کورونا وائرس: اس سال کوئی انڈونیشی شہری حج نہیں کرے گا
2 جون 2020
سب سے بڑی مسلم اکثریتی آبادی والے ملک انڈونیشیا سے اس سال کوئی شہری حج کرنے سعودی عرب نہیں جائے گا۔ یہ اعلان جکارتہ میں مذہبی امور کی قومی وزارت نے کیا۔ اس سال تقریباﹰ سوا دو لاکھ انڈونیشی مسلمانوں کو حج کرنا تھا۔
اشتہار
انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ سے منگل دو جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑی مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہی نہیں بلکہ ہر سال حج کے لیے سعودی عرب جانے والے مسلمانوں میں انڈونیشی حجاج کی تعداد کسی بھی دوسرے ملک کے حاجیوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
اس سال حج کے لیے مجموعی طور پر دو لاکھ 20 ہزار سے زائد انڈونیشی مردوں اور عورتوں کو مکہ جانا تھا۔ لیکن اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں برس حج کے لیے کوئی انڈونیشی شہری سعودی عرب نہیں جائے گا۔ ملکی وزارت برائے مذہبی امور کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظر کیا ہے۔ یہ وبا دنیا بھر میں اب تک تقریباﹰ 62 لاکھ 75 ہزار انسانوں کے بیمار پڑ جانے اور تقریباﹰ تین لاکھ 76 ہزار کی موت کی وجہ بن چکی ہے۔
حج کا معمول کے مطابق اہتمام غیر یقینی
کورونا وائرس کی وبا نے سعودی عرب کو بھی متاثر کیا ہے جہاں اب تک اس وائرس کے باعث لگنے والی بیماری کووِڈ انیس سے87 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 525 ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس عالمی وبا کی وجہ سے اس سال حج کی معمول کے مطابق ادائیگی بھی مشکوک ہو چکی ہے۔
وسائل ہونے کی صورت میں زندگی میں ایک بار حج کرنا ہر مسلمان کے لیے لازمی ہوتا ہے اور یہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ مکہ میں حج کا اجتماع دنیا بھر میں انسانوں کے سب سے بڑے سالانہ اجتماعات میں سے ایک ہوتا ہے۔ رواں برس حج جولائی کے آخر میں کیا جانا ہے۔ لیکن ابھی تک ریاض میں سعودی حکومت نے یہ حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ آیا اس سال بھی معمول کے مطابق دنیا بھر سے آنے والے کئی ملین مسلمانوں کے لیے حج کا اہتمام کیا جائے گا یا کورونا وائرس کی وجہ سے ایسا نہیں ہو گا۔
گزشتہ برس ڈھائی ملین مسلمانوں نے حج کیا
گزشتہ برس دنیا بھر سے سعودی عرب جا کر تقریباﹰ ڈھائی ملین مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا تھا۔ انڈونیشی حکومت کے اس سال حج کے لیے ملکی شہریوں کو سعودی عرب جانے سے روک دینے کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے مذہبی امور کے وزیر فخرالراضی نے جکارتہ میں کہا، ''یہ ایک بہت ہی مشکل اور تکلیف دہ فیصلہ تھا۔ لیکن ہم پر یہ فرض بھی عائد ہوتا ہے کہ ہم انڈونیشی حاجیوں اور حج ورکرز کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں۔‘‘
فخرالراضی نے صحافیوں کو بتایا، ''گزشتہ ماہ انڈونیشی صدر جوکو ویدودو نے ریاض حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ اس سال حج کے انعقاد یا عدم انعقاد کے بارے میں اپنے فیصلے کا اعلان کرے۔ اس بارے میں صدر ویدودو نے سعودی عرب کے شاہ سلمان سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی تھی۔‘‘
اسلامی عبادات کا اہم رکن: حج
سعودی عرب کے مقدس مقام مکہ میں اہم اسلامی عبادت حج کی ادائیگی ہر سال کی جاتی ہے۔ حج کے اجتماع کو بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے حج کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی تعداد
زائرین سعودی شہر مکہ میں واقع خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہیں۔ یہ اسلامی مذہب کا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہوا۔ سن 1941 میں حج کرنے والوں کی تعداد محض چوبیس ہزار تھی جو اب سفری سہولتوں کی وجہ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے۔ رواں برس یہ تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
خانہٴ کعبہ کا طواف
دوران حج زائرین مختلف اوقات میں خانہٴ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کو چومنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ ایک طواف کی تکمیل میں سات چکر شمار کیے جاتے ہیں۔ استعارۃً خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ زائرین طواف کے دوران بلند آواز میں دعائیہ کلمات بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
چون ملین حاجی
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کرنے والوں کی تعداد چون ملین کے قریب ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ سن 2030 تک سالانہ بنیاد پر مکہ اور مدینہ کے زیارات کرنے والے زائرین کی تعداد تیس ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye
اسی لاکھ قرآنی نسخے
سعودی عرب کے محکمہٴ حج کے مطابق ہر روز مختلف زبانوں میں ترجمہ شدہ قرآن کے اسی لاکھ نسخے مختلف ممالک کے زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مقدس مقامات میں افراد کو حسب ضرورت مذہبی وظائف کی کتب بھی پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
دو ہزار اموات
حج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سعودی سکیورٹی حکام کسی صورت نظرانداز نہیں کرتے لیکن مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچھے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خوفناک سن 2015 کی بھگدڑ تھی، جس میں دو ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ سعودی حکام اس بھگدڑ میں ہلاکتوں کی تعداد محض 769 بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
خصوصی ایمبیولینس سروس
مناسک حج کی ادائیگیوں کے دوران پچیس مختلف ہسپتالوں کو چوکس رکھا گیا ہے۔ تیس ہزار ہنگامی طبی امدادی عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے الرٹ ہوتا ہے۔ ہنگامی صورت حال کے لیے 180 ایمبیولینسیں بھی ہر وقت تیار رکھی گئی ہیں۔ شدید گرمی میں بھی کئی زائرین علیل ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
تین ہزار وائی فائی پوائنس
رواں برس کے حج کے دوران سولہ ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہیں تین ہزار وائی فائی پوائنٹس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ اس طرح رواں برس کے حج کو ’سمارٹ حج‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
ہزاروں خصوصی سول ڈیفنس اہلکاروں کی تعیناتی
رواں برس کے حج کے دوران ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ اٹھارہ ہزار شہری دفاع کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی آمد کا سلسلہ
مناسک حج کی عبادات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے بذریعہ ہوائی جہاز اور ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں سے لاکھوں افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ صرف چودہ ہزار انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازیں سعودی ہوائی اڈوں پر اتری ہیں۔ اکیس ہزار بسوں پر سوارہو کر بھی زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
9 تصاویر1 | 9
انڈونیشیا کا گزشتہ فیصلہ تبدیل
چند ماہ قبل جب کورونا وائرس کی عالمی وبا ابھی اتنی شدید نہیں ہوئی تھی، جکارتہ حکومت نے یہ بھی سوچا تھا کہ وہ اہنے ہاں سے عازمین حج کی ایک محدود تعداد کو سعودی عرب جانے کی اجازت دے دے گی۔ ایسا کورونا وائرس کے خطرے کو کم رکھنے کے لیے سوچا گیا تھا۔ اب لیکن فخرالراضی کے الفاظ میں، ''حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال انڈونیشیا سے کوئی بھی حج کے لیے نہیں جائے گا۔‘‘
جکارتہ حکومت کے اس فیصلے کے طبی حوالے سے قابل فہم ہونے کے باوجود ان لاکھوں مسلمانوں کو اس سے مایوسی ہوئی ہے، جنہوں نے اس سال حج کرنے کا پروگرام بنا رکھا تھا۔ عام طور پر اس کے لیے تیاریاں بہت پہلے ہی سے شروع کر دی جاتی ہیں۔
ایک 37 سالہ سرکاری اہلکار رِیا تورسناوتی نے روتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا، ''میری جملہ تیاریاں مکمل تھیں۔ میں نے حفاظتی ٹیکے بھی لگوا لیے تھے۔ میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ میری شدید خواہش تھی کہ اس سال حج کے لیے جاؤں۔ لیکن خدا کا فیصلہ کچھ اور ہے۔‘‘
م م / ع س (روئٹرز، اے ایف پی)
’حلال سیاحت‘: مسلمان سیاح کن ممالک کا رخ کر رہے ہیں؟
’کریسنٹ ریٹنگ‘ اور ماسٹر کارڈ کی تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ’حلال سیاحت‘ تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور آئندہ دو سال میں ’مسلم ٹریول مارکیٹ‘ کا حجم 220 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
تصویر: Reuters/O. Orsal
1۔ ملائیشیا
’گلوبل مسلم ٹریول انڈیکس 2018‘ کے مطابق ملائیشیا 80.6 کے اسکور کے ساتھ مسلمان سیاحوں کے لیے سب سے بہترین ملک ہے۔ ملائیشیا کو حلال خوراک، عبادت کی سہولت اور مسلم عقیدے کے لوگوں کے لیے سازگار رہائش کے حوالے سے بہتر درجہ بندی ملی۔ ملائیشیا بیرون ملک جانے والے مسلمان کی تعداد کے اعتبار سے بھی دوسرے نمبر پر رہا۔
اس انڈیکس میں مسلمانوں کے لیے سیاحت کے اعتبار سے دوسرا بہترین ملک انڈونیشیا قرار پایا جس کا مجموعی اسکور 72.8 رہا۔ سیاحت کی غرض سے بیرون ملک سفر کرنے والے انڈونیشی مسلمان اپنی تعداد کے لحاظ سے مسلم دنیا میں چھٹے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Berry
2۔ متحدہ عرب امارات
اس عالمی درجہ بندی میں انڈونیشیا کے ساتھ مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جس کا مجموعی اسکور بھی 72.8 ہے۔ انڈونیشیا اور ملائیشیا کی نسبت ویزے کے حصول اور حلال ریستورانوں کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کو کم پوائنٹس ملے۔ یو اے ای بیرون ملک سفر کرنے والے مسلمان سیاحوں کی تعداد کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kai-Uwe Wärner
4۔ ترکی
اس برس کے گلوبل مسلم ٹریول انڈیکس میں ترکی چوتھے نمبر پر ہے اور اس کا مجموعی اسکور 69.1 رہا۔ تاہم سفری سہولیات کے اعتبار سے ترکی کو سب سے زیادہ پوائنٹس دیے گئے۔ ترکی اپنے ہاں سے بیرون ملک جانے والے سیاحوں کی تعداد کے اعتبار سے بھی چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
5۔ سعودی عرب
68.7 کے مجموعی اسکور کے ساتھ اس برس سعودی عرب پانچویں نمبر ہے۔ سیاحت کے لیے موزوں ماحول کے ضمن میں سعودی عرب چھٹے جب کہ حلال خوراک اور عبادت کی سہولیات کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سیاحت کے لیے بیرون ملک جانے والے مسلمان شہریوں کی تعداد کے اعتبار سے سعودی عرب دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
6۔ قطر
خلیجی ملک قطر چھٹے نمبر پر ہے جس کا مجموعی اسکور 66.2 ہے۔ قطر سیاحت کے لیے بیرون ملک جانے والے مسلمان شہریوں کی تعداد کے اعتبار سے 12ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/AGF
6۔ سنگاپور
سنگاپور بھی 66.2 کے مجموعی اسکور کے ساتھ قطر کے ہمراہ مشترکہ طور پر چھٹے نمبر پر رہا۔ تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ ’حلال سیاحت‘ کے لیے موزوں سمجھے جانے والے ممالک کی ٹاپ ٹین فہرست میں سنگاپور ایسا واحد ملک ہے جہاں کی اکثریتی آبادی مسلمان نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
8۔ بحرین
آٹھویں نمبر پر بحرین ہے جس کا ’مسلم دوست سیاحت‘ کے لیے دستیاب سہولیات کے حوالے سے مجموعی اسکور 65.9 رہا۔ ماحول کے مسلم سیاحت کے لیے موزوں ہونے کے اعتبار سے بحرین دسویں نمر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding
9۔ عمان
خلیجی ریاست عمان 65.9 کے مجموعی اسکور کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔ سیاحت کی غرض سے دیگر ممالک کا رخ کرنے والے مسلمان شہریوں کی تعداد کے حوالے سے خلیج کی یہ ریاست 16ویں نمبر پر رہی۔
تصویر: J. Sorges
10۔ مراکش
دسویں نمبر پر مراکش ہے جسے مجموعی طور پر 61.7 پوائنٹس دیے گئے۔ گزشتہ برس کے انڈیکس میں مراکش ساتویں نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
19۔ پاکستان
مسلمان سیاحوں کے لیے موزوں ہونے کے حوالے سے مرتب کردہ اس انڈیکس میں پاکستان 19ویں نمبر پر ہے اور اس کا مجموعی اسکور 55.1 رہا۔ گزشتہ برس اس انڈیکس میں پاکستان 23ویں نمبر پر تھا۔ سیاحت کے لیے دیگر ممالک کا رخ کرنے والے اپنے مسلم شہریوں کی تعداد کے حوالے سے البتہ پاکستان 13ویں نمبر پر ہے۔