کورونا : بھارت میں ایک دن میں ریکارڈ 75 ہزار سے زائد کیسز
جاوید اختر، نئی دہلی
27 اگست 2020
بھارت میں حکومت کے تمام اقدامات اور دعووں کے باوجود مہلک کورونا وائرس کا قہر جاری ہے، پچھلے 24 گھنٹوں میں 75 ہزار سے زائد نئے کیسز کے ساتھ ملک میں کووڈ 19 سے متاثرین کی تعداد 33 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
اشتہار
بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں ریکارڈ 75760 نئے کیسز کے ساتھ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 33 لاکھ گیارہ ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔
وزارت صحت کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 1023 افراد اس مہلک وبا سے موت کے منہ میں چلے گئے جس کے ساتھ ہی بھارت میں کووڈ19سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 60 ہزار 639 ہوگئی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق تاہم کووڈ۔19کے 25 لاکھ 24 ہزار سے زائد مریض صحت یا ب ہوچکے ہیں یا انہیں ہسپتال سے رخصتی دے دی گئی ہے۔
بھارت میں مغربی ریاست مہاراشٹر کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں متاثرین کی تعداد سات لاکھ اورہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ اس کے بعد تین جنوبی ریاستوں تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور کرناٹک کا نمبر ہے۔
بھارت اس وقت امریکا اور برازیل کے بعد دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر تیسرا ملک ہے۔ بھارت میں جس تیزی سے یہ وبا پھیل رہی ہے اس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ عنقریب برازیل کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
بھارت میں کووڈ 19کے پہلے ایک لاکھ مصدقہ کیسز 110دنوں میں سامنے آئے تھے۔ لیکن اس کی رفتار مسلسل تیز ہوتی گئی اور اب ملک میں ایک لاکھ کیس صرف ایک دو دن میں سامنے آرہے ہیں۔
اس دوران آکسفورڈ کی کووڈ19 ویکسین کا انسانوں پر دوسرے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل بدھ 26 اگست کو پونے کے ایک میڈیکل کالج ہسپتال میں شروع ہوگیا ہے۔ اس ویکسین کی تیاری یہاں کے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں کی جارہی ہے۔ ہسپتال کے اعلی حکام کے مطابق دو رضاکاروں کو ویکسین لگائی گئی ہے اور ان کے نتائج پر نگاہ رکھی جارہی ہے۔
دہلی کی حالت پھر خراب
دریں اثنا قومی دارالحکومت دہلی میں کووڈ 19پر قابو پانے کی کوششیں ایک بار پھر ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ منگل کے روز کورونا وائرس کے 1544 نئے کیسز سامنے آئے جو کہ گزشتہ 40 دنوں میں نئے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
آخری مرتبہ اتنی بڑی تعداد 16 جولائی کو درج کی گئی تھی جب شہر میں 1652 نئے کیسز سامنے آئے تھے۔ اس سے قبل جون میں دہلی کی حالت اور بھی زیادہ خراب تھی اور روزانہ تقریبا ً 2000 نئے کیسز سامنے آرہے تھے جبکہ لگ بھگ 60 لوگوں کی موت ہورہی تھی۔ ہسپتالوں میں بیڈ خالی نہیں ہونے اور ان کی حالت ناگفتہ بہ ہونے کی خبریں بھی آرہی تھیں جس پر دہلی کی ایک عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے انہیں جہنم سے بھی زیادہ خراب قرار دیا تھا۔
بھارت میں کووڈ19کے مینجمنٹ سے متعلق نوڈل ایجنسی انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو کا کہنا ہے کہ دہلی اور قومی دارالحکومت خطے میں آبادی کا حجم اور لوگوں کی نقل و حمل بہت زیادہ ہے۔ ا س لیے بہت زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
سکھوں کے گردواروں نے لاکھوں افراد کو بھوک سے بچا لیا
بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے مشکل اوقات کے دوران دہلی کی سکھ برادری گردواروں میں قائم باورچی خانوں میں روزانہ کھانا پکا کر لاکھوں ضرورت مند افراد میں مفت لنگر تقسیم کر رہی ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دہلی کے تاریخی گردوارے
بھارت میں تقریباﹰ 21 ملین سکھ افراد بستے ہیں۔ اس طرح سکھ مذہب بھارت کا چوتھا بڑا مذہب قرار دیا جاتا ہے۔ ’سیوا‘ یعنی ’خدمت‘ سکھ مذہب کا ایک اہم ستون ہے۔ سکھ عبادت گاہ گردوارہ میں قائم لنگر خانوں میں لاکھوں افراد کے لیے مفت کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
کورونا وائرس سے بچنے کے حفاظتی اقدامات
بھارت میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے رواں برس مارچ کے اواخر تک دہلی کے تمام گردواروں کے دروازے عوام کے لیے بند رہے۔ تاہم گردواروں کا عملہ روزانہ مذہبی سرگرمیاں اور ضرورت مند افراد کی خدمت جاری رکھےہوئے تھا۔ گزشتہ ماہ سے ملک بھر میں مذہبی مقامات دوبارہ سے کھول دیے گئے اور عوام کے لیے جراثیم کش مواد کا استعمال، چہرے پر ماسک اور جسم کا درجہ حرارت چیک کروانے جیسے احتیاطی ضوابط لاگو کر دیے گئے۔
تصویر: DW/S. Chabba
سکھوں کے کمیونٹی کِچن
سکھ مذہب کی تعلیمات کے مطابق عقیدت مندوں کو خالی ہاتھ گھر واپس نہیں جانا چاہیے۔ گردوارے کی یاترا عموماﹰ تین چیزوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ سکھ گرووں کا درس، گندم کے آٹے سے تیار کردہ ’پرشاد‘ (نیاز)، اور کمیونٹی کچن میں پکائے گئے لنگر کو یاتریوں میں مفت تقسیم کرنا۔
تصویر: DW/S. Chabba
روزانہ لاکھوں افراد کا کھانا پکانا
گردوارہ کے باورچی خانوں میں لاکھوں افراد کے کھانے کی تیاری ہر صبح تین بجے سے شروع ہو جاتی ہے۔ مرد اور خواتین ایک ساتھ مل کر دال، روٹی اور چاول پکاتے ہیں۔ لنگر کا اہتمام دہلی کی ’سکھ گردوارہ مینیجمنٹ‘ اور سکھ عبادت گزاروں کے چندے کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
بیس سے زائد مقامات پر مفت لنگر کی سہولت
دہلی کے مضافاتی شہروں غازی آباد اور نوئڈا میں بھی مفت لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔ کھانے کو ٹرک میں لوڈ کر کے متاثرہ علاقوں میں ترسیل کیا جاتا ہے۔ سرکاری حکام اور غیر سرکاری تنظیمیں بھی مفت کھانے کے لیے گردوارہ سے رجوع کرتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Chabba
ضرورت مندوں کے لیے خوراک اور راشن
سکھوں کے لیے کسی ضرورت مند کی مدد کرنے کا کام ایک اعلیٰ فضیلت سمجھی جاتی ہے۔ غریب اور مستحق افراد طویل قطاروں میں روزانہ کھانے کا انتظار کرتے ہیں، جن میں نوجوان مرد اور خواتین، اسٹریٹ چائلڈ، معذور اور معمر افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ خاندان راشن وصول کرتے ہیں کیونکہ ان کی آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں رہا۔
تصویر: DW/S. Chabba
انتہائی منظم طریقہ کار
یہاں دو الگ الگ قطاریں بنائی گئ ہیں۔ ایک مردوں کے لیے اور دوسری خواتین، بوڑھے اور معذور افراد کے لیے۔ کھانا تقسیم کرنے کے نظام کا اچھا بندوبست کیا گیا ہے لیکن ایک اعشاریہ تین ارب سے زائد آبادی کے ملک میں سماجی دوری کے ضوابط پر عملدرآمد یقیناﹰ مشکل ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دھوپ میں کھانے کا انتظار
اس قطار میں کھڑے بہت سارے افراد کے لیے یہ ایک وقت کا کھانا، دن بھر کی واحد خوراک ہے۔ بعض افراد اپنے دیگر ضرورت مند دوستوں اور ساتھیوں کے لیے بھی کھانا ساتھ لے کر جاتے ہیں کیونکہ وہ گردوارے کے ٹرک تک نہیں آسکتے۔ لنگر کے یہ ٹرک ایسے مقامات تک پہنچتے ہیں جہاں ابھی تک سرکاری یا غیر سرکاری تنظیمیں پہنچنے سے قاصر رہی ہیں۔