کورونا، برطانیہ میں مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ زیادہ شکار
19 جون 2020
حکام کے مطابق کورونا سے مسیحیوں کی نسبت مسلمان، یہودی، ہندو اور سکھ عقیدے کے لوگوں کی زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ جمعے کو شائع کیے جانے والے اعدادوشمار ادارے نے اس سال مارچ سے پندرہ مئی کے درمیان جمع کیے گئے۔
اشتہار
یہ رجحان انگلینڈ اور ویلز کے علاقوں سے ملنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر سامنے آیا ہے۔ برطانوی دفتر شماریات نے اپنے سابقہ سروے میں واضح کیا تھا کہ سفید فام آبادی کے مقابلے میں سیاہ فام اور دوسری نسلی اقلیتیں کورونا کی لپیٹ میں زیادہ آ سکتی ہیں۔
برطانوی دفتر شماریات کے مطابق مسلمان آبادی میں بقیہ تمام اقلیتوں کے مقابلے میں کورونا کی اموات زیادہ ہوئی ہیں۔ ان کے بعد یہودی، ہندو اور سکھ یا خود کو لادین کہنے والے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ ان اقلیتوں میں بھی ہلاکتوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں ساڑھے چار لاکھ سے زائد ہو چکی ہیں اور ان میں بیالیس ہزار دو سو اٹھاسی اموات برطانیہ میں ہوئی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے مردوں میں ممکنہ شرح اموات ایک لاکھ افراد میں 98.9 فیصد ہے جبکہ خواتین میں ہلاکتوں کا تناسب 98.2 فیصد بتایا گیا ہے۔ وہ افراد جو خود کو لامذہب قرار دیتے ہیں ان کے مردوں میں کورونا سے موت کا تناسب 80.7 فیصد جب کہ خواتین میں 47.9 فیصد ہے۔
کورونا وائرس کی وبا اور ماہِ رمضان
دینِ اسلام میں رمضان ایک مقدس مہینہ ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے اس مہینے میں مسلمانوں کو درپیش صورت حال اس پکچر گیلری میں دیکھی جا سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/M. P. Hossain
سعودی عرب: مکہ کی عظیم مسجد
رمضان کے مہینے میں دنیا بھر کے مسلمان جوق در جوق مکہ پہنچ کر خانہ کعبہ کے احاطے میں نماز اور دوسری عبادات ادا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ لیکن رواں برس مہلک وبا کی وجہ سے یہ مقام اور مسجد زائرین کے بغیر ہے۔ اس تصویر میں چند افراد کو رمضان کے مہینے میں خانہ کعبہ کے اندر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images
سری لنکا: روزے کی افطاری
سری لنکا کے مقام ملوانا میں ایک مسلمان خاندان کے افراد روزے کی افطاری کے وقت ایک دوسرے کے بہت قریب بیٹھے ہیں۔ یورپی معیار کے مطابق یہ لوگ ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا سماجی فاصلے کے اصول کے منافی انداز اپنائے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/I. S. Kodikara
اسرائیل: نماز کی ادائیگی میں بھی فاصلہ
ایسا رپورٹ کیا گیا ہے کہ اسرائیل میں کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں لوگوں نے ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ کو بہت سنجیدگی سے لے رکھا ہے۔ اسرائیلی ساحلی علاقے جافا کی ایک پارکنگ میں مسلمانوں کا ایک گروپ فاصلہ اپناتے ہوئے نماز ادا کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Gharabli
انڈونیشیا: نماز کی لائیو اسٹریمنگ
انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں امام بمبانگ سُپریانتو ماسک پہن کر رمضان میں قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں۔ وہ اس وقت اپنی سُنڈا کیلاپا مسجد میں بیٹھے ہیں۔ ان کا یہ احتیاطی عمل دوسروں کے لیے باعث مثال ہے۔
تصویر: Reuters/W. Kurniawan
امریکا: اعلانِ رمضان
امریکی ریاست میشیگن کی وین کاؤنٹی میں واقع شہر ڈیئر بورن کے کمیونٹی سینٹر میں قائم مسجد السلام کے باہر انگریزی حروف میں’رمضان کریم‘ لکھ کر لگایا گیا ہے۔ یہ عملے کی جانب سے اعلانِ رمضان ہے۔
تصویر: Getty Images/E. Cromie
سری لنکا: تنہا عبادت کرنے کی خواہش
ماہِ رمضان میں ہر عمر کے ایسے بہت سے افراد ہیں، جو مسجد میں پہنچ کرعلیحدہ علیحدہ بیٹھ کر شوق سے عبادت کرنے میں مسرت محسوس کرتے ہیں۔ تصویر میں ایک بچہ مسجد میں آسمان کی جانب چہرہ بلند کر کے دعا مانگ رہا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte
جرمنی: فون پر قرآن کی تلاوت
جرمنی کے امام بینجمن ادریس نے قرآن کی مکمل تلاوت کر کے اُس کو اپ لوڈ کر رکھا ہے۔ یہ تلاوت موبائل فون پر بھی سنی جا سکتی ہے۔ اس تصویر میں وہ پینز برگ اسلامک فورم کی مسجد میں تلاوت کر رہے ہیں۔ اس اسلامک فورم کے خوبصورت طرز تعمیر کو تعمیراتی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Uyanik
ترکی: ویران مرکزِ شہر
اس تصویر میں تاریخی ترک شہر استنبول کے معروف علاقے بئے اولو میں واقع گالاتا ٹاور کو دیکھا جا سکتا ہے۔ عام دنوں میں یہ علاقہ لوگوں سے بھرا ہوتا تھا لیکن ترکی میں کورونا وائرس کی وبا زور پکڑے ہوئے ہے اور لوگوں کو دور دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ترکی میں کئی شہروں میں بھیڑ والے علاقے اب ویران دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B. Kara
نیپال: اذان
مسلمان کچھ مذہبی اقدار ہر حال میں برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں ایک نماز سے قبل دی جانے والی اذان ہے۔ تصویر میں کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ریاست نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کی ایک مسجد میں مؤذن اذان دیتا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Mathema
سنگا پور: نمائش گاہ مریضوں کے وارڈ میں تبدیل
شہری ریاست سنگا پور کا کنوینشن سینٹر ایک اہم نمائش گاہ اور تجارتی میلوں کا مرکز ہے۔ لاک ڈاؤن کے ایام میں اس مرکز کو کووڈ انیس بیماری میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں وارڈ بنا کر مریض داخل ہیں۔ عارضی علاج گاہ میں مسلمان مریضوں اور دوسرے افراد کے لیے خاص طور پر ماہ رمضان میں نماز ادا کرنے کے لیے ایک علاقہ مختص کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Nasiruddin
10 تصاویر1 | 10
ان اعداد و شمار کو ایک سابقہ جائزے کا تسلسل قرار دیا گیا ہے جس میں واضح کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں کووڈ انیس کی بیماری ایشیائی اور سیاہ فام افراد کو اپنی لپیٹ میں قدرے زیادہ لے سکتی ہیں۔ ان کی ہلاکتوں کا تناسب پچاس فیصد ظاہر کیا گیا تھا۔
برطانیہ کے دفتر شماریات نے اموات کا ریکارڈ مرتب کرتے ہوئے ان اقلیتوں کے سماجی اقتصادی حالات کو بھی سامنے رکھا۔ کم سماجی و معاشی وسائل رکھنے والے نسلی گروپوں کی زندگیوں کو بھی قدرے زیادہ خطرہ ہے۔ ادارے نے بتایا کہ یہودی لوگ عیسائی لوگوں کے مقابلے میں کورونا وائرس کی پکڑ میں زیادہ آ سکتے ہیں۔