کورونا: جانسن کے مشیر ’لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے مرتکب‘
24 مئی 2020
برطانوی وزیر اعظم پر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے اپنے ایک اہم مشیر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ جرمن ایئر لائن لفتھانزا پروازیں شروع کرنے کے لیے تیار۔ مزید اپ ڈیٹس آج کے لائیو آرٹیکل میں۔
اشتہار
دنیا بھر میں کووڈ انیس سے متاثرہ افراد کی تعداد 54 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔
اب تک 344,041 انسان اس مرض کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
سپین نے جولائی سے سیاحت بحال کرنے اور جون سے فٹبال لیگ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برازیل میں وبا کی صورت حال مسلسل خراب ہو رہی ہے جہاں اب تک ساڑھے تین لاکھ شہری متاثر ہو چکے ہیں۔
روس میں یومیہ ہلاکتوں کا نیا ریکارڈ
روس میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 153 اموات رپورٹ کی گئیں جو کووڈ انیس کی وبا شروع ہونے کے بعد سے اب تک روس میں نیا ریکارڈ ہے۔
روس میں کورونا وائرس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 3,541 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب وبا کا پھیلاؤ بھی مسلسل جاری ہے اور گزشتہ ایک روز کے دوران قریب 8,600 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
متاثرہ مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے بھی روس دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں اب تک 344,481 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
جرمنی: لاک ڈاؤن مخالف احتجاج سے 'جمہوریت کی عکاسی‘
وفاقی جرمن پارلیمان کے صدر وولفگانگ شوئبلے نے کہا ہے کہ جرمنی میں لاک ڈاؤن کے خلاف کیے جانے والے مظاہرے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت کام کر رہی ہے۔
گزشتہ روز برلن سمیت جرمنی کے کئی دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے تھے۔ تاہم ان مظاہروں میں عوام کی شرکت توقعات سے کہیں کم رہی۔
یہ مظاہرے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات کے خلاف تھے۔ مظاہرین کی اکثریت کو خدشہ ہے کہ حکومتی پابندیوں سے شہریوں کے جمہوری حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ تاہم شوئبلے کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی بھی وقت ملکی جمہوریت اور عوام کے آئینی حقوق کو کوئی خطرہ لاحق نہیں رہا۔
کورونا لاک ڈاؤن: فطرت سے تعلق جوڑنے کے آٹھ طریقے
کووڈ انیس بیماری کے لاک ڈاؤن کے دوران فطرتی ماحول سے تعلق پیدا کرنا بہت مفید ہو سکتا ہے۔ یہ تعلق انسانوں کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے بہت مناسب خیال کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Panther Media
اجازت ہے تو چہل قدمی کے لیے باہر نکلیں
ہریالی والے علاقوں میں سیر یا واک کرنا ذہنی اسٹریس کو کم کرنے کے لیے مفید خیال کیا جاتا ہے۔ گھر کے باہر کھلے ماحول میں ہلکی پھلکی ورزش بھی ایک اور مثبت فعل ہو سکتا ہے۔ بھیڑ کے علاقوں سے دور رہتے ہوئے واک یا ورزش جسمانی چستی اور ذہنی صلاحیتوں کے لیے مفید ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photononstop
باہر نہیں تو گھر میں رہیں اور لطف اٹھائيں
اگر آپ کے لیے گھر سے باہر نکلنے میں مشکلات حائل ہیں تو گھر میں رہتے ہوئے باہر کے سبزے اور ہریالی کا لطف اٹھائیں۔ اپنی کھڑکی سے باہر نظر آنے والی ہریالی یعنی گھاس، درختوں، پودوں اور جھاڑیوں کو دیکھنا بھی صحت کے لیے مفید ہے۔ ہوا کی سرسراہٹ اور پودوں کی رگڑ سے پیدا ہونے والی آوازیں بھی سکون دیتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PhotoAlto
ورچوئل وزٹ
لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیشنل پارکس بند ہیں۔ سفر کی سہولت دستیاب نہیں تو ایسے میں کئی نیشنل پارکوں کی ویب کیمروں سے نشر کی جانے والی لائیو نشریات سے محظوظ ہوں۔ اس ویب کیم سے جانوروں کے اندرونی رہائشی علاقے بھی دیکھے جا سکتے ہیں جہاں عام طور پر رسائی ممکن نہیں ہوتی۔
نیشنل پارکس کی طرح مختلف چڑیا گھروں اور ایکویریم نے بھی اپنی نشریات ویب کیم سے شروع کر رکھی ہیں۔ ان سے بھی لاک ڈاؤن میں معلومات اور لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کچھ دیر کے لیے پانی کا تالاب دیکھنا بھی سکون دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/F. Lanting
پرندوں کو دیکھیں
لاک ڈاؤن میں گھر پر رہتے ہوئے اڑتے پرندوں یا دوسری حیاتيات کی سرگرمیوں پر غور کریں۔ اپنی بالکونی سے نظر آنے والے پھول دیکھیں۔ ان سب سے سکون میسر ہوگا۔ برطانیہ میں ایک دوسرے کو علی الصبح پرندوں کی تصویر بنا کر بھیجنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Vennenbernd
پرندوں کو کھانا کھلائیں
کورونا لاک ڈاؤن میں خود یا اپنے بچوں کے ساتھ فضا میں اڑتے پرندوں کو خوراک دینا بھی ایک اچھا مشغلہ ہو سکتا ہے۔ اپنی بچی ہوئی خوراک کسی برتن میں ڈال کر گھر کے باہر رکھ دیں اور کچھ دیر بعد آنے والے پرندوں کو دیکھیں۔ یہ بھی ایک فرحت بخش عمل ہے۔
کووڈ انیس سے بچنے کے لاک ڈاؤن میں ایک اور سرگرمی کیڑوں کو پناہ دینے میں ہے۔ اس کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی ضرورت نہیں۔ گھر کے باہری جگہ یا بالکونی میں ایک ڈھانچہ کھڑا کر کے اسے کیڑوں کا مسکن بنایا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/F. Hecker
باغبانی شروع کر دیں
باغبانی ایک انتہائی تخلیقی اور قدرتی ماحول سے دوستی کا مشغلہ قرار دیا جاتا ہے۔ چھوٹے بڑے گملوں یا بیکار برتنوں میں سبزیوں اور پھولوں کے پودے لگا کر ان کی افزاٴش کا انتظار کریں۔ باغبانی کا ہر مرحلہ آسودگی اور راحت کا باعث ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/Panther Media
8 تصاویر1 | 8
ووہان کی لیب کے بارے میں امریکی دعویٰ 'من گھڑت‘ ہے
چینی شہر ووہان میں قائم وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وانگ ژان ژی نے کہا ہے کہ ان کی لیب سے کورونا وائرس شروع ہونے کے بارے میں صدر ٹرمپ کا دعویٰ قطعی طور پر فرضی اور من گھڑت ہے۔
اتوار کے روز چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ژان ژی نے کہا، ''ادارے کو نہ تو وائرس کے بارے میں کوئی پیشگی معلومات تھیں، نہ اس کا سامنا کیا اور نہ اس پر ریسرچ کی یا اسے اپنے پاس رکھا۔ ہمیں تو اس کے وجود کے بارے میں بھی کوئی علم نہیں تھا تو پھر جب یہ ہماری لیب میں تھا ہی نہیں تو وہاں سے لیک کیسے ہو سکتا ہے۔‘‘
امریکا: نیویارک ٹائمز نے مرنے والوں کے نام جاری کر دیے
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے پہلے صفحے پر کووڈ انیس سے متاثر ہو کر ہلاک ہونے والے امریکی شہریوں کے نام شائع کیے ہیں۔
امریکا میں اب تک قریب ایک لاکھ افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد بھی ساڑھے سولہ لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عمومی نظام زندگی بحال کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ گزشتہ روز صدر ٹرمپ خود گالف کھیلنے گئے جس کا بظاہر مقصد عوام تک یہ پیغام پہنچانا تھا کہ حالات ٹھیک ہو چکے ہیں۔
’جرمنی ترکی کو سیاحت کے لیے محفوظ قرار دے‘
انقرہ حکومت نے جرمنی سے درخواست کی ہے کہ برلن حکومت موسم گرما کے دوران سیاحت کے لیے ترکی کو محفوظ ممالک کی فہرست میں شامل کرے۔
کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے سے پہلے چھٹیوں کے دوران سیاحت کے لیے اٹلی اور اسپین کے بعد جرمن شہریوں کی پسندیدہ منزل ترکی رہتی تھی۔
برلن میں ترکی کے سفیر علی کمال آئیدان نے جرمن نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں حکام نے سیاحوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے تمام تر اقدامات کر رکھے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ نے سترہ مارچ کے روز جرمن شہریوں کو بیرون ملک سفر کرنے سے خبردار کیا تھا۔ سیاحت کے لیے سفر کے بارے میں تازہ وارننگ چودہ جون تک کے لیے جاری کی گئی ہے۔
ہوائی سفر کی اب ممکنہ شکل کیا ہو گی؟
کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر کو اور زندگی کے قریب ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ اسی سبب ہوائی سفر بھی ابھی تک شدید متاثر ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مستقبل میں ہوائی سفر ممکنہ طور پر کس طرح ہو گا۔
تصویر: Aviointeriors
بجٹ ایئرلائنز
بجٹ ایئر لائنز جو دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں وہ خاص طور پر کورونا لاک ڈاؤن کے سبب تحفظات کا شکار ہیں۔ ایسی تمام ایئرلائنز جن کے زیادہ تر جہاز چند منٹ ہی زمین پر گزارتے تھے اور پھر مسافروں کو لے کر محو پرواز ہوجاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Airbus
گراؤنڈ پر زیادہ وقت
کورونا لاک ڈاؤن کے بعد جب ایسے ہوائی جہاز اڑنا شروع کریں گے تو انہیں دو پروازوں کے درمیان اب زیادہ دیر تک گراؤنڈ پر رہنا پڑے گا۔ طویل فاصلوں کی دو پروازوں کے درمیان یہ لازمی ہو گا کہ اس دوران جہاز کو جراثیم کش مصنوعات سے مکمل طور پر صاف کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.A.Q. Perez
سست رفتار بورڈنگ
سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے سبب مسافروں کو ایک دوسرے سے فاصلے پر رہنا ہو گا اور اسی سبب بورڈنگ کا عمل بھی سست رہے گا اور لوگوں کو زیادہ دیر تک انتظار کرنا پڑے گا۔
تصویر: imago images/F. Sorge
سیٹوں کے درمیان فاصلہ
ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوا کہ دو سیٹوں کے درمیان ایک سیٹ خالی چھوڑنے سے کورونا کے انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جرمن ایئرلائن لفتھانزا جو یورو ونگز کی بھی مالک ہے، ابھی تک اس طرح کی بُکنگ فراہم نہیں کر رہی۔ ایک اور بجٹ ایئرلائن ایزی جیٹ البتہ ابتدائی طور پر اس سہولت کے ساتھ بُکنگ شروع کرنا چاہتی ہے کہ ہر دو مسافروں کے درمیان ایک سیٹ خالی ہو گی۔
ایوی ایشن کنسلٹنگ کمپنی ’’سمپلیفائنگ‘‘ کا خیال ہے کہ دیگر حفاظتی اقدامات کے علاوہ مسافروں کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ وہ چیک اِن سے قبل اپنا امیونٹی پاسپورٹ بھی اپ لوڈ کریں جس میں یہ درج ہو گا کہ آپ کے جسم میں اینٹی باڈیز یا کورونا کے خلاف قوت مدافعت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Soeder
ایئرپورٹس پر طویل وقت
مسافروں کو ممکنہ طور پر اپنی پرواز سے چار گھنٹے قبل ایئرپورٹ پر پہنچنا ہو گا۔ انہیں ممکنہ طور پر ڈس انفیکٹینٹس ٹنل سے بھی گزرنا ہو گا اور چیک ان ایریا میں داخلے سے قبل ایسے اسکینرز میں سے بھی جو ان کے جسم کا درجہ حرارت نوٹ کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
جہاز میں بھی ماسک کا استعمال
جرمنی ایئرلائن لابی BDL نے تجویز دی ہے کہ جہاز میں سوار تمام مسافروں کے لیے ناک اور منہ پر ماسک پہنا لازمی ہو سکتا ہے۔ لفتھانزا پہلے ہی اسے لازمی قرار دے چکی ہے۔ جیٹ بلو ایئرلائن بھی امریکا اور کینڈا میں دوران پرواز ماسک پہنے رکھنا لازمی قرار دے چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
سامان کی بھی پریشانی
یہ بھی ممکن ہے کہ مسافروں کے ساتھ ساتھ مسافروں کے سامان کو الٹرا وائلٹ شعاؤں کے ذریعے ڈس انفیکٹ یا جراثیم وغیرہ سے پاک کیا جائے۔ لینڈنگ کے بعد بھی کنویئر بیلٹ پر رکھے جانے سے قبل اس سامان کو دوبارہ جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Stolyarova
مختلف طرح کی سیٹیں
جہازوں کی سیٹیں بنانے والے مختلف طرح کی سیٹیں متعارف کرا رہے ہیں۔ اٹلی کی ایک کمپنی نے ’گلاس سیف‘ ڈیزائن متعارف کرایا ہے جس میں مسافروں کے کندھوں سے ان کے سروں کے درمیان ایک شیشہ لگا ہو گا جو دوران پرواز مسافروں کو ایک دوسرے سے جدا رکھے گا۔
تصویر: Aviointeriors
کارگو کیبن کا ڈیزان
ایک ایشیائی کمپنی ’ہیکو‘ نے تجویز دی ہے کہ مسافر کیبن کے اندر ہی کارگو باکس بھی بنا دیے جائیں۔ ابھی تک کسی بھی ایئرلائن نے اس طرح کے انتظام کے لیے کوئی آرڈر نہیں دیا۔ اس وقت مسافر سیٹوں کی نسبت سامان کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کرنے کی طلب بڑھ رہی ہے۔
تصویر: Haeco
فضائی میزبانوں کے لیے بھی نیا تجربہ
کیبن کریو یا فضائی میزبان بھی دوران پرواز خصوصی لباس زیب تن کریں گے اور ساتھ ہی وہ دستانے اور چہرے پر ماسک کا استعمال بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ انہیں ہر نصف گھنٹے بعد اپنے ہاتھوں وغیرہ کو سینیٹائز کرنا ہو گا۔ بزنس اور فرسٹ کلاس کے لیے محفوظ طریقے سے سیل شدہ کھانے دستیاب ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Karacan
11 تصاویر1 | 11
لفتھانزا پرواز کے لیے تیار
جرمنی کی سب سے بڑی ایئر لائن لفتھانزا جون سے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر دے گی۔
جرمنی کے کثیر الاشاعتی اخبار 'بلڈ ام زونٹاگ‘ کے مطابق جون کے وسط کے لفتھانزا کم از کم 20 مقامات کے لیے پروازیں شروع کر دے گی۔
لفتھانزا اور اس کی ذیلی کمپنیوں کے پاس 760 ہوائی جہاز ہیں جن میں سے 160 جہاز یکم جون سے پرواز کرنا شروع کر دیں گے۔
جانسن پر اپنے قریبی ساتھی کو عہدے سے ہٹانے کا دباؤ
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے اپنے سینیئر مشیر اور قریبی ساتھی ڈومینک کمنگز کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
برطانوی اخبارات دی گارڈیئن اور مرر نے جمعے کے روز اپنی رپورٹوں میں انکشاف کیا تھا کہ وزیر اعظم کے خصوصی مشیر ایک سے زائد مرتبہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لندن سے 430 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے اپنے والدین سے ملنے گئے تھے۔
عینی شاہدین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ کمنگز کو مارچ کے اواخر میں ان کے والدین کے گھر پر دیکھا گیا تھا۔ اس وقت برطانوی وزیر اعظم کے مشیر میں کورونا وائرس کی علامات بھی موجود تھی۔
کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد اپریل میں بھی وہ اپنے والدین سے ملنے گئے تھے۔ ڈومینک کمنگز برطانوی وزیر اعظم کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی بریگزٹ پالیسی کامیاب بنانے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
ش ح/ ع ت / خبر رساں ادارے
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔