آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کا بحران مسلم دنیا میں پہلے سے موجود کشیدگی، عدم استحکام، بیروزگاری کو کساد بازاری کے طرف دھکیل رہا ہے۔
اشتہار
عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کو کورونا وائرس اور تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے دہرا جھٹکا لگا ہے۔ بدھ کو ایک بیان میں آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ اگر حکومتیں کورونا کے چیلنج سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہیں تو مسلم ممالک میں سماجی بے چینی اور عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق خطے میں سب سے بڑا چیلنج جنگ سے متاثرہ یمن، افغانستان اور عراق کا ہے۔ ساتھ ہی وہ ملک جہاں پناہ گزینوں کی بہت بڑی آبادیاں ہیں، اس بحران سے بری طرح متاثر ہوں گے۔ ان میں لبنان، اردن اور پاکستان شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے ان چھ ممالک کے لیے "منفی پیداوار" کی پیشگوئی کی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں کورونا کے کوئی پونے دو لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ چھ ہزار چھ سو اموات ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک ایران ہے۔
ایران پہلے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ امریکی پابندی کی وجہ سے کسادبازاری کا شکار ہے۔ لیکن اس عالمی وبا نے تہران حکومت پر اقتصادی دباؤ مزید بڑھا دیا ہے۔ ایسے میں آئی ایم ایف کے مطابق اس سال ایرانی معیشت چھ فیصد تک سکڑنےکا امکان ہے۔ حالیہ دنوں میں ایران نے مجبور ہو کر چھ دہائیوں میں پہلی بار عالمی مالیاتی ادارے سے پانچ ارب ڈالر کے قرضے کے لیے رجوع کیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق تیل کی گرتی ہوئی عالمی قیمتیں سعودی عرب کے لیے خاص دھچکا ہیں۔ کورونا کے باعث مکہ اور مدینہ بند ہوجانے کے بعد سعودی عرب کی مذہبی سیاحت سے کمائی کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق ان حالات میں سعودی عرب اس سال کسادبازاری کا شکار ہو جائے گا اور اس کی معیشت 2.3 فیصد سکڑنے کا امکان ہے۔
اسی طرح تیل کی برآمد پر انحصار کرنے والے دیگر ملکوں کے مالیاتی ذخائر میں کمی آ رہی ہے جبکہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ان کے اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال سے متاثر ہونے والوں میں الجزائر، بحرین، عراق اور عُمان جیسے ملک شامل ہیں۔
خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات اور قطر بھی تیل کی عالمی قیمتیں کریش کر جانے کے باعث معاشی سست روی کا شکار ہوں گے۔ فلائٹس، ایئرپورٹ اور سیاحت بند ہوجانے سے ان ممالک کی معاشی سرگرمیوں کو دھچکا لگا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق اس سال متحدہ عرب امارات کی معیشت ساڑھے تین فیصد جبکہ قطر کی معیشت چار فیصد تک سکڑنے کا امکان ہے۔
ادھر مصر میں بھی سیاحت کی صنعت بیٹھ جانے اور تارکین وطن کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں کمی کے بعد غربت میں مزید اضافے خدشات ہیں ہے۔
مصر میں جنرل سیسی کے شخصی اقتدار کو سات برس ہونے کو آئے ہیں اور انہیں امریکا کی حمایت اور آئی ایم ایف کی مدد حاصل رہی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق موجودہ حالات میں مصر میں کسادبازاری کا امکان نہیں تاہم معاشی شرح نمو پانچ سے گر کر دو فیصد ہونے کی توقع ہے۔
کورونا کے چیلنج نے جس انداز سے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اس کا مقابلہ کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر اپنے وسائل صحت کا نظام بہتر کرنے پر لگائیں۔
خالی شہر، ویران سیاحتی مقامات
کورونا وائرس کی وبا سے کئی ملکوں میں ہُو کا عالم طاری ہے۔ شہروں میں ویرانی چھائی ہے اور لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ سنسان سیاحتی مقامات کی بھی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
مارین پلاٹز، میونخ
جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دُکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اسپینش اسٹیپس، روم
تاریخی شہر روم کو آفاقی شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مشہور سیاحتی مقام اسپینش اسٹیپس اور بارکاچا فاؤنٹین بھی آج کل سیاحوں کے بغیر ہیں۔ بارکاچا فوارہ سن 1598 کے سیلاب کی نشانی ہے۔ فوارے کا پانی چل رہا ہے لیکن سیڑھیوں پر سیاح موجود نہیں ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
لا رمبلا، بارسلونا
ابھی کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے مقام لا رمبلا کی تصویر میں بہت سے سیاح نظر آیا کرتے تھے لیکن اب یہ جگہ ویران ہے۔ صرف تھوڑے سے کبوتر مہمانوں کی راہ دیکھتے پھرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رکھا ہے لیکن یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ وائرس کی وبا سے اسپین میں پندرہزارسے زائد لوگ دم توڑ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
شانزے لیزے، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شانزے لیزے معروف کاروباری شاہراہ ہے۔ یہ پیرس کی شہ رگ تصور کی جاتی ہے۔ اب اس سڑک پر صرف چند موٹر گاڑیاں ہیں اور آرچ دے ٹری اُمف یا فتح کی محراب ویران دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji
ٹاور برج، لندن
لندن شہر سے گزرتے دریائے ٹیمز پر واقع مشہور پُل معمول کے مقابلے میں بہت پرسکون ہے۔ سیاح موجود نہیں اور دریا میں سے کشتیاں بھی غائب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا سے پُل کے دونوں اطراف لوگ دکھائی نہیں دہتے۔ لوگ احتیاطً گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
حاجیہ صوفیہ، استنبول
ترک شہر استنبول کا اہم ترین سیاحتی مرکز حاجیہ صوفیہ اور اس کے سامنے کا کھلا دالان۔ یہ ہمیشہ سیاحوں اور راہ گیروں سے بھرا ہوتا تھا۔ وائرس کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ نہ سیاح ہیں اور نہ ہی مقامی باشندے۔ لوگوں کی عدم موجودگی نے منظر بدل دیا ہے۔ ارد گرد کی سبھی عمارتیں اب صاف نظر آتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Xu Suhui
تورسکایا اسٹریٹ، ماسکو
روسی دارالحکومت ماسکو کی کھلی شاہراہ تورسکایا فوجی پریڈ کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ وائرس کی وبا کے ایام میں اب سن 2020 کے موسم بہار کے شروع ہونے پر اس شاہراہ پر جراثیم کش اسپرے کرنے والے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/G. Sysoev
اہرامِ فراعین، الجیزہ قاہرہ
فراعینِ مصر کے مقبرے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے بغیر ہیں۔ ان کو اب صرف جراثیم کش اسپرے والے باقاعدگی سے دیکھنے جاتے ہیں۔ اہرام مصر یقینی طور پر تاریخ کے ایک مختلف بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مصر کو بھی کووڈ انیس کی مہلک وبا کا سامنا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy
خانہ کعبہ، مکہ
سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کا سب سے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ بھی زائرین کے بغیر ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس مقام کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقدس مقام بھی دو اپریل سے کرفیو میں ہے۔ اس میں ہر وقت ہزاروں عبادت گزار موجود ہوا کرتے تھے۔ وائرس سے بچاؤ کے محفوظ لباس پہنے افراد اس مقام اور جامع مسجد میں جراثیم کش اسپرے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Nabil
تاج محل، آگرہ
تاریخی اور ثقافتی مقامات میں تاج محل کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ محبت کی یہ یادگار اب دیکھنے والوں کی منتظر ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد بھارت کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تاج محل کو فوجیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے تا کہ شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اس مقام کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ گھر میں رہنے میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA
ٹائم اسکوائر، نیو یارک سٹی
نیو یارک سٹی کا مرکزی مقام کہلانے والا ٹائم اسکوائر کورونا وائرس کی وبا سے پوری طرح اُجاڑ دکھائی دیتا ہے۔ دوکانیں بند اور شاپنگ مالز خریداروں کو ترس رہے ہیں۔ سڑکیں ویران اور فٹ پاتھ راہگیروں کے بغیر ہیں۔ ہر وقت جاگنے والا شہر اس وقت سویا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/T. Stolyarova
بوربن اسٹریٹ، نیو اورلیئنز
سیاحوں سے رات گئے تک بھری رہنے والی بوربن اسٹریٹ کو بھی وائرس کی نظر لگ چکی ہے۔ امریکا ریاست لُوئزیانا کا ’بِگ ایزی‘ کہلانے والے اس شہر کی نائٹ لائف بہت مقبول تھی لیکن اب کورونا وائرس کی وبا نے رات بھر جاری رہنے والی سرگرمیوں کو پوری طرح منجمد کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Herbert
برازیل: کوپا کابانا، ریو ڈی جنیرو
برازیلی بندرگاہی اور سیاحتی شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی کووڈ انیس کی بیماری نے ہُو کا عالم طاری کر رکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کے شہر پر کسی بھوت نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کوپا کابانا کبھی قہقہوں اور کھیلتی زندگی سے عبارت تھا اب وہاں صرف بحر اوقیانوس کی موجیں ساحل سے ٹکراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Teixeira
اوپرا ہاؤس، سڈنی
آسٹریلوی شہر سڈنی کا اوپرا ہاؤس دنیا میں اپنے منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے مقبول ہے۔ اس اوپرا ہاؤس کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں مقیم رہیں۔ اوپرا ہاؤس کے دروازے تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Aap/B. De Marchi
عظیم دیوارِ چین
کورونا وائرس کی بیماری نے چین میں جنم لیا تھا۔ وبا کے شدید ترین دور میں سارے چین میں لاک ڈاؤن تھا۔ رواں برس مارچ کے اختتام پر عجوبہٴ روزگار تاریخی دیوارِ چین کو ملکی سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔ یہ تصویر دیوار کو کھولنے کے بعد کی ہے جو ساری دنیا کے لیے امید کا پیغام ہے کہ اچھے دن قریب ہیں۔