1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشمالی امریکہ

کواڈ سمٹ: موضوع چین کے ساتھ کشیدگی اور بحری سلامتی، بائیڈن

20 ستمبر 2024

امریکی صدر جو بائیڈن آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے رہنماؤں کا امریکی ریاست ڈیلاویئر میں خیرمقدم کریں گے۔ کواڈ کی میٹنگ میں کل یہ رہنما چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف سفارتی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے رہنماؤں کا امریکی ریاست ڈیلاویئر میں خیرمقدم کریں گے
امریکی صدر جو بائیڈن آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے رہنماؤں کا امریکی ریاست ڈیلاویئر میں خیرمقدم کریں گےتصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

امریکی حکام نے بتایا ہے کہ صدر بائیڈن جمعے کو کواڈ رہنماؤں کی سمٹ سے قبل ریاست ڈیلاویئر کے شہر ولمنگٹن جا رہے ہیں، جہاں کواڈ کے رہنما بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان تنازعے کے بارے میں بات چیت کریں گے۔

سمٹ کے ایجنڈے میں بحر ہند میں سکیورٹی تعاون کو بڑھانا اور انڈوپیسیفک کے پانیوں میں سرگرم غیر قانونی ماہی گیری کے بحری بیڑوں، جن میں سے زیادہ تر چینی ہیں، کو ٹریک کرنے میں پیش رفت شامل ہیں۔

انڈو پیسیفیک خطے کا حال یوکرین جیسا نہیں ہونے دیں گے، کواڈ رہنما

صدر بائیڈن 5 نومبر کے انتخابات کے بعد عہدہ صدارت سے سبکدوش ہونے والے ہیں۔ امسالہ صدارتی مقابلہ ان کی نائب صدر کملا ہیرس اور ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہے۔ ٹرمپ کواڈ اتحاد کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کر چکے ہیں۔

بیجنگ تقریباً پورے جنوبی بحیرہ چین پر اپنا دعویٰ کرتا ہےتصویر: ARMED FORCES OF THE PHILIPPINES/AFP

کواڈ کا کیا ہو گا؟

یہ ایک واضح سوال ہے کہ کیا بائیڈن کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد بھی کواڈ گروپ باقی رہ سکے گا۔ اگر ٹرمپ جیت گئے، تو وہ  اگلے سال وائٹ ہاوس میں ہوں گے جب کہ جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا بھی اگلے ماہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا، ''آپ کو اس میٹنگ کے دوران بہت سے مختلف امور اور باتیں دیکھنے کو ملیں گے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ کواڈ ایک دو طرفہ ادارہ ہے، جو باقی رہے گا۔‘‘

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا، "یہ کوئی راز نہیں ہے کہ یہ ایک ایسی شراکت داری ہے، جو اگرچہ چین کے خلاف نہیں ہے، لیکن چین کا متبادل پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔‘‘

سابق امریکی انتظامیہ کی ایک اہلکار اور سینٹر فار نیو امریکن سکیورٹی میں ایشیا سے متعلق پالیسی کی ماہر لیزا کرٹس  کے مطابق، ''کواڈ بحری سکیورٹی کا نیا اقدام چین کو ایک بہت مضبوط اشارہ بھیجے گا، کہ اس کی سمندری 'غنڈہ گردی‘ ناقابل قبول ہے، اور یہ کہ اس اتحاد کے ہم خیال ممالک کی طرف سے مربوط کارروائی کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنا چاہتے ہیںتصویر: Reuters/K. Lamarque

چینی صدر کواڈ کے خلاف

چین کے صدر شی جن پنگ کواڈ پر اعتراض کرتے رہے ہیں۔ وہ اسے بیجنگ کو گھیرنے اور تنازعات کو بڑھانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔

بیجنگ تقریباً پورے جنوبی بحیرہ چین پر اپنا دعویٰ کرتا ہے، جس میں فلپائن، برونائی، ملائیشیا اور ویتنام کے خصوصی اقتصادی زون کے علاقے بھی شامل ہے۔ بیجنگ مشرقی بحیرہ چین کے ان علاقوں پر بھی اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے، جنہیں جاپان اور تائیوان اپنا قرار دیتے ہیں۔ چین خود مختار تائیوان کو بھی اپنا علیحدگی پسند صوبہ سمجھتا ہے۔

جو بائیڈن نے اپنے اختلافات کو تصادم میں بدلے بغیر چین کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، اور وہ جلد ہی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ دوبارہ بات کرنے والے ہیں۔ لیکن چین کے ساتھ تعلقات پر توجہ مرکوز کرنے کی ان کی خواہش مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے پیچھے چلی گئی ہے۔

اسی دوران سابق امریکی صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت اگلی کواڈ میٹنگ کی میزبانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

کواڈ کی میٹنگ میں صحت عامہ، کینسر کے علاج، ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے کے اقدامات پر بھی بات چیت متوقع ہے۔

ج ا  ⁄ م م (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں