1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: بھارت نے برازیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

جاوید اختر، نئی دہلی
12 اپریل 2021

ایک دن میں کورونا کے تقریباً ایک لاکھ ستر ہزار ریکارڈ نئے کیسز اور مجموعی طور پر ایک کروڑ پینتیس لاکھ کیسز کے ساتھ بھارت نے برازیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اب صرف امریکا ہی بھارت سے آگے ہے۔

Indien Neu Delhi | Coronakrise
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارت میں کورونا کی دوسری لہر کے دورا ن ہر روز کیسز کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ حالات بے قابو ہوتے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود اس مہلک وبا کے تئیں حکومتی اور عوامی دونوں ہی سطحوں پرانتہائی بے احتیاطی اور عدم توجہی کی صورت حال ہے۔

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے پیر بارہ اپریل کو جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ انہتر ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے جب کہ نو سو سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی جو کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران ایک دن میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ ستر ہزار دو سو نو ہو گئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد ایک کروڑ 35 لاکھ ستائیس ہزار717 پہنچ گئی ہے۔

تصویر: Dibyangshu Sarkar/AFP

وجہ، عوام میں پریشانی

طبی ماہرین کا خیال ہے کہ عوام کی لاپرواہی، حکومت کی جانب سے عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن اطلاعات بھارت میں کورونا کے کیسز میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔

دہلی میں سرکاری صفدر جنگ ہسپتال کے ڈاکٹر سید احمد خان نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”عوام اب پہلے جیسی احتیاط نہیں برت رہے ہیں۔ لوگ اس وبا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جس طرح کے تبصرے آرہے ہیں اس نے بھی اس وبا کے سلسلے میں لوگوں میں کنفیوژن پیدا کر دیا ہے۔لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف بے وقوف بنایا جا رہا ہے اس لیے بھی لوگوں کے اندر پہلے کے مقابلے ڈر اور خوف ختم ہو گیا ہے۔"

ڈاکٹر سید احمد خان نے حکومت اور بالخصوص حکمراں جماعت کے رویے پر بھی افسوس کا اظہار کیا،''حکومت ایک طرف تو سوشل ڈسٹنسنگ اور ماسک پہننے پر زور دے رہی ہے اور بہت سی ریاستوں اور شہروں میں لاک ڈاؤن ہے اور رات کا کرفیو لگا دیا گیا ہے لیکن دوسری طرف انتخابی جلسوں اور کمبھ میلے میں اشنان کے لیے ہزاروں لوگ پہنچ رہے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر خان کے بقول ”اصل میں عوام کو ہی یہ غلط پیغام جا رہا ہے کہ وہاں کورونا نہیں ہو رہا ہے تو یہاں کیسے ہو گا۔ اس غلط فہمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے اس کے لیے سرکاری مشینری کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ جب عوام میں بیداری آئے گی تبھی لاپرواہی کم ہو گی۔"  ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے کورونا سے بچنے کے حوالے سے ابتدا میں جو ہدایات جاری کی تھیں، اس وہا سے بچنے کا وہی صحیح طریقہ ہے۔

تصویر: Imago Images/Hindustan Times

دس ریاستیں سب سے زیادہ متاثر

دنیا میں یومیہ کورونا سے متاثر ہونے والے ہر چھ میں سے ایک شخص بھارت کا ہے۔ اس وقت بھارت کی دس ریاستوں مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اترپردیش، دہلی، کرناٹک، کیرالا، تمل ناڈو، گجرات، مدھیہ پردیش او رراجستھان سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

مہاراشٹر میں گزشتہ روز ایک دن میں تریسٹھ ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے جب کہ چھتیس گڑھ میں دس ہزار سے زائد اور اترپردیش میں تقریباً تیرہ ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔ قومی دارالحکومت دہلی میں بھی نئے کیسز کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی۔ دہلی میں اس وقت رات کا کرفیو نافذ ہے۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ گو کہ فی الحال لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں لیکن ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ جانے کی صورت میں لاک ڈاؤن بھی کیا جاسکتا ہے۔

تصویر: Anushree Fadnavis/REUTERS

کمبھ میلہ جاری، ماہرین فکر مند

ماہرین نے اتراکھنڈ کے ہردوار میں جاری کمبھ میلے میں لاکھوں لوگوں کے ایک ساتھ اشنان کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں کورونا وائرس کی وبا بڑی تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ ہردوار میں لاکھوں لوگ کمبھ میلے میں حصہ لے رہے ہیں اور وہاں ماسک پہننے نیز سوشل ڈسٹینسنگ جیسے ضابطوں پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔

ہندوؤں کا مذہبی عقیدہ ہے کہ کمبھ میلے کے دوران گنگا ندی میں اشنان کرنے سے تمام گناہ دھل جاتے ہیں اور انہیں 'موکش‘(نجات) مل جاتی ہے۔یہ میلہ ہر بارہ برس میں بھارت کے چار شہروں الہ آباد، ہردوار، ناسک اور اجین میں سے کسی ایک میں منعقد ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے گوکہ ماہرین نے میلے کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی تاہم حکمراں بی جے پی کے بعض سینیئر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس مذہبی پروگرام سے کورونا کو بھگانے میں مدد ملے گی۔ حکومت نے بھی تمام ہدایات پر عمل کرنے کی صورت میں اس کے انعقاد کی اجازت دی تھی۔

میلے کے انتظام سے وابستہ انسپکٹر جنرل پولیس سنجے گونجیال کا کہنا تھا،”ندی کے کنارے اور گھاٹوں پر سوشل ڈسٹینسنگ کے ضابطوں کو نافذ کرنا انتہائی مشکل ہو رہا ہے۔ یہاں کافی ہجوم ہے اور ان پر ضابطہ شکنی کے لیے جرمانہ عائد کرنا ممکن نہیں۔"  اعلی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اگر لوگوں سے ضابطوں پر زبردستی عمل درآمد کرایا گیا تو 'بھگدڑ جیسی صورت" پیدا ہو سکتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق لوگ گنگا اشنان کر کے جب اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے تو یہ ممکن ہے کہ کورونا وائرس ان کے ساتھ بھارت کے تمام گاؤں اور شہروں تک پہنچ جائے۔ اس دوران کمبھ میلے میں شریک متعدد ہندو مذہبی رہنماؤں کے کورونا سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔

کورونا ویکسین لگوائیں یا نہیں، پاکستانی عوام کی سوچ منقسم

04:01

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں