ایک تازہ سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کے اعتبار سے موجودہ صورت حال میں فضائی سفر محفوظ نہیں۔ آئرلینڈ میں ایک پرواز کی وجہ سے 59 نئے انفیکشنز سامنے آئے۔
اشتہار
آئرلینڈ میں حکام کرسمس کے موقع پر فضائی سفر نہ کرنے کی ہدایات جاری کر سکتے ہیں۔ اس سے قبل محققین نے موسم گرما کے مہینوں میں کورونا کے 59 کیسز کا ماخذ ایک پرواز کو قرار دیا ہے۔ محققین نے کورونا سے متاثرہ ان تمام افراد کے سفری تاریخ دیکھی، تو سب اس ایک پرواز کے ہم سفر نکلے۔
آئرلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ٹونی ہولوہان کا کہنا ہے کہ غیرضروری طور پر ملک سے باہر کا سفر غیرمعمولی حد تک خطرات کا حامل ہے۔
یورو سرویلینس کی جانب سے جاری کردہ مطالعاتی رپورٹ کے مطابق سارس کووڈ ٹو یا کورونا وائرس اس پرواز کے مسافروں اور ان مسافروں کے رابطے میں آنے والوں میں پایا گیا۔
رپورٹ کیا ہے؟
آئرلینڈ جانے والی پرواز ساڑھے سات گھنٹے طویل تھے مگر فقط 17 فیصد بھری ہوئی تھی۔ یعنی اس جہاز میں 283 نشستیں تھیں، جب کہ سفر فقط 49 مسافروں اور عملے کے 12 ارکان نے کیا۔
ان میں سے 13 مسافروں میں کورونا وائرس کی تشخص کی گئی۔ ان میں تین مختلف براعظموں سے یورپ پہنچنے والے افراد تھے، جو ایک بہت بڑے ہوائی اڈے کے ذریعے یورپ کے لیے اڑے تھے۔ مطالعاتی رپورٹ کے مطابق جو گروپ کی صورت میں سفر کر رہے تھے، انہیں چھوڑ کر اس پرواز میں بھی مسافروں کے درمیان خاصا فاصلہ تھا۔
ان میں سے بعض نے پرواز سے قبل ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ حصے میں 12 گھنٹے تک گزارے جب کہ بعض اس دوران دوسرے ٹرانزٹ لاؤنج میں تھے ان کے انتظار کا دورانیہ دو گھنٹے سے بھی کم تھا۔
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں۔ ایسے میں کورونا وائرس کے ایک اور مرتبہ پھیلنے کا بھی خطرہ ہے۔ مختلف ممالک کے اسکولوں کے حفاظتی اقدامات پر ایک نظر!
تصویر: Getty Images/L. DeCicca
تھائی لینڈ: ایک باکس میں کلاس
بنکاک کے واٹ خلونگ توئی اسکول میں پڑھنے والے تقریباﹰ 250 طلبا کلاس کے دوران پلاسٹک ڈبوں میں بیٹھتے ہیں اور انہیں پورا دن اپنے چہرے پر ماسک بھی پہننا پڑتا ہے۔ ہر کلاس روم کے باہر صابن اور پانی رکھا جاتا ہے۔ جب طلبا صبح اسکول پہنچتے ہیں تو ان کا جسمانی درجہ حرارت بھی چیک کیا جاتا ہے۔ اسکول میں جولائی کے بعد سے انفیکشن کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
تصویر: Getty Images/L. DeCicca
نیوزی لینڈ: کچھ طلبا کے لیے اسکول
دارالحکومت ویلنگٹن کے یہ طلبا خوش ہیں کہ وہ اب بھی اسکول جا سکتے ہیں۔ آکلینڈ میں رہنے والے طلبا اتنے خوش قسمت نہیں۔ یہ ملک تین ماہ تک وائرس سے پاک رہا لیکن 11 اگست کو ملک کے سب سے بڑے اس شہر میں چار نئے کیس سامنے آئے۔ طبی حکام نے شہر کے تمام اسکولوں اور غیر ضروری کاروبار کو بند رکھنے اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: Getty Images/H. Hopkins
سویڈن: کوئی خاص اقدامات نہیں
سویڈن میں طلبا اب بھی گرمیوں کی اپنی تعطیلات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ یہ چھٹیوں سے پہلے کی تصویر ہے اور حکومتی پالیسی کو بھی عیاں کرتی ہے۔ دیگر ممالک کے برعکس اسکینڈینیویا کے شہریوں نے کبھی بھی ماسک پہننے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ کاروبار، بار، ریستوران اور اسکول سب کچھ کھلا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/TT/J. Gow
جرمنی: دوری اور تنہائی
ڈورٹمنڈ کے پیٹری پرائمری اسکول میں یہ طلبا مثالی طرز عمل کی نمائش کر رہے ہیں۔ جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے تمام اسکولوں کی طرح اس اسکول کے بچوں کے لیے بھی ماسک پہننا لازمی ہیں۔ ان کا تعلیمی سال بارہ اگست سے شروع ہو چکا ہے۔ فی الحال ان اقدامات کے نتائج کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Fassbender
مغربی کنارہ: 5 ماہ بعد اسکول واپسی
یروشلم سے 30 کلومیٹر جنوب میں واقع ہیبرون میں بھی اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔ اس خطے کے طلبا کے لیے بھی چہرے کے ماسک پہننا ضروری ہیں۔ کچھ اسکولوں میں دستانوں کی بھی پابندی ہے۔ فلسطینی علاقوں میں اسکول مارچ کے بعد بند کر دیے گئے تھے جبکہ ہیبرون کورونا وائرس کا مرکز تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Bader
تیونس: مئی سے ماسک لازمی
تیونس میں ہائی اسکول کے طلبا کی اس کلاس نے مئی میں ماسک پہننا شروع کیے تھے۔ آئندہ ہفتوں میں اس شمالی افریقی ملک کے اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں اور تمام طلبا کے لیے ماسک ضروری ہیں۔ مارچ میں تیونس کے اسکول بند کر دیے گئے تھے اور بچوں کی آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Belaid
بھارت: لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے پڑھائی
مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر میں واقع اس اسکول ان بچوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جن کی انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔ یہاں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے انہیں پڑھایا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/P. Waydande
کانگو: درجہ حرارت کی جانچ کے بغیر کوئی کلاس نہیں
کانگو کے دارالحکومت کنشاسا کے متمول مضافاتی علاقے لنگوالا میں حکام طلبا میں کورونا وائرس کے انفیکشن کا خطرہ انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ریورنڈ کم اسکول میں پڑھنے والے ہر طالب علم کو عمارت میں داخل ہونے سے پہلے درجہ حرارت چیک کروانا ہوتا ہے اور چہرے کے ماسک بھی لازمی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Mpiana
امریکا: متاثرہ ترین ملک میں پڑھائی
کووڈ انیس کے ممکنہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے ہر امریکی اسکول میں روزانہ درجہ حرارت کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات کی اس ملک کو فوری طور پر ضرورت بھی ہے۔ دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات اب بھی امریکا میں ہو رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Newscom/P. C. James
برازیل: دستانے اور جپھی
ماورا سلوا (بائیں) شہر ریو ڈی جنیرو کی سب سے بڑی کچی آبادی میں واقع ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر ہیں۔ وہ گھر گھر جا کر اپنے طلبا سے ملنے کی کوشش کرتی اور انہیں ایک مرتبہ گلے لگاتی ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے پلاسٹک کے دستانے اور اپر ساتھ رکھے ہوتے ہیں۔
تصویر: Reuters/P. Olivares
10 تصاویر1 | 10
ہوائی سفر محفوظ نہیں؟
یورو سرویلینس کی مطالعاتی رپورٹ کے نتائج اس سے قبل سامنے آنے والی ان ہدایات کے برعکس ہیں، جن میں کہا گیا تھا کہ تجارتی پروازوں پر سفر محفوظ ہے۔
فضائی کمپنی عالمی وبا کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر اکتوبر کی چھبیس تاریخ تک 45 اعشاریہ آٹھ فیصد کی دیکھی گئی ہے۔ ایسے میں محفوظ فضائی سفر پر عوامی اعتماد بحال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ رواں برس کے اختتام تک مجموعی طور پر رواں برس پروازوں کی مجموعی تعداد 20 ملین ہو گی۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ ایک پرواز اور اس سے جڑے 59 کیسز کی بنا پر فضائی سفر کو مکمل طور پر غیرمحفوظ کیسے قرار دیا جائے؟
اس رپورٹ کے مصنفین نے بھی کہا ہے کہ پرواز کے دوران وائرس کی منتقلی، اس بابت ہونے والی بہت کم تحقیق میں سے ایک ہے۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ وائرس کا یہ پھیلاؤ اصل میں پرواز کے دوران ہوا یااس پرواز سے قبل بہت ہرہجوم ہوائی اڈے پر۔