1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا، برطانیہ میں مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ زیادہ شکار 

19 جون 2020

حکام کے مطابق کورونا سے مسیحیوں کی نسبت مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ عقیدے کے لوگوں کی زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ جمعے کو شائع کیے جانے والے اعدادوشمار ادارے نے اس سال مارچ سے پندرہ مئی کے درمیان جمع کیے گئے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/B.v. Jutrczenka

یہ رجحان انگلینڈ اور ویلز کے علاقوں سے ملنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر سامنے آیا ہے۔ برطانوی دفتر شماریات نے اپنے سابقہ سروے میں واضح کیا تھا کہ سفید فام آبادی کے مقابلے میں سیاہ فام اور دوسری نسلی اقلیتیں کورونا کی لپیٹ میں زیادہ آ سکتی ہیں۔

برطانوی دفتر شماریات کے مطابق مسلمان آبادی میں بقیہ تمام اقلیتوں کے مقابلے میں کورونا کی اموات زیادہ ہوئی ہیں۔ ان کے بعد یہودی، ہندو اور سکھ یا خود کو لادین کہنے والے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ ان اقلیتوں میں بھی ہلاکتوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔

تصویر: picture- alliance/dpa/AFP/AP/A. Solaro

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں ساڑھے چار لاکھ سے زائد ہو چکی ہیں اور ان میں بیالیس ہزار دو سو اٹھاسی اموات برطانیہ میں ہوئی ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے مردوں میں ممکنہ شرح اموات ایک لاکھ افراد میں 98.9 فیصد ہے جبکہ خواتین میں ہلاکتوں کا تناسب 98.2 فیصد بتایا گیا ہے۔ وہ افراد جو خود کو لامذہب قرار دیتے ہیں ان کے مردوں میں کورونا سے موت کا تناسب 80.7 فیصد جب کہ خواتین میں  47.9 فیصد ہے۔

ان اعداد و شمار کو ایک سابقہ جائزے کا تسلسل قرار دیا گیا ہے جس میں واضح کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں کووڈ انیس کی بیماری ایشیائی اور سیاہ فام افراد کو اپنی لپیٹ میں قدرے زیادہ لے سکتی ہیں۔ ان کی ہلاکتوں کا تناسب پچاس فیصد ظاہر کیا گیا تھا۔

برطانیہ کے دفتر شماریات نے اموات کا ریکارڈ مرتب کرتے ہوئے ان اقلیتوں کے سماجی اقتصادی حالات کو بھی سامنے رکھا۔ کم سماجی و معاشی وسائل رکھنے والے نسلی گروپوں کی زندگیوں کو بھی قدرے زیادہ خطرہ ہے۔ ادارے نے بتایا کہ یہودی لوگ عیسائی لوگوں کے مقابلے میں کورونا وائرس کی پکڑ میں زیادہ آ سکتے ہیں۔

عبادت گاہوں پر کووڈ انیس کے اثرات

02:06

This browser does not support the video element.

ع ح، ش ج (نیوز ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں