کورونا: بھارت میں 24 گھنٹوں میں 40 ہزار سے زائد نئے مریض
جاوید اختر، نئی دہلی
20 جولائی 2020
بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ریکارڈ 40 ہزار سے زائد نئے کیسز کے ساتھ کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد گیارہ لاکھ 20 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔
اشتہار
دوسری طرف ایک دن میں ریکارڈ 681 اموات کے ساتھ کووڈ 19سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 27 ہزار514 ہوچکی ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ بھارت پہلے ہی امریکا اور برازیل کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں تیسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے۔
وزارت صحت کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق بھار ت میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز مہاراشٹر میں درج کیے گئے ہیں۔ اس کے بعد تمل ناڈو، دہلی، کرناٹک، آندھرا پردیش، اترپردیش اور گجرات کا نمبر ہے۔
مہاراشٹر میں متاثرین کی تعداد تین لاکھ دس ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ حکومت مہاراشٹر کے سینیئر کابینی وزیر جتیندر اہواڈ، اشوک چوان اور دھننجے منڈے کے بعد اب ممبئی شہر کے گارجین وزیر اور کانگریسی رہنما اسلم شیخ بھی کووڈ 19 پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ دوسری طر ف کورونا سے متاثر دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین صحت یاب ہوگئے ہیں۔
بھارتی وزارت صحت نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ کورونا سے صحت مند ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس وقت 61.61 فیصد کی شرح سے صحت مند ہونے والوں تعداد سات لاکھ سے زائد پہنچ گئی ہے۔
کمیونٹی ٹرانسمیشن
بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں پچھلے چند دنوں کے دوران روزانہ 30 ہزار سے زائد اضافہ کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات تقریباً یقینی ہے کہ ملک میں کمیونٹی ٹرانسمیشن شروع ہوچکا ہے۔ حالانکہ بھارتی وزارت صحت اب بھی کورونا کے کمیونٹی ٹرانسمیشن سے انکار کررہی ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں بھی جس طرح کورونا وائرس پھیل رہا ہے وہ کمیونٹی ٹرانسمیشن کی علامت ہے اور یہ صورت حال بھارت کے لیے یقینی طور پر خراب ہے۔ ایسوسی ایشن نے متنبہ کیا ہے کہ گاؤں اور قصبوں میں کورونا وائرس پر قابو پانا حکومت کے لیے بہت مشکل ہوگا، جہاں صحت سے متعلق انفرااسٹرکچر کی حالت انتہائی خراب ہے۔
دکاندارو ں کا 15 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان
بھارت میں خردہ تاجروں کی تنظیم کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (کیٹ) نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں پچھلے 100 دنوں کے دوران 15.5 لاکھ کروڑروپے کے کاروبار کا نقصان ہوا ہے۔
کیٹ کا کہنا ہے کہ 'مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے کسی امدادی پالیسی کا ابھی تک اعلان نہیں ہونے کی وجہ سے بھی تاجر پریشان ہیں۔ صارفین کی کمی، ملازمین کی غیر حاضری کی وجہ سے وہ دباو میں ہیں اور مالی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ملک کا گھریلو کاروبار اس صدی کے سب سے بدترین دور سے گزر رہا ہے اور اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو بھارت میں تقریباً 20 فیصد دکانیں بند ہوجائیں گی۔"
سکھوں کے گردواروں نے لاکھوں افراد کو بھوک سے بچا لیا
بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے مشکل اوقات کے دوران دہلی کی سکھ برادری گردواروں میں قائم باورچی خانوں میں روزانہ کھانا پکا کر لاکھوں ضرورت مند افراد میں مفت لنگر تقسیم کر رہی ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دہلی کے تاریخی گردوارے
بھارت میں تقریباﹰ 21 ملین سکھ افراد بستے ہیں۔ اس طرح سکھ مذہب بھارت کا چوتھا بڑا مذہب قرار دیا جاتا ہے۔ ’سیوا‘ یعنی ’خدمت‘ سکھ مذہب کا ایک اہم ستون ہے۔ سکھ عبادت گاہ گردوارہ میں قائم لنگر خانوں میں لاکھوں افراد کے لیے مفت کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
کورونا وائرس سے بچنے کے حفاظتی اقدامات
بھارت میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے رواں برس مارچ کے اواخر تک دہلی کے تمام گردواروں کے دروازے عوام کے لیے بند رہے۔ تاہم گردواروں کا عملہ روزانہ مذہبی سرگرمیاں اور ضرورت مند افراد کی خدمت جاری رکھےہوئے تھا۔ گزشتہ ماہ سے ملک بھر میں مذہبی مقامات دوبارہ سے کھول دیے گئے اور عوام کے لیے جراثیم کش مواد کا استعمال، چہرے پر ماسک اور جسم کا درجہ حرارت چیک کروانے جیسے احتیاطی ضوابط لاگو کر دیے گئے۔
تصویر: DW/S. Chabba
سکھوں کے کمیونٹی کِچن
سکھ مذہب کی تعلیمات کے مطابق عقیدت مندوں کو خالی ہاتھ گھر واپس نہیں جانا چاہیے۔ گردوارے کی یاترا عموماﹰ تین چیزوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ سکھ گرووں کا درس، گندم کے آٹے سے تیار کردہ ’پرشاد‘ (نیاز)، اور کمیونٹی کچن میں پکائے گئے لنگر کو یاتریوں میں مفت تقسیم کرنا۔
تصویر: DW/S. Chabba
روزانہ لاکھوں افراد کا کھانا پکانا
گردوارہ کے باورچی خانوں میں لاکھوں افراد کے کھانے کی تیاری ہر صبح تین بجے سے شروع ہو جاتی ہے۔ مرد اور خواتین ایک ساتھ مل کر دال، روٹی اور چاول پکاتے ہیں۔ لنگر کا اہتمام دہلی کی ’سکھ گردوارہ مینیجمنٹ‘ اور سکھ عبادت گزاروں کے چندے کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
بیس سے زائد مقامات پر مفت لنگر کی سہولت
دہلی کے مضافاتی شہروں غازی آباد اور نوئڈا میں بھی مفت لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔ کھانے کو ٹرک میں لوڈ کر کے متاثرہ علاقوں میں ترسیل کیا جاتا ہے۔ سرکاری حکام اور غیر سرکاری تنظیمیں بھی مفت کھانے کے لیے گردوارہ سے رجوع کرتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Chabba
ضرورت مندوں کے لیے خوراک اور راشن
سکھوں کے لیے کسی ضرورت مند کی مدد کرنے کا کام ایک اعلیٰ فضیلت سمجھی جاتی ہے۔ غریب اور مستحق افراد طویل قطاروں میں روزانہ کھانے کا انتظار کرتے ہیں، جن میں نوجوان مرد اور خواتین، اسٹریٹ چائلڈ، معذور اور معمر افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ خاندان راشن وصول کرتے ہیں کیونکہ ان کی آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں رہا۔
تصویر: DW/S. Chabba
انتہائی منظم طریقہ کار
یہاں دو الگ الگ قطاریں بنائی گئ ہیں۔ ایک مردوں کے لیے اور دوسری خواتین، بوڑھے اور معذور افراد کے لیے۔ کھانا تقسیم کرنے کے نظام کا اچھا بندوبست کیا گیا ہے لیکن ایک اعشاریہ تین ارب سے زائد آبادی کے ملک میں سماجی دوری کے ضوابط پر عملدرآمد یقیناﹰ مشکل ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دھوپ میں کھانے کا انتظار
اس قطار میں کھڑے بہت سارے افراد کے لیے یہ ایک وقت کا کھانا، دن بھر کی واحد خوراک ہے۔ بعض افراد اپنے دیگر ضرورت مند دوستوں اور ساتھیوں کے لیے بھی کھانا ساتھ لے کر جاتے ہیں کیونکہ وہ گردوارے کے ٹرک تک نہیں آسکتے۔ لنگر کے یہ ٹرک ایسے مقامات تک پہنچتے ہیں جہاں ابھی تک سرکاری یا غیر سرکاری تنظیمیں پہنچنے سے قاصر رہی ہیں۔