ایران میں کسی ایک دن میں نئے کورونا کیسز کی کم ترین تعداد
2 مئی 2020
دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس کے انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی تعداد 3,362,778 ہو گئی ہے۔ ہفتہ دو مئی کے اعداد و شمار کے مطابق کووڈ انیس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 239,227 ہے۔
اشتہار
دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس کے انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی تعداد 3,362,778 ہو گئی ہے۔ امريکی جانز ہاپکنز يونيورسٹی اينڈ ريسرچ سينٹر کے ہفتہ دو مئی کے اعداد و شمار کے مطابق کووڈ انیس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 239,227 ہے۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں اس انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ امريکا ميں ہلاکتوں کی تعداد پينسٹھ ہزار سے زائد ہے۔ عالمی سطح پر 10 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد اس بيماری سے صحت ياب بھی ہو چکے ہيں۔
يورپ ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ڈيڑھ ملين سے بڑھ گئی
يورپ ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ڈيڑھ ملين يا پندرہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ يورپ اب تک اس وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ بر اعظم ہے۔ يہاں متاثرين کی مجموعی تعداد 1,506,853 ہے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد ڈيڑھ لاکھ سے زائد ہے۔ يورپ ميں اسپين، اٹلی، برطانيہ، فرانس اور جرمنی سب سے زيادہ متاثرہ ممالک ہيں۔
10 مارچ کے بعد ایران میں نئے انفیکشنز کی کم ترین تعداد
ایرانی حکام نے آج ہفتے کے دن بتایا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد میں 'واضح کمی‘ واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایران بھر میں کُل 802 نئے کیسز سامنے آئے جو 10 مارچ کے بعد سے کسی ایک دن میں نئے انفیکشنز کی سب سے کم تعداد ہے۔
ترکی کی مسجد اب ایک امدادی مرکز
ترک شہر استنبول کی ایک مسجد کورونا وائرس کی وبا کے دور میں ایک امدادی مرکز میں تبدیل ہو چکی ہے۔ آئیے اس مسجد کو دیکھیں تصاویر میں۔
تصویر: DW/S. Rahim
دید یمن مسجد بے شمار میں یکتا
استنبول میں یوں تو تین ہزار سے زائد مساجد ہیں، مگر دیدیمن مسجد دیگر مساجد کی طرح عبادت کے لیے بند ہو جانے کے بعد ایک نئے کردار میں دیکھی جا سکتی ہے۔ امام مسجد نے اسے ایک ’سپر مارکیٹ‘ میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں خوارک کا ایک بینک ہے جو وبا سے متاثرہ افراد کی مدد کرتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد کے دروازے کھلے ہیں
اب تین ہفتے سے زائد عرصہ ہونے کو ہے، جب اس مسجد نے امداد کے لیے اپنے دروازے کھول دیے۔ یہاں روزانہ ایک ہزار افراد آ کر ضروریات کی چیزیں حاصل کرتے ہیں۔ کبھی کبھی تو یہ تعداد بارہ سو تک پہنچ جاتی ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد اب خوراک کی ذخیرہ گاہ
مسجد کی مرکزی جائے نماز اب ایک اسٹور میں تبدیل کی جا چکی ہے۔ جب سپلائی یہاں پہنچتی ہے، تو امام اور ان کی رضاکار ٹیم اسے یہاں ذخیرہ کر دیتی ہے اور یہاں سے خوراک مسجد کے دروازے کے قریب شلیف تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
سامان کی قلت نہیں
یہاں تمام شلیف طرح طرح کی چیزوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ کوکنگ آئل ہو کہ پاستا، آٹا ہو کہ دالیں، چینی، ہو چائے ہو یا دیگر ڈیری پروڈکٹس، سب کچھ دستیاب ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
بچوں کی چاکلیٹ کہاں ہے؟
ایسا نہیں یہاں فقط انتہائی ضرورت کی اشیاء رکھی گئی ہیں اور بچوں کا بالکل خیال نہیں۔ یہاں موجود رضا کار امدادی سامان لینے والے لوگوں سے پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ کیا آپ نے بچوں کے لیے چاکلیٹ لی؟
تصویر: DW/S. Rahim
یہ بھی تو عبادت ہے
33 سالہ عبدالسمیت شاکر دیدیمن مسجد کے امام ہیں۔ استنبول کے شہریار ضلع میں قائم اس مسجد میں یہ میلہ انہی کی وجہ سے ہے۔ وہ اپنی رضا کار ٹیم کے ساتھ گاڑیوں سے چیزیں اتارنے میں پیش پیش نظرآتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
پرانی روایت
امام شاکر کے مطابق سلطنت ِ عثمانیہ کے دور میں’سنگ خیرات‘ کی روایت سے متاثر ہوکر انہیں مسجد میں امدادی مرکز بنانے کا خیال آیا۔ عثمانیہ دور میں شہر کے مختلف مقامات پر پتھروں سے ستون بنائے جاتے تھے، جہاں امیر افراد غریبوں کے لیے اپنی خیرات رکھ جایا کرتے تھے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد تک خوراک کون پہنچاتا ہے؟
خوراک سے متعلق سامان ترکی اور بیرون ترکی میں موجود ڈونرز کی طرف سے آتا ہے۔ یہ مسجد نقد رقم قبول نہیں کرتی، مگر اشیائے خوراک یہاں عطیہ کی جا سکتی ہیں۔ کئی ڈونرز خود آ کر چیزیں مسجد کے حوالے کرتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
ضرورت مند کون ہے؟
مسجد کے باہر ایک فہرست لگی ہے، جس پر ضرورت مند افراد اپنا نام اور ٹیلی فون نمبر لکھ جاتے ہیں۔ امام مسجد ان تفصیلات کی چھان بین کرتے ہیں اور پھر ان کی ٹیم کی جانب سے متعلقہ افراد کو ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ آئیے سامان لے جائیے۔
تصویر: DW/S. Rahim
مسجد کا اپنا امدادی طریقہ کار
دیدیمن مسجد سے مدد کے حصول کے لیے ایک طریقہ کار مقرر ہے، مگر ایسا نہیں کہ اگر کوئی انتہائی ضرورت مند امداد لینے مسجد پہنچ جائے تو اسے ٹہلا دیا جاتا ہے۔ ایسے ضرورت مند سے مسجد کے رضاکار چند بنیادی سوالات کرتے ہیں اور اسے سامان مہیا کر دیتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
کپڑے اور جوتے بھی دستیاب ہیں
بعض ڈونرز کی جانب سے ضرورت مندوں کے لیے جوتے اور کپڑے تک مہیا کیے گئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ماہ رمضان میں خیرات کرنے والے کو کہیں زیادہ ثواب ملتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
کورونا وائرس کی وبا
ترکی میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اب تک تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وبا کی وجہ سے وہاں مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ پندرہ ہزار ہزار تک پہنچ چکی ہے تاہم اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
سماجی فاصلے کے قواعد مسجد میں بھی رائج
مسجد کی انتظامیہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے رائج سماجی فاصلےکے قواعد پر عمل درآمد کی کوشش کرتی ہے۔ مسجد کے اندر ایک وقت میں فقط دو افراد داخل ہو سکتے ہیں اور انہیں ہر حال میں ماسک پہننا پڑتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
کارگو سے امداد
بہت سے ڈونرز کارگو کے ذریعے امدادی پیکیج اس مسجد کو بھیج رہے ہیں۔ اختتام ہفتہ پر چوں کہ کرفیو ہوتا ہے، اس لیے تب تو یہاں خامشی ہوتی ہے، مگر عام دنوں میں مختلف کارگو کمپنیوں کی گاڑیاں مسلسل اس مسجد تک سامان پہنچاتی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Rahim
ترکی میں کرفیو
ترکی میں اختتام ہفتہ پر کرفیو نافذ کیا جاتا ہے۔ تاہم اب حکومت نے ماہ رمضان میں کرفیو کو تین روز تک پھیلا دیا ہے۔ اب لوگوں کو جمعے کی نصف شب سے اتوار کی نصف شب تک اپنے گھروں ہی میں رہنا ہوتا ہے۔
تصویر: DW/S. Rahim
15 تصاویر1 | 15
ایران میں کورونا وائرس کا اولین کیس فروری کے وسط میں سامنے آیا تھا تاہم اب تک وہاں اس مہلک وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 97 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ کووڈ انیس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 6200 کے قریب ہے۔
امريکی حکام نے کووڈ انيس کے ليے آزمائشی دوا کی منظوری دے دی
امريکی طبی حکام نے کووڈ انيس کے کافی سنجيدہ مريضوں کے علاج کے ليے 'ريمڈیسیويئر‘ نامی ايک آزمائشی دوا کی منظوری دے دی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سلسلے ميں اپنی يوميہ پريس بريفنگ کے دوران اس کے بارے بتايا۔ اينٹی وائرل دوا 'ريمڈیسیويئر‘ کو در اصل ايبولا کے مرض کے ليے تيار کيا گيا تھا تاہم گزشتہ دنوں کووِڈ انيس کے مريضوں پر اس کی آزمائش ميں مثبت اور حوصلہ بخش نتائج سامنے آئے اور اسی بنياد پر اس کی منظوری دی گئی۔ 'ريمڈیسیويئر‘ لينے والے کووڈ انيس کے مريض مقابلتاً جلد صحت ياب ہو جاتے ہيں۔ تاہم واضح رہے کہ اس دوا کی منظوری آزمائشی طور پر دی گئی ہے اور اسے حتمی طور پر کووڈ انيس کا علاج قرار نہيں ديا جا سکتا۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔