بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ بھارت کو ہر وہ چیز اپنے ملک میں بنانے اور تیار کرنے کی ضرورت ہے جسے وہ بیرونی ممالک سے درآمد کرنے پر مجبور ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس بحران کے سبب تباہ حال معیشت اور بے روزگاری کی ریکارڈ سطح کے درمیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ حکومت کی سب سے اہم ترجیح معیشت کو دوبارہ بحال کرنا ہے۔ بھارتی ایوان صنعت و تجارت سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا جو اشیاء بھارت دوسرے ممالک سے درآمد کرنے پر مجبور ہے ان کی مقامی سطح پر پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، "بھارت کی پالیسی اور عمل میں، خود پر انحصار کی پالیسی بہت اہم رہی ہے۔ کووڈ 19 کے بحران نے ہمیں اس سمت میں اور تيزی لانے کا درس دیا ہے۔" کولکاتا کی ورچول میٹنگ کو ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ "ہمارا عزم و حوصلہ ہی ہماری تمام پریشانیوں کا سب سے بڑا حل ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بحران کے دوران بھارت سیلاب، طوفان، ٹڈیوں کے حملے اور زلزلوں سے بھی نبردآزما رہا ہے۔ "خود پر منحصر بھارت کی تعمیر کے لیے ہمیں بحران کو موقع میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہم جو مصنوعات بیرونی ممالک سے درآمد کرنے پر مجبور ہیں وہ بھارت میں تیار کرنے لگیں۔"
کورونا وائرس کے بحران کے دوران بھارتی ترقی کے تمام دعوں کی قلعی کھل گئي ہے۔ بھارت کے صحت ٹورازم کا کے بہت تذکرے ہوئے ہیں، جس میں بیرونی ممالک کے لوگ یہاں کے اسپتالوں میں سستے علاج کے لیے آتے رہے ہیں۔ لیکن اب کورونا وائرس کے بحران کے دور میں ہر روز یہی خبر آرہی ہے کہ اسپتالوں میں بیڈز کی شدید قلت ہے اور متاثرین کو قرنطینہ کرنے کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گيا ہے۔
دہلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں کورونا کے مریضوں کااسپتال میں داخلہ، ان کا ٹیسٹ اور قرنطینہ میں رکھنے سے متعلق تقریبا ہر روز حیران کن خبریں آتی رہی ہیں۔ طبی عملے کے لیے 'پرسنل پروٹیکٹیو ایکویپمنٹ (پی پی ایز) کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ رہا ہے۔ بھارت میں اس طرح کی بیشتر اشیاء بیرونی ممالک سے درآمد کی جاتی رہی ہیں اور اسی تناظر میں بھارتی وزیراعظم نے خود پر منحصر ہونے کا نعرہ دیا ہے جس کی حکومت ہر موقع پر تشہیر کرتی ہے۔
نریندر مودی نے آج اپنی اسی بات کو پھر سے دہرایا اور کہا کہ صنعت کاروں کو چاہیے کہ وہ مقامی سطح پر سپلائی چین کو مستحکم کریں اور 'میک ان انڈیا' کو مضبوط کریں۔ بھارتی کمپنیوں نے بڑے پیمانے پی پی ایز کا پروڈکشن شروع کیا ہے اور اس موقع پر مودی نے اس کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ موبائل فون جیسی دیگر اشیاء کو بھی باہر سے دارآمد کرنے کے بجائے بھارت میں بنانے کی ضرورت ہے۔
بھارت میں اس وقت بے روزگاری کی شرح ماضی کے ریکارڈ کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اور معیشت بری طرح سے متاٹر ہوئي ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر مقامی سطح پر کمپنیاں صنعتی پیداوار بڑھائیں گي تو اس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ تاہم اس وقت مہاجر مزدور اپنی آبائی ریاستوں کو واپس چلے گئے اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود دوبارہ پہلے کی طرح کام کرنا آسان نہیں رہا۔
کورونا وائرس کا مقابلہ گائے کے پیشاب سے کرنے کی کوشش
’آل انڈیا ہندو یونین‘ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہفتے کے دن کورونا وائرس سے بچنے کی خاطر گائے کا پیشاب پینے کی ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا، جس میں کم ازکم دو سو ہندو افراد شریک ہوئے۔
تصویر: AFP/J. Andrabi
گائے کا پیشاب پینے کی تقریب
’آل انڈیا ہندو یونین‘ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہفتے کے دن کورونا وائرس سے بچنے کی خاطر گائے کا پیشاب پینے کی ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا، جس میں کم ازکم دو سو ہندو افراد شریک ہوئے۔
تصویر: AFP/J. Andrabi
’طبی لحاظ سے فائدہ مند‘
بھارت میں کچھ ہندو گروپوں کا اصرار ہے کہ گائے کا پیشاب طبی لحاظ سے فائدہ مند ہے، اس لیے اسے پینے سے کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔ اسی لیے اس تقریب میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
گائے بھی مقدس اور پیشاب بھی
تقریب میں شامل ایک خاتون گائے کا پیشاب پیتے ہوئے۔ ہندو مت میں گائے کو مقدس قرار دیا جاتا ہے اور یہی وجہ سے کہ کچھ قدامت پسند ہندوؤں میں اس طرح کے فرسودہ خیالات رائج ہیں۔
تصویر: AFP/J. Andrabi
کوئی طبی شواہد نہیں
تقریب میں شامل ایک ہندو پیشاب پیتے ہوئے۔ تاہم طبی ماہرین بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ گائے یا اونٹ کا پیشاب کینسر یا کسی دوسری بیماری کا علاج ثابت ہو سکتا ہے۔ عرب ممالک میں کچھ حلقے اونٹ کے پیشاب کو بھی طبی لحاظ سے شافی قرار دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
ایسی مزید پارٹیاں ہوں گی
گائے کا پیشاب پینے کی پارٹی 'آل انڈیا ہندو یونین‘ کے نئی دہلی میں واقع صدر دفتر میں منعقد کی گئی تھی۔ منتظمین نے کہا ہے کہ اسی طرح کی پارٹیاں دیگر بھارتی شہروں میں بھی منعقد کی جائیں گی۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
’یہ پیشاب کورونا وائرس کو توڑ‘، مہاراج
’آل انڈیا ہندو یونین‘ کے سربراہ چکراپانی مہاراج نے اس تقریب کے دوران کورونا وائرس کے فرضی کیریکیچر (خاکے) کے ساتھ ایک تصاویر بھی بنوائی، جن میں وہ گائے کے پیشاب کا پیالہ تھامے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے اس پیشاب کو کورونا وائرس کا توڑ قرار دیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
’انگریزی دوا کی ضرورت نہیں‘
اس پارٹی میں شریک ہونے والے اوم پرکاش نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا، ''ہم گزشتہ اکیس برسوں سے گائے کا پیشاب پیتے آ رہے ہیں اور ہم گائے کے گوبر سے نہاتے بھی ہیں۔ ہمیں کبھی بھی انگریزی دوا لینے کی ضرورت نہیں پڑی ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
’کینسر کا علاج‘
طبی ماہرین کے علاوہ بھارت میں رہنے والے اکثریتی ہندوؤں کا کہنا ہے کہ گائے کا پیشاب یا گوبر طبی لحاظ سے کسی بیماری کا علاج نہیں ہو سکتا۔ تاہم حکمران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے متعدد رہنما وکالت کرتے ہیں کہ گائے کا پیشاب ایک دوا ہے اور اس سے بالخصوص کینسر کا علاج ممکن ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
’کورونا وائرس کے خلاف اہم ہتھیار‘
ریاست آسام میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک سیاستدان نے حال ہی میں اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ کورونا وائرس سے بچنے کی خاطر گائے کا پیشاب اور گوبر سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
عالمی وبا سے دنیا پریشان
کووڈ انیس کو عالمی وبا قرار دیا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے کم ازکم پانچ ہزار افراد ہلاک جبکہ ایک لاکھ پینتالیس ہزار کے لگ بھگ متاثر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دسمبر چین سے پھوٹنے والی اس وبا کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں کیا جا سکا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کی کوشش ہے کہ اس بیماری کے خلاف جلد از جلد کوئی دوا تیار کر لی جائے۔