تنظیم نے فلم کے ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کو بھی زدوکوب کیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
پتلے بھی جلائے گئے
مظاہرین نے احتجاج کے دوران سڑکوں پر فلم کے ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی اور بولی ووڈ ہیروئین دیپیکا پاڈوکون کے پتلے نذرِ آتش کیے۔ یہ احتجاج اتنا شدید تھا کہ انڈین پولیس کو ان دونوں شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنا پڑی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/S. Thakur
افسانہ طرازی
فلم میں ملکہ پدماوتی کے شوہر کا کردار فلم سٹار شاہد کپور نے اور مسلمان فرمانروا علاؤالدین خلجی کا کردار بولی ووڈ اداکار رنویر کپور نے نبھایا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ پدماوت کے نام سے بنائی جانے والی ہندی فلم دراصل اودھی زبان میں لکھا جانے والے رزمیہ ہے جسے سن 1540 میں شاعر ملک محمد جائسی نے لکھا تھا، تاہم اس رزمیہ کی تاریخی حیثیت متنازعہ ہے۔
بھارتی فلم سنسر بورڈ کی جانب سے ’پدماوت‘ کو نمائش کی اجازت دینے کے باوجود راجسھتان، گجرات، مدھیا پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں نے اپنے ہاں اس پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے اُن ریاستوں میں بھی فلم کی نمائش کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ یہ تخلیق کی آزادی کے خلاف ہے۔
تصویر: CC-BY-SA-3.0 LegalEagle
پولیس کی نفری میں اضافہ
بھارتی عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود مظاہرین نے فلم کی ریلیز کے خلاف بعض ریاستوں میں توڑ پھوڑ کی، سینما گھر جلائے اور شاپنگ مالوں کو نشانہ بنایا۔ آج فلم کی نمائش کے موقع پر ملک بھر میں سینما گھروں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/R. Maqbool
طاقتور اپوزیشن
بولی ووڈ فلم ’پدماوت‘ کے خلاف محض انتہا پسند ہندو تنظیموں ہی نے مظاہرے نہیں کیے بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے بعض ارکان نے بھی اس پر تنقید کی ہے۔ علاوہ ازیں راجپوت ذات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ایک گروپ نے دھمکی دی کہ اگر اس فلم کو سینما گھروں کی زینت بنایا گیا تو وہ خود سوزی کر لیں گی۔