جرمنی نے بین الاقوامی سفری انتباہ جون کے وسط تک بڑھا دیا
29 اپریل 2020
یورپ کی یہ سب سے بڑی معیشت گزشتہ چار ہفتوں کے دوران مختلف ممالک میں پھنسے اپنے 240,000 شہریوں کو وطن واپس لا چکی ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد : 3,132,363
کووڈ انیس کے سبب مجموعی اموات : 217,947
کووڈ انیس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد : 938,037
سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا میں انفیکشنز کی تعداد : 1,012,583
امریکا میں کووڈ انیس کے سبب اموات کی تعداد : 58,355
نئے کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والی بیماری کووڈ انیس سے اب تک دنیا بھر میں 31 لاکھ 32 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ اس نئے وائرس کے بارے میں اعداد وشمار جمع کرنے والی امریکا کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اس وائرس کے سبب ہونے والی بیماری کووڈ انیس اب تک دو لاکھ 18 ہزار انسانی جانیں لے چکی ہے۔ دوسری طرف اس بیماری سے عالمی سطح پر صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی نو لاکھ 38 ہزار ہو گئی ہے۔ کووڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بدستور امریکا ہے جہاں متاثرین کی مجموعی تعداد 10 لاکھ 12 ہزار ہو چکی ہے جبکہ وہاں اس سبب اموات کی تعداد 58 ہزار چار سو تک پہنچ چکی ہے۔
جرمنی نے بین الاقوامی سفری انتباہ جون کے وسط تک بڑھا دیا
جرمنی نے بین الاقوامی سفر سے متعلق اس وقت لاگو سفری انتباہ کی مدت 14 جون تک بڑھا دی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے مطابق اس کا مقصد کورونا وائرس کی وباء میں کمی لانا ہے۔ ماس کے مطابق یورپ کی یہ سب سے بڑی معیشت گزشتہ چار ہفتوں کے دوران مختلف ممالک میں پھنسے اپنے 240,000 شہریوں کو وطن واپس لا چکی ہے۔
خالی گلیوں پر جانوروں کا راج
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں بندشوں نے انسانوں کو گھروں تک محدود کر کے رکھ دیا ہے، مگر خالی سڑکوں پر جانور ان دنوں جشن مناتے نظر آتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose
شہر کا دورہ
ویلز کے قصے لانڈوڈنو میں پہاڑی بکریاں خالی سڑکوں پر گھومتی اور ادھر ادھر دیکھی نطر آ رہی ہیں۔ ویڈیو پروڈیوسر اینڈریو اسٹورٹ کی ٹوئٹر پر پوسٹ کے بعد تو ان کی تصاویر اب آن لائن فیورٹ بن چکی ہیں۔ اسٹورٹ لکھتے ہیں، ’’ ان گلیوں میں کوئی نہیں جو انہیں ڈرا سکے۔ انہیں کوئی پروا نہیں ہے اور یہ جو جی چاہ رہا ہے، کھا رہی ہیں۔‘‘ برطانیہ میں 23 مارچ سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. Byrne
نئی دنیا کی دریافت
آٹھویں صدی میں نارا نامی قدیمی شہر جاپان کا دارالحکومت تھا۔ اس وقت نارا میں پھرنے والے ہرنوں کو’دیوتاؤں کے پیام بر‘ کے طور پر لیا جاتا تھا۔ شہر کے ہزار سے زائد ہرن مرکزی پارک میں گھومتے پھرتے ہیں۔ اب شہریوں کے باہر نکلنے کی ممانعت کے دور میں کچھ شرارتی ہرنوں نے نارا کی گلیوں اور سڑکوں پر گھومنے کا شوق اپنا لیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. C. Hong
بندروں کا خطرہ
تھائی لینڈ کے شہر لوپبوری میں سینکڑوں بندروں نے ادھر اُدھر پھرنے کو معمول بنا لیا ہے۔ یہ بندر بہت نرم خُو بھی نہیں ہیں۔ وبا کے دور میں لوگوں کی کمی کی وجہ سے خوراک بھی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ اِس باعث روٹی کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر ان بندروں کے جتھوں کے درمیان لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/S. Z. Tun
شہر بھی جنگل
حال ہی میں ایک نوجوان چیتے کو لاطینی امریکی ملک چلی کے دارالحکومت سنتیاگو کے مرکزی علاقے میں گھومتے پھرتا دیکھا گیا تھا۔ کچھ دنوں بعد ایک اور چیتا شہر میں پھرتے دیکھا گیا۔ یہ جنگلی جانور قریبی پہاڑی سلسلے آنڈیس سے اتر کر شہر میں داخل ہو رہے ہیں کیونکہ ساٹھ لاکھ کی آبادی کا شہر لاک ڈاؤن کے زیر اثر ہے۔
تصویر: AFP/A. Pina
غیر مانوس سرزمین
دنیا کی سترہ فیصد آبادی کا ملک بھارت ہے۔ چوبیس مارچ سے اس ملک میں تین ہفتے کے لاک ڈاؤن کا نفاذ ہو چکا ہے۔ شہر اور قصبے ویران ہیں۔ بھارت کے ایک بڑے شہر کولکٹا میں آوارہ کتوں نے ڈھیرے ڈال لیے ہیں۔ اس وقت سارے بھارت میں لاکھوں آوارہ کتے مختلف شہروں میں پھر رہے ہیں۔ ان آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے کا قانون بھی منظور کیا گیا ہے۔
تصویر: AFP/D. Sarkar
آوارہ جانوروں کی حکمرانی
ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں آوارہ کتے اور بلیاں عام طور پر نظر آتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وبا میں سیاحوں سے بھرے شہر میں ویرانی پھیلی ہوئی ہے۔ ایسے میں قریب دو لاکھ سے زائد کتوں اور بلیوں کے جتھے استنبول کی سڑکوں اور گلیوں میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کے مطابق وبا کے دوران کئی افرد نے اپنے پالتو جانوروں کو بیکار جان کر باہر پھینک دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/E. Demirtas
خاموش نہریں
اطالوی شہر وینس کو سیاحوں کی من پسند منزل خیال کیا جاتا ہے۔ کووڈ انیس نے اٹلی کو شدید انداز متاثر کیا ہے۔ اس ملک میں بیس ہزار کے قریب اموات اور تقریباً ڈیڑھ لاکھ میں وائرس کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ دوسرے شہروں کی طرح وینس بھی ویران ہو کر رہ گیا ہے۔ وینس کی نہروں کے گنڈولے، واٹر بوٹس اور واٹر ٹیکسیاں اب سیاحوں کی راہ دیکھ رہی ہیں۔
تصویر: AFP/A. Pattaro
7 تصاویر1 | 7
بھارت میں کووڈ انیس کے سبب اموات ایک ہزار سے تجاوز کر گئیں
بھارت میں کورونا وائرس کے سبب اب تک 1007 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس انفیکشن سے متاثرین کی مصدقہ تعداد 31 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ بھارتی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 73 افراد کی موت ہوئی جوکورونا وائرس کی وبا سے ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کے مطابق کووڈ۔انیس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد دوگنا ہونے کی شرح میں گراوٹ آئی ہے اور اب 10.9 دنوں میں یہ تعداد دوگنا ہورہی ہے جبکہ اس ماہ کے اوائل میں یہ شرح چار دن تھی۔ انہوں نے بتایا کہ صحت یاب ہونے والوں کی شرح 24.56 فیصد ہے اور اب تک 7696 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
امریکا اپنی کارکردگی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، چین
چین نے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جوابی طور پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صدر ٹرمپ کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی سیاست دان اپنی خراب کارکردگی سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے چین پر الزام دھر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے پیر کے روز کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں بیجنگ حکومت کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا چین سے معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کرے گا۔
لاک ڈاؤن میں نرمی: جرمنی میں زندگی کی واپسی
جرمنی کورونا وائرس کی وبا سے نمٹتے ہوئے اب دوسرے مرحلے کی طرف رواں ہے۔ کچھ دکانوں، اسکولوں اور اداروں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تاہم ہر ریاست یہ فیصلہ خود کر رہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں
ایک ماہ مکمل لاک ڈاؤن کے بعد جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جرمنی کی زیادہ تر ریاستوں میں بیس اپریل سے آٹھ سو سکوائر فٹ تک کے رقبے والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ لیکن اب بھی برلن جیسی ریاستوں میں دکانوں کو کھولنے کی اجازت دینے میں تاخیر کی جارہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں
جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں۔ بون شہر میں شہری اس پیش رفت سے کافی خوش دکھائی دیے۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا
جرمنی بھر میں سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ چاہے یہ دکانیں آٹھ سو سکوائر فٹ سے زیادہ رقبے ہی کیوں نہ ہوں۔
تصویر: Getty Images/L. Baron
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش دکھائی دیے۔ کچھ دکانوں پر سیل لگائی گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ گاہکوں کی توجہ حاصل کر سکیں۔ تاہم زیادہ تر اسٹورز پر یہ نوٹس لگائے گئے ہیں کہ ایک یا دو سے زیادہ گاہک ایک وقت میں دکان کے اندر نہ آئیں۔
تصویر: Getty Images/AFPT. Keinzle
اسکول بھی کھول دیے گئے
اکثر اسکول بھی کھول دیے گئے ہیں۔ برلن، برانڈنبرگ اور سیکسنی میں سیکنڈری اسکول کے طلبا کو امتحان کی تیاری کے لیے اسکول آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اکثر ریاستوں میں چار مئی جبکہ باویریا میں گیارہ مئی سے اسکول کھول دیے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Michael
چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے
چڑیا گھروں اور سفاری پارک بھی لاک ڈاؤن کے دوران بند تھے۔ اب کچھ شہروں میں چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے۔ عجائب گھروں کو بھی دھیرے دھیرے کھولنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/L. Kuegeler
چہرے کا ماسک
کچھ لوگ اپنی مرضی سے چہرے کا ماسک پہن کر باہر نکل رہے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی سرکاری فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ تاہم لوگوں کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ دکانوں کے اندر، بسوں اور ٹرینوں میں سفر کے دوران ماسک پہنیں۔ کچھ ریاستوں میں جرمن شہریوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر اور دکانوں میں خریداری کے دوران ماسک پہنا ہوگا۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
ایک دوسرے سے فاصلہ
اب بھی حکومت ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے پر زور دے رہی ہے۔ جرمن حکام کے مطابق شہری ایک دوسرے سے ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔