واشنگٹن میں حلف برداری کی تقریب سے قبل نومنتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس نے وبا سے مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اشتہار
جو بائیڈن نے واشنگٹن میں لنکن میموریل کے قریب ایک تقریب میں حصہ لیا۔ اس موقع پر لنکن میموریل کے قریب واقع جھرنے کے ارد گرد چار سو چراغ روشن کیے گئے تھے جبکہ مرنے والوں کی یاد میں واشنگٹن نیشنل کیتھیڈرل میں 400 مرتبہ گھنٹیاں بجائی گئیں۔
امریکا کے دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ نیویارک میں ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کو سرخ روشنیوں سے روشن کیا گیا جو دل کی دھڑکن کی عکاسی کررہے تھے۔
ریاست یوٹاہ کے دارالحکومت سالٹ لیک سٹی کے گرجا گھر میں پندرہ بار گھنٹیاں بجائی گئیں۔ اس ریاست میں کووڈ انیس سے پندرہ سو سے زیادہ افراد کی موت ہوچکی ہے۔
براعظم امریکا
عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ براعظم امریکا میں انفیکشن جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس اعتبار سے شمالی اور جنوبی امریکا میں طبی وسائل کم پڑرہے ہیں۔
پان امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر کلاریزا ایٹینے کا کہنا ہے: ”پورے خطے میں اور بالخصوص شمالی اور جنوبی امریکا میں بہت سے ہسپتال اپنے بس سے کہیں زیادہ کام کررہے ہیں۔‘‘
میکسیکو میں حکام ایک سرکاری ہسپتال سے کورونا وائرس ویکسین کی چوری کی تفتیش کررہے ہیں۔ حکومت نے ویکسین کی حفاظت کے لیے فوج تعینات کردی ہے۔
کینیڈا کو اگلے ہفتے بایو این ٹیک۔فائزر کی ویکسین نہیں مل رہی اور اگلے ماہ بھی توقع سے پچاس فیصد کم ویکسین ملنے کا امکان ہے۔ فائزر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پیداوار میں تبدیلی کی وجہ سے جنوری کے اواخر اور فروری کے اوائل میں ویکسین کی تیاری میں کمی آئے گی، جس کی وجہ سے کینیڈا اور یورپی ملکوں کوسپلائی کم ہوجائے گی۔
یورپ
جرمنی میں حکومت نے لاک ڈاؤن کی مدت میں چودہ فروری تک توسیع کر دی ہے۔ کچھ مزید نئے ضابطے بھی نافذ کیے جائیں گے جن کے تحت اب بعض عوامی مقامات پر مخصوص قسم کے ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ دیگر یورپی ملکوں میں بھی نقل و حرکت پر عائد موجودہ پابندیوں میں توسیع پر غور کیا جا ریا ہے۔
ٹوکیو اولمپکس پھر کھٹائی میں
لندن 2012 گیمس کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ٹوکیو اولمپک اب شاید 'نہیں ہوسکیں گے‘۔ لندن 2012 اولمپکس کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین کیتھ مِلس نے کہا کہ اولمپک کے عہدیدار اسے منسوخ کرنے پر غور کررہے ہیں کیونکہ ٹوکیو اور جاپان کے دیگر حصوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے ایمرجنسی کی صورت حال ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اولمپک کھیلوں کے انعقاد کے لیے عوامی حمایت میں کمی آئی ہے۔
ج ا / ش ج (اے پی، اے ایف پی)
امریکی جمہوری تاریخ کا بدنما داغ، دنیا حیران
گزشتہ روز واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں نے ملکی کانگریس کی کیپیٹل ہل کہلانے والی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہ مشتعل افراد اس وقت اس عمارت میں گھس گئے تھے، جب وہاں کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
پولیس کے مطابق پارلیمانی عمارت میں بدامنی کے دوران چار افراد مارے گئے۔ ان میں سے ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ باقی تین افراد کی موت کی وجہ میڈیکل ایمرجنسی بتائی گئی ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب نکالے جانی والی ایک ریلی کے شرکاء سے کیپیٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کا کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایک موقع پر وہ بھی کیپیٹل ہل میں ان کے ساتھ شریک ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ان کے الفاظ اور انداز انتہائی اشتعال انگیز تھا۔
تصویر: Roberto Schmidt/AFP/Getty Images
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے اپنے حامیوں سے گھر واپس چلے جانے کے لیے کہا۔ ٹرمپ نے ان افراد کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے باوجود ان کے اس مشن کی پذیرائی بھی کی۔ یہ افراد ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست پر احتجاج کر رہے تھے۔
تصویر: J. Scott Applewhite/AP Photo/picture alliance
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل پر دھاوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حملہ اس مقدس امریکی عمارت پر ہے، جو عوام کے لیے کام کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ بغاوت ہے۔
تصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance
اس بدامنی میں ملوث باون افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب اس عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا ہے۔ امریکی جمہوری تاریخ میں ایسا کوئی واقع پہلی مرتبہ پیش آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے امریکی تاریخ کا ’برا ترین دن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
سابق صدر باراک اوباما نے اس پرتشدد واقعے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہماری قوم کے لیے بے عزتی اور بے شرمی کا لمحہ ہے۔‘‘
تصویر: Win McNamee/Getty Images
امریکا میں عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں کی طرف سے کیپیٹل ہل میں بدامنی کے واقعے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو ’جمہوریت کو پاؤں تلے کچلنے‘ کا عمل بند کر دینا چاہیے۔
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی کانگریس کی عمارت میں پیش آنے والے واقعات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اسی طرح یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزیپ بورَیل نے کہا کہ امریکا ایسے واقعات جیسا تو نہیں ہے۔
تصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images
آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس نے بھی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس بدامنی کی مذمت کی۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
اس واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معمول کے مطابق اقتدار نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حوالے کر دیں گے۔ تاہم انہوں نے ابھی تک گزشتہ روز کے واقعے کی مذمت نہیں کی۔