1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: بھارت میں مسلسل 15ویں دن بھی سب سے زیادہ کیسز

جاوید اختر، نئی دہلی
19 اگست 2020

بھارت میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 64500 نئے کیسز سامنے آئے اور 1092 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

Indien Greater Noida | Sharda Hospital
تصویر: Getty Images/AFP/X. Galiana

کورونا کے ایک دن میں سب سے زیادہ نئے کیسز اور اموات کی تعداد کے لحاظ سے بھارت میں یہ اب تک کا ریکارڈ ہے جبکہ مسلسل پندرہویں دن بھی بھار ت میں دنیا میں کورونا کے سب سے زیادہ کیسز درج کیے گئے۔

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے بدھ 19اگست کی صبح کو جاری اعدادو شمار کے مطابق کورونا سے متاثرین کی تعداد27 لاکھ 72 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ اس عالمگیر وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

کووڈ۔19 سے سب زیادہ متاثرہ ملکو ں کی فہرست میں بھارت امریکا اور برازیل کے بعد تیسرے نمبر پر جبکہ اموات کی تعداد کے لحاظ سے ان دونوں ملکوں کے علاوہ میکسیکو کے بعد چوتھے نمبر پر ہے۔

نئی دہلی حکومت نے تاہم اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ بھارت میں صحت یاب ہونے کی شرح 73.64 فیصد ہے اور اب تک 20 لاکھ 38 ہزار سے زائد کورونا متاثرین صحت یاب ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف اس وبا سے ہلاک ہونے والی شرح صرف1.91 فیصد ہے۔

 بھارت میں ہر دس لاکھ پر ہونے والی اموات کی تعداد 34 ہے جوکہ یورپ یا شمالی امریکا میں کورونا سے ہونے والی اموات کی شرح سے کافی کم ہے۔ بعض طبی ماہرین اس کم شرح اموات کا سبب بھارت کی نوجوان آبادی بتاتے ہیں۔ لیکن اسی طرح کا پیٹرن دیگر جنوب ایشیائی ملکوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ مثلاً بنگلہ دیش میں فی دس لاکھ پر ہونے والی اموات کی تعداد 22  اور پاکستان میں 28 ہے۔

ماہرین تاہم اسے محض خوش گمانی قراردے رہے ہیں۔ ورلڈ بینک کے سابق چیف اکنامسٹ کوشک بسو کا کہنا ہے کہ 'اس بات سے خود کو تسلی دینا غیر ذمہ داری کے مترادف ہوگا۔ کیوں کہ چین میں فی دس لاکھ میں صرف تین اموات ہوئیں۔ جنوبی ایشیا میں صرف افغانستان کی حالت بھارت سے زیادہ خراب ہے لیکن جو رجحانات آرہے ہیں ان کے مدنظر بھارت اس معاملے میں افغانستان کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔‘

بھارت میں صحت خدمات سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کورونا سے کم شرح اموات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بعض ریاستیں ان اموات کی درست رپورٹنگ نہیں کررہی ہیں۔ بعض ریاستیں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ہدایات پر عمل نہیں کررہی ہیں جبکہ بعض ریاستیں کووڈ 19سے ہونے والی اموات کو دیگر بیماریوں کی وجہ سے موت قرار دے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ بعض شہروں میں سرکاری اعداد و شمار اور شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں کے اعدادو شمار میں کافی فرق دکھائی دیا ہے۔

مثال کے طورپر دارالحکومت دہلی کی حکومت کے مطابق یکم سے گیارہ جون کے درمیان کورونا سے 1085لوگوں کی موت ہوئی لیکن شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں کے ریکارڈز کے مطابق اس مدت میں ایسے 2098 افراد کی تدفین اور آخری رسومات ادا کی گئیں جن کی موت کورونا سے ہوئی تھی۔

معروف تھنک ٹینک آبزرو ریسرچ فاونڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق 'یقینی طور پر اموات کی کم گنتی ہورہی ہے کیوں کہ ہمارے یہاں ایک کمزور سرویلانس سسٹم ہے۔‘

بھارت: قیدیوں سے بھری جیلیں، کووڈ انیس کا گڑ بن سکتی ہیں

03:10

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں