کورونا: دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد دس لاکھ سے متجاوز
29 ستمبر 2020
کورونا وائرس کی وبا سے پوری دنیا میں اب تک دس لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، فرانس، نیدرلینڈ اور کچھ دیگر یورپی ملکوں نے انفیکشن کے دوبارہ پھیلنے سے روکنے کے لیے پابندیاں سخت کردی ہیں۔
اشتہار
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد پیر 28 ستمبر کی رات کو دس لاکھ سے تجاوز کرگئی۔
کووڈ 19کی اس عالمگیر وبا کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد 3.32 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ متاثرین کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ کئی معاملے جانچ کے دائرے میں نہیں آرہے ہیں۔
امریکا میں اس وبا سے اب تک دو لاکھ پانچ ہزار سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور 71 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوچکے ہیں۔ امریکا کے بعد ہلاک ہونے والوں کی سب سے زیادہ تعداد برازیل میں ہے۔ برازیل میں اب تک کورونا وائرس کی وجہ سے ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد افراد کی موت ہوچکی ہے۔
کورونا سے متاثرین اور ہلاک ہونے والوں کے معاملے میں بھارت بھی دنیا کے تین سرفہرست ملکوں میں شامل ہے۔ متاثرین کے لحاظ سے اس نے برازیل کوپیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بھارت میں متاثرین کی تعداد 61 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 96 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
15 تصاویر1 | 15
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز ہوجانے کے بعد اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے کہا کہ یہ ”دماغ کو ماؤف" کردینے والے اعدادو شمار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ”ہمیں کبھی بھی کسی کی زندگی سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اس چیلنجز پر قابو پاسکتے ہیں لیکن ہمیں غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ذمہ دار قیادت اس حوالے سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ سائنس اہمیت کی حامل ہے۔ باہمی تعاون اہمیت کا حامل ہے لیکن غلط اطلاعات جان لے لیتی ہے۔"
پہلی موت
خیال رہے کہ اس سال جنوری کے پہلے ہفتے میں کووڈ 19کی وجہ سے چین کے ووہان میں ایک 61 سالہ شخص کی موت ہوئی تھی۔ اس وقت تک اس بیماری کا نام دیا جاچکا تھا۔ کووڈ 19چین کے ووہان سے شروع ہوا اور اس کے بعد پوری دنیا میں انتہائی تیزی سے پھیلتا گیا لیکن اس وبا کے علاج کے فقدان میں لاکھوں لوگ دم توڑ تے گئے۔ ہر گزرتے دن اور مہینے کے ساتھ ہلاکتوں اور متاثرین کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا گیا اور نو ماہ بعد ہلاکتوں کی تعداد 10لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ہر 16ویں سیکنڈ میں کورونا وائرس کے ایک مریض کی موت ہورہی ہے اور ہر 24 گھنٹے میں دنیا بھر میں 5400 مریض دم توڑ رہے ہیں۔
کورونا وائرس کی لپیٹ میں آنے والی معروف شخصیات
ہالی وُوڈ سے بالی وُوڈ تک، کئی اہم فلمی شخصیات کورونا وائرس کی لپیٹ میں آچکی ہیں۔ ان کے علاوہ کئی نامی سیاستدانوں کو بھی کووڈ انیس کی بیماری نے اپنی گرفت میں لیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/E. Chesnokova
رابرٹ پیٹینسن
چونتیس سالہ اداکار رابرٹ پیٹینسن نے فلم ’ٹوائلائٹ‘ میں ایک ایسے خونخوار مردے کا کردار ادا کیا تھا، جو رات کو باہر نکلتا تھا۔ وہ ’بیٹمین‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے کہ ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا۔ فلم بیٹمین میں پہلے بین ایفلیک کو کاسٹ کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/E. Chesnokova
ڈوائن جانسن: دا راک
امریکا کے مشہور ریسلر یا پہلوان ’دا راک‘ کا اصلی نام ڈوائن جانسن ہے۔ وہ ہالی وُوڈ کی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھاتے ہیں۔ ان کو بیوی اور دو بیٹیوں سمیت کورونا وائرس نے گرفت میں لے لیا تھا۔ اب سبھی اس بیماری کے چنگل سے نکل آئے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو تلقین کی ہے کہ ماسک پہن کر رہیں کیونکہ اسی میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Shotwell
فٹ بالر نیمار
مشہور و معروف برازیلی فٹ بالر نیمار، فرانسیسی فٹ بال کلب پیرس سینٹ جرمین کی جانب سے کھیلتے ہیں۔ کلب کے تین کھلاڑیوں کے دو ستمبر سن 2020 کو کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔ کلب کے کھلاڑیوں میں اس بیماری کی وبا پھوٹنے کو ٹیم کے ہسپانوی تفریحی جزیرے ابیٹسا کے دورے کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ نیمار کے ساتھ ان کے بیٹے کا بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Ramos
سلویو برلسکونی
تراسی سالہ اطالوی سیاستدان اور سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ اس کا اعلان ان کی سیاسی جماعت نے دو ستمبر سن 2020 کو کیا۔ ان کے دو بیٹے اور تیس سالہ خاتون دوست کے بھی ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ وہ سارڈینا کی ساحلی پٹی پر چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Vojinovic
یُوسین بولٹ
تیز رفتار دوڑنے کے مقابلے میں لیجنڈ کا درجہ رکھنے والے یوسین بولٹ بھی کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ان کا وائرس ٹیسٹ ان کی چونتیسویں سالگرہ کی آؤٹ ڈور پارٹی کے بعد سامنے آیا۔ اس پارٹی میں مہمانوں نے ماسک نہیں پہن رکھے تھے۔ وہ ایک سو میٹر اور دو سو میٹر کی دوڑ میں ریکارڈ رکھتے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Childs
انٹونیو بینڈراس
ہسپانوی اداکار انٹونیو بینڈراس کو اپنی ساٹھویں سالگرہ پر حیران کن انداز میں کورونا وائرس کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ انہیں اپنی سالگرہ کا دن آئسولیشن یا قرنطینہ میں گزارنا پڑا۔ رواں برس کے مہینے اگست کے وسط میں ان کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ اب وہ صحتیاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Captital Pictures
امیتابھ بچن اور خاندان
بھارت فلمی صنعت بالی وُوڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن اور ان کا تقریباً سارا خاندان ہی جولائی میں کورونا وائرس کی گرفت میں آ گیا تھا۔ ان کے بیٹے ابھیشیک بچن، اداکارہ بہو اور سابقہ مس ورلڈ ایشوریا رائے کے ساتھ پوتی آرادیا کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر، ان کو ہسپتال داخل کر دیا گیا تھا۔ اب سبھی رُو بہ صحت ہو چکے ہیں۔ ان کی بیوی جیا بچن کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Jaiswal
جائیر بولسونارو
برازیل کے صدر جائیر بولسونارو کورونا وائرس کی وبا کو محض نزلہ زکام قرار دیتے رہے ہیں اور پھر جولائی سن 2020 میں ان کو کورونا وائرس نے آن دبوچا۔ انہیں کورونا وبا اور دیگر احتیاطی تدابیر کو نظرانداز کرنے پر ملک اور بیرون ملک شدید تنقید کا سامنا رہا۔ ان کے بیٹے اور بیوی کے بھی ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Peres
ٹام ہینکس
امریکی فلمی صنعت ہالی وُوڈ کے مشہور اداکار ٹام ہینکس اور ان کی گلوکارہ و اداکارہ بیوی ریٹا ولسن کے کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آ چکے ہیں۔ وہ اس وبا کی لپیٹ میں آنے والی ابتدائی مشہور شخصیات میں سے تھے۔ ہینکس اور ان کی بیوی کو آسٹریلیا کے دورے کے دوران وائرس نے جکڑ لیا تھا۔ اب وہ صحت یاب ہو کر واپس امریکا لوٹ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/Invision/J. Strauss
صوفی گریگوئر ٹروڈو
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی اہلیہ صوفی ٹروڈو کا ٹیسٹ برطانوی دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر مثبت آیا تھا۔ بیوی کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کینیڈین وزیر اعظم نے خود کو دو ہفتوں کے لیے قرنطینہ کر لیا تھا۔
تصویر: Reuters/P. Doyle
بورس جانسن
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بھی رواں برس مارچ میں کورونا کی گرفت میں آ گئے تھے۔ ان کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر انہیں ہنگامی طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ وہ ایک ہفتہ ہسپتال میں داخل رہے تھے۔ ہسپتال میں انہیں آکسیجن فراہم کی گئی اور معالجین مسلسل ان کی علالت پر نگاہ رکھے ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Dawson
11 تصاویر1 | 11
دنیا میں کووڈ 19سے جتنی اموات ہوئی ہیں ان میں امریکا، برازیل اور بھارت کا حصہ 45 فیصد ہے۔ جبکہ لاطینی امریکی خطے میں ایک تہائی سے زیادہ اموات ہوئیں۔ پریشانی صرف کورونا سے ہونے والی اموات کی وجہ سے ہی نہیں ہے بلکہ آخری رسومات کی ادائیگی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کورونا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی آخری رسومات کی ادائیگی بھی ہیلتھ ورکروں اور متاثرہ خاندان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ج ا / ص ز (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)
کیا دو میٹر کا سماجی فاصلہ، کورونا سے بچاو کے لیے کافی ہے؟