کوبانی اور عراقی صوبے الانبار میں اسلامک اسٹیٹ کی پیش قدمی
14 اکتوبر 2014اتوار کے روز لڑائی کی شدت میں جو کمی دیکھی گئی تھی، اُس کے مقابلے میں پیر کو یہ لڑائی کوبانی کے سقوط کا ابتدائی مرحلہ بن گئی۔ پیر کے روز جہادیوں نے اپنی قوت جمع کر کے کوبانی کا دفاع کرنے والے کرد فائٹرز کو زور دار حملے کا نشانہ بنا کر انہیں دھکیلتے ہوئے قصبے کے مرکز تک لے گئے۔ اِس پیش قدمی کے بعد اسلامک اسٹیٹ نے کوبانی کے نصف حصے پر قبضے کا دعویٰ بھی کر دیا ہے۔ کوبانی پر قبضے کی مہم اسلامک اسٹیٹ نے ایک ماہ قبل شروع کی تھی۔ کرد آبادی کے اِس اہم قصبے کے اندرونی حصے میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی پیشقدمی ایسے وقت ہوئی جب امریکا میں اِس تنظیم کے خلاف امریکی اتحادیوں کے فوجی کمانڈروں کا اجلاس شروع ہوا۔ آج منگل کے روز کوبانی میں کرد فائٹرز کی پسپائی کو خاص طور پر زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔
کوبانی سے تعلق رکھنے والی ایک مقامی سیاستدان فیضہ عبدی، جو اب ترکی میں مہاجرت کی زندگی بسر کر رہی ہیں، کا کہنا ہے کہ کوبانی کو جنوب، مشرق اور مغرب سے اسلامک اسٹیٹ نے گھیر رکھا ہے اور مکمل قبضے کے بعد محصور شہریوں کا قتلِ عام یقینی ہے۔ کوبانی کی شمالی سمت ترک سرحد کی جانب ہے اور یہی ایک راستہ کھلا ہوا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق کوبانی کی لڑائی کا دائرہ ایک کلو میٹر سے کم علاقے پر رہ گیا ہے اور پیر کے روز جہادیوں نے ترک سرحد کے قریبی علاقوں پر تین خود کش بمباروں سے بھی حملہ کیا۔ آبزرویٹری نے تصدیق کی ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادی اب قصبے کے مرکزی علاقے میں داخل ہو کر اہم عمارتوں پر اپنے قبضے کو مکمل کر رہے ہیں۔ کرد فائٹرز اب ترک سرحد کی جانب والے شمالی حصے میں محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔
اُدھر عراق کے شورش زدہ صوبے الانبار میں اسلامک اسٹیٹ کی پیشقدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ جہادیوں نے پیر کے روز دریائے فرات کے کنارے واقع قدیمی و تاریخی شہر ہِیت کے فوجی مرکز پر قبضہ کر لیا۔ المادا پریس کے مطابق ہِیت کا فوجی مرکز کئی گھنٹوں کی لڑائی کے بعد جہادیوں کے ہاتھ لگا۔ الانبار صوبے میں پیدا شدہ افراتفری کے بعد فوج نے صوبائی صدر مقام رمادی کی جیل سے قیدیوں کو بغداد اور دوسری جیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔ جہادی اِس پوزیشن میں ہیں کہ وہ عراقی فوج کی سپلائی لائن کاٹ سکتے ہیں۔ الانبار سنی اکثریتی آبادی کا صوبہ ہے اور اِس کا وسیع رقبہ بغداد کے قریبی علاقے سے شامی سرحد تک پھیلا ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ہِیت کی لڑائی کے دوران ایک لاکھ اسی ہزار افراد کو اپنا گھربار چھوڑنا پڑا۔ اِس دوران عراقی پولیس نے بتایا کہ المُقدادیہ میں اسلامک اسٹیٹ کے فائٹرز کی تربیت کی تکمیل پر ہونے والی ایک تقریب کو کردوں کی فورس پیش مرگہ کی شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا اور اِس میں دو درجن جہادی ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہو گئے۔ عراق کے حوالے سے ایک پیش رفت یہ ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ غیر اعلانیہ دورے پر بغداد پہنچے اور انہوں نے وزیراعظم حیدرالعبادی اور اپنے عراقی ہم منصب ابراہیم الجعفری سے ملاقاتیں کی ہیں۔
اسی دوران اتوار سے گردش کرنے والی اُس خبر کی ترک حکومت نے تردید کر دی ہے کہ ترک ہوائی اڈوں کے استعمال کی کوئی ڈیل واشنگٹن حکومت سے طے پا گئی ہے۔ ترکی نے البتہ اِس کی تصدیق کی ہے کہ وہ شامی باغیوں کی تربیت کے لیے رضامند ہے۔ ترک حکام نے پر زور انداز میں ان دعووں کی تردید کی ہے کہ امریکی جنگی طیاروں کو اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ ترکی میں واقع انجیرلِک کے امریکی فوجی اڈے سے اسلامک اسٹیٹ کو نشانہ بنانے کے لیے پروازیں کر سکتے ہیں۔ ترک نائب وزیراعظم بلند ارِنچ کا انقرہ میں کابینہ کے اجلاس کے بعد کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے لیکن انجیرلِک کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انقرہ حکومت نے واضح طور پر کہا کہ انجیرلِک کے حوالے سے کوئی نئی ڈیل طے نہیں پائی۔