برطانوی پرنس چارلس بھی کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب اسپین میں نئے کورونا وائرس سے ہلاکتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ وہ عالمی سطح پر اٹلی کے بعد دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
اشتہار
برطانوی شاہی خاندان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اکہتر سالہ پرنس چارلس بھی نئے کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں اور انہیں اسکاٹ لینڈ کی ایک شاہی رہائش گاہ میں بنائے گئے قرنطینہ سينٹر میں رکھا گیا ہے۔ بیان کے مطابق ان کی اہلیہ کا ٹیسٹ منفی آیا ہے اور وہ فی الحال اس مرض کی شکار نہیں ہیں۔ بیان کے مطابق پرنس چارلس کی طبیعت زیادہ خراب نہیں ہے اور وہ پہلے ہی چند روز سے گھر میں بیٹھ کر اپنے معاملات کی نگرانی کر رہے تھے۔
اسپین، ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ
دریں اثنا یورپی ملک اسپین میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اسپین میں صرف بدھ کے روز سات سو اڑتیس ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔ اس ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر تین ہزار چار سو چونتیس ہوچکی ہے۔ یہ تعداد چین سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ چین میں اس وائرس کی وجہ سے اب تک تین ہزار دو سو پچاسی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دنیا میں ابھی تک سب سے زیادہ متاثرہ ملک اٹلی ہے۔ وہاں اس مہلک وائرس کی وجہ سے چھ ہزار آٹھ سو بیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسپین میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد میں بھی بیس فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس طرح وہاں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد سینتالیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسپین میں مریضوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو جانے کی وجہ سے متعدد ہوٹلوں کو بھی عارضی ہسپتالوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ میڈرڈ میں ایک آئس کریم رکھنے والے گودام کو مردہ خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اٹلی اور اسپین میں زیادہ ہلاکتوں کی وجہ سے تدفین کے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ تدفین کی تقریبات میں لوگوں کی شرکت کو بھی انتہائی محدود رکھا جا رہا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس مہلک وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد امریکا میں انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ایسے خدشات ہیں کہ امریکا میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہو جائے گی۔
یورپ بھر میں لاک ڈاؤن
نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر سماجی میل ملاپ سے اجتناب اور سفری پابندیوں کی وجہ سے یورپ میں سیاحت کے ليے مشہور بڑے بڑے شہر بھی سنسان ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
پیرس میں لاک ڈاؤن
فرانسیسی حکومت کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں سیاحوں میں مشہور خوابوں کا شہر پیرس بھی بالکل خاموش ہو گیا ہے۔ پیرس کے مقامی باسیوں کو بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ضروری کام کے علاوہ گھروں سے نہ نکلیں۔ یہ وہ شہر ہے، جس کے کیفے جنگوں میں بھی کبھی بند نہیں ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Camus
برلن میں خاموشی کا راج
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتوار کے دن سخت اقدامات متعارف کرائے۔ نئے کورونا وائرس پر قابو پانے کی خاطر نو نکاتی منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ دو سے زیادہ افراد عوامی مقامات پر اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ انیس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر آپس میں ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ جرمن عوام اس عالمی وبا سے نمٹنے میں سنجیدہ نظر آ رہے ہیں، اس لیے دارالحکومت برلن بھی خاموش ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber
غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی اور سرحدیں بند
اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے برلن حکومت نے غیر ملکیوں کے جرمنی داخلے پر بھی کچھ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس قدم کی وجہ سے یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی رونق کے علاوہ اس شہر کی سڑکوں پر ٹریفک میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
باویرین گھروں میں
رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے جرمن صوبے باویریا میں گزشتہ ہفتے ہی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر اس صوبے میں ابتدائی طور پر دو ہفتوں تک یہ لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔ یوں اس صوبے کے دارالحکومت ميونخ میں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma/S. Babbar
برطانیہ میں بھی سخت اقدامات
برطانیہ میں بھی تمام ریستوراں، بارز، کلب اور سماجی رابطوں کے دیگر تمام مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور سماجی رابطوں سے احتراز کریں۔ یوں لندن شہر کی طرح اس کی تاریخی میٹرو لائنز بھی سنسان ہو گئی ہیں۔
تصویر: AFP/T. Akmen
میلان شہر، عالمی وبا کے نشانے پر
یورپ میں کووڈ انیس نے سب سے زیادہ تباہی اٹلی میں مچائی ہے۔ اس ملک میں دس مارچ سے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کوششوں کے باوجود اٹلی میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا باعث ہے۔ میلان کی طرح کئی دیگر اطالوی شہر حفاظتی اقدمات کے باعث ویران ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Bruno
ویٹی کن عوام کے لیے بند
اٹلی کے شمالی علاقوں میں اس عالمی وبا کی شدت کے باعث روم کے ساتھ ساتھ ویٹی کن کو بھی کئی پابندیاں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ویٹی کن کا معروف مقام سینٹ پیٹرز اسکوائر عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ اس مرتبہ مسیحیوں کے گڑھ ویٹی کن میں ایسٹر کی تقریبات بھی انتہائی سادگی سے منائی جائیں گی۔
تصویر: Imago Images/Zuma/E. Inetti
اسپین بھی شدید متاثر
یورپ میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے اٹلی کے بعد سب سے زیادہ مخدوش صورتحال کا سامنا اسپین کو ہے۔ ہسپانوی حکومت نے گیارہ اپریل تک ملک بھر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اسپین میں زیادہ تر متاثرہ شہروں مییں بارسلونا اور میڈرڈ شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Bonilla
آسٹریا میں بہتری کے آثار
آسڑیئن حکومت کے مطابق ویک اینڈ کے دوران نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی شرح پندرہ فیصد نوٹ کی گئی، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔ قبل ازیں یہ شرح چالیس فیصد تک بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ ویانا حکومت کی طرف سے سخت اقدامات کو اس عالمی وبا پر قابو پانے میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔