رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران برطانوی معیشت میں ریکارڈ گراوٹ نوٹ کی گئی ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے کاروبار کو شدید نقصان ہوا ہے، جس کی وجہ سے ملک کو ریکارڈ کساد بازاری کا سامنا ہے۔
اشتہار
برطانیہ کے قومی شماریاتی ادارے کی طرف سے بدھ کو جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اپریل تا جون ملکی قومی مجموعی پیداوار میں 20.4 فیصد کی گرواٹ نوٹ کی گئی ہے۔ سال کی دوسری سہ ماہی میں ہونے والا یہ اقتصادی نقصان انتہائی شدید ہے۔ گیارہ برسوں بعد برطانیہ پہلی مرتبہ سرکاری طور پر کساد بازاری کا شکار ہوا ہے۔
کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے برطانیہ میں کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے ہر شعبہ متاثر ہوا ہے، جن میں چھوٹے کاروباری حضرات سے لے کر بڑے بڑے بزنس بھی شامل ہیں۔رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی برطانیہ کی معیشت متاثر ہوئی تھی۔
ان اعدادوشمار کے جاری ہونے کے بعد برطانوی وزیر مالیات رشی سوناک نے کہا کہ 'ڈیٹا تصدیق کرتا ہے کہ مشکل وقت آن پہنچا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے برطانیہ میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں جبکہ آنے والے دنوں میں ایسے افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مارچ سے اب تک برٹش کمپنیوں نے اپنے سات لاکھ تیس ہزار سے زائد ملازمین کو پیرول سے فارغ کر دیا ہے۔
عالمی وبا کے باوجود دنيا بھر ميں معمولات زندگی بحالی کی طرف گامزن
کورونا وائرس کی وبا کے باوجود معمولات زندگی کو آگے بڑھانا ہی ہو گا۔ کئی صنعتيں نئے قوائد و ضوابط کے ساتھ دوبارہ فعال ہو چکی ہيں جب کہ بقيہ کئی آئندہ چند ايام يا ماہ کےدوران دوبارہ اٹھ کھڑی ہوں گی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/R. Vogel
يورپ ميں سرحدی بندشيں آہستہ آہستہ ختم
جرمنی نے سرحدی بندشوں ميں مئی کے وسط سے نرميوں کا اعلان کيا ہے۔ فرانس، سوئٹزرلينڈ اور آسٹريا کی سرحدوں پر گزر گاہيں ہفتہ 17 مئی سے کھول دی جائيں گی جبکہ مئی اور جون کے درميان لکسمبرگ، ڈنمارک اور ديگر علاقائی ملکوں کے ليے بھی جرمنی کے دروازے کھلے ہوں گے۔ جرمن اور يورپی يونين کے حکام کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک يورپی بلاک ميں داخلی سطح پر تمام تر بندشيں ختم کی جا سکيں اور سياحت کو بحال کيا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
دنیا کے بڑے شہروں کے ليے ايمرٹس کی پروازيں بحال
کئی ايئر لائنز نے لوگوں کو ان کے وطن واپس پہنچانے کے ليے خصوصی پروازيں تو جاری رکھی ہوئی تھيں تاہم ايمرٹس ايئر لائن نے اکيس مئی سے نو شہروں کے ليے مسافر پروازيں بحال کرنے کا اعلان کيا ہے۔ دبئی سے لندن، ہيتھرو، فرينکفرٹ، پيرس، ميلان، شکاگو، ميڈرڈ، ٹورانٹو، سڈنی اور ميلبورن کی پروازيں، شيڈول کے مطابق اڑيں گی۔ برطانيہ سے آسٹريليا سفر کرنے والے مسافروں کے ليے دبئی ميں کنکشن بھی فراہم کيا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini
فضائی سفر کے ليے نئے قوائد و ضوابط
انٹرنيشنل ايئر ٹرانسپورٹ ايسوسی ايشن (IATA) نے سفر کے ليے نئے قوائد و ضوابط ترتيب ديے ہيں۔ سفر کے دوران چہرے پر ماسک پہننا، اميگريشن و سکيورٹی چيک کے دوران مناسب فاصلہ رکھنا، جہاز ميں مسافروں کے درميان خالی سيٹيں چھوڑنا، بکنگ اور چيک اِن آن لائن کرنا اور ڈيوٹی فری شاپس ميں صارفين کی ايک مخصوص تعداد جيسے اقدامات زير غور ہيں۔ ہوائی اڈوں پر بخار اور ديگر ظاہری علامات کے ليے اسکريننگ بھی لازمی ہو گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
بيشتر يورپی ملکوں ميں تعليمی سرگرمياں بحال
سوئٹزرلينڈ ميں گيارہ مئی سے بچوں کے اسکول کھل گئے ہيں۔ جرمنی، فرانس اور چند ديگر يورپی رياستوں ميں بھی گيارہ مئی سے شروع ہونے والے ہفتے سے اسکول کھل گئے ہيں۔ کلاس روم ميں موجود ميزوں اور کرسيوں کے درمیان فاصلہ بڑھا ديا گيا ہے تاکہ طلباء ايک دوسرے سے بہت قريب نہ بيٹھيں۔ وقفے کے دوران بچوں کو ديگر طلباء سے ڈيڑھ ميٹر کا فاصلہ رکھنا لازمی ہے۔ بچوں کو ہر گھنٹے ہاتھ دھونے کے ليے بھيجا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Schakow
ديگر سماجی سرگرمياں بھی بحال
جرمنی ميں مئی سے اکثريتی دکانيں کھل چکی ہيں۔ حجاموں کا کاروبار بھی تيزی سے چل رہا ہے۔ ريستورانوں کو آرڈر لينے کی اجازت ہے اور جلد ہی وہ کھل بھی جائيں گے۔ چند يورپی ملکوں ميں ريستورانوں کو احتياطی تدابير کا خيال رکھتے ہوئے ڈيزائن کيا گيا ہے اور اب وہ اپنے احاطے ميں بھی مہمان نوازی کر رہے ہيں۔ اسپين ميں بالآخر لوگوں کو کھلے آسمان تلے ورزش کی اجازت مل گئی ہے۔ بچوں کے کھيلنے کی جگہيں بھی کھل چکی ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Karadjias
کووڈ انيس کے خلاف کئی ادويات مؤثر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کئی ايسی ادويات موجود ہيں، جو آزمائش کے دوران کووڈ انيس کے مريضوں ميں جلد صحت يابی کا باعث بن رہی ہيں۔ چار سے پانچ ادويات پر بالخصوص توجہ دی جا رہی ہے۔ علاوہ ازيں دن بدن نئی تحقيق سامنے آ رہی ہے اور متعدد چيزيں وائرس کے خلاف مزاحمت ميں موزوں ثابت ہو رہی ہيں۔ اس وقت ايک سو سے زائد ويکسينز پر بھی کام جاری ہے، جن ميں سے کئی کے مريضوں پر کلينيکل ٹرائلز بھی جاری ہيں۔
تصویر: Reuters/M. Toniolo
بھارت ميں ٹرین سروس کی بحالی
بھارت ميں کورونا وائرس کی وجہ سے معطل ٹرین سروس جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں ہزاروں مسافر گھر واپس جانے کے لیے ریلوے اسٹیشنوں کا رُخ کر رہے ہیں۔ بھارت ميں يوميہ بنيادوں پر بيس ملين مسافر ٹرينوں پر سفر کرتے ہيں۔ حکام نے بيس مئی تک کے ليے نيا خصوصی شيڈول جاری کيا ہے۔
تصویر: Reuters/R. De Chowdhuri
جرمن قومی فٹ بال ليگ بھی دوبارہ شروع
جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا بھی مئی کے وسط سے دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔ دو ماہ قبل جرمنی ميں بنڈس ليگا کے تمام ميچز منسوخ کر ديے گئے تھے۔ اب سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ کے ميچز دوبارہ شروع ہو رہے ہيں تاہم حکام نے خبردار کيا ہے کہ اگر بہت زيادہ تماشائی اسٹيڈيمز کے باہر جمع ہوئے، تو ميچز روک ديے جائيں گے۔ ميچ کے دوران شائقين کا اسٹيڈيم ميں داخلہ ممنوع ہے۔
تصویر: Imago Images/S. Kuttner
8 تصاویر1 | 8
یورپ میں برطانیہ ایسا ملک ہے، جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے برطانوی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے کیونکہ برطانیہ کی اقتصادیات سروس سیکٹر پر زیادہ انحصار کرتی ہے۔
دریں اثنا بینک آف انگلینڈ نے اقتصادیات کی ریکوری کی خاطر سینکڑوں بلین پاؤنڈز کا کیش مارکیٹ میں ڈالنے کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ اپنے شرح سود کا ریکارڈ سطح پر کم کرتے ہوئے 0.1 فیصد کر دیا ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مارچ سے اب تک برٹش کمپنیوں نے اپنے سات لاکھ تیس ہزار سے زائد ملازمین کو پیرول سے فارغ کر دیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سال کے آخر تک ملک میں بے روزگاری کی شرح 7.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اس وقت یہ شرح 3.9 فیصد ہے۔
پیش گوئی کی گئی ہے کہ رواں سال کے اختتام تک برطانوی معیشت میں 9.5 فیصد کی گراوٹ ہو گی۔ کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار اکیس میں صورتحال میں بہتری کی توقع ہے تاہم اگر کورونا وائرس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن کرنا پڑا تو اقتصادی ریکوری کی شرح متاثر ہو جائے گی۔
ع ب / ک م / خبر رساں ادارے
فضائی کمپنیوں کا اب کیا ہو گا؟
ایوی ایشن کی صنعت پر کورونا وائرس کے انتہائی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو حکومت کی مالی امداد ملنے والی ہے۔ ناقدین اس پر ناخوش ہیں۔ تاہم فضائی کمپنیوں کے لیے ریاستی امداد کوئی نئی بات نہیں۔
تصویر: AP
امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
اسمارٹ ونگز کی اسمارٹ ڈیل
چیک جمہوریہ کی حکومت ہوائی کمپنیوں کے گروپ اسمارٹ ونگز پر مزید کنٹرول کی خواہشمند ہے۔ یہ چیک ایئر لائنز کی بنیادی کمپنی ہے۔ چیک وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت اسمارٹ ونگز کا مکمل کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ دوسری جانب اس کمپنی کے ڈائریکٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس بحران کے تناظر میں صرف مدد کے خواہاں ہیں اور کچھ نہیں چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاست سے اور مدد درکار ہے!
پرتگال کی قومی ہوائی کمپنی ٹٰی اے پی (TAP) اپنی بقا کے لیے حکومت سے مالی قرضہ چاہتی ہے۔ ملازمین مزید مالی مدد کے ساتھ حکومتی کنٹرول کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ پرتگالی وزیر اعظم ٹی اے پی کو قومیانے کا عندیہ دی چکے ہیں، ویسے اس کمپنی کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی حکومت کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture alliance/M. Mainka
مدد کی بہت ضرورت نہیں
ناروے کی بجٹ ایئر لائن یا سستی ہوائی کمپنی نارویجیئن کو حکومت سے بلاواسطہ امداد ملی تو ہے لیکن یہ کمپنی اب تشکیل نو کے مشکل فیصلے کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا امکان ہے کہ انجام کار یہ ہوائی کمپنی ریاستی انتظام میں چلنے والے بینک آف چائنا کے کنٹرول میں آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka
سنگاپور ایئر لائنز غریب ہوتی ہوئی
رواں ماہ کے اوائل میں قیام کے اڑتالیس برسوں بعد سنگاپور ایئر لائنز نے پہلی مرتبہ بڑے خسارے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بیشتر ہوائی جہاز کھڑے ہیں۔ حکومت سنگاپور ایئر لائنز کے نصف سے زائد حصص کی مالک ہے۔
تصویر: Singapore Airlines
خراب حالات کی شروعات
خلیجی ممالک کی ریاستی ملکیت کی بڑی ایئر لائنز ایمیریٹس، قطر اور اتحاد کو دنیا بھر میں کئی حریف ہوائی کمپنیوں کا سامنا ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی ایئر لائنز کو حالیہ ایام میں داخلی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔
تصویر: Emirates Airline
حکومتی کنٹرول معمول کی بات
ہوائی کمپنیوں کے گروپ ایروفلوٹ میں روسی قومی ایئر لائنز ایروفلوٹ بھی شامل ہے۔ ایروفلوٹ کے اکاون فیصد سے زائد حصص کی مالک رشئین فیڈریشن ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہوائی کمپنیوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور ان میں حکومتی کنٹرول میں چلنے والی ہوائی کمپنیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو ہے۔