چین میں پیدا ہونے والا کورونا وائرس دنیا کے کئی ممالک اور خطوں کو متاثر کر چکا ہے، تاہم طبی سہولیات کے اعتبار سے نہایت کم زور ڈھانچے کا مالک سب صحار خطہ اب تک اس وائرس سے دیگر خطوں کے مقابلے میں کم متاثر ہوا ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس کے نتیجے میں کووڈ 19 کہلانے والی بیماری سے اب تک دنیا کے 45 ممالک میں ستائیس سو ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہزار سے زائد ہے۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہوئی ہیں، تاہم یہ وائرس یورپ اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ بدھ کے روز لاطینی امریکی خطے میں بھی پہلے کرونا وائرس کے متاثرہ شخص کی تشخیض ہو چکی ہے۔ جنوبی امریکا میں کورونا وائرس کا پہلے کیس کی تصدیق برازیل کی جانب سے کی گئی۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ براعظم افریقہ جہاں کئی ممالک کے چین کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں، وہاں اب تک فقط دو افراد میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
سینگال کے دارالحکومت ڈاکار میں پاسچر انسٹیٹیوٹ کے سربراہ الفا سال کے مطابق، ''یہ سوال ہر کوئی پوچھ رہا ہے۔ خصوصاﹰ جنوبی امریکا اور مشرقی یورپ میں اس وائرس کے کیسز کی تصدیق کے بعد۔‘‘
الفا سال کا کہنا ہے، ''اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ براعظم افریقہ دنیا کے دیگر خطوں سے زیادہ جڑا ہوا نہیں ہے۔‘‘
ڈربن میں متعدی بیماریوں پر تحقیق کے مرکز SANTHE کے ڈائریکر تھمبی نڈونگ یو کا اس بابت کہنا ہے، ''میرے خیال میں یہ بات کوئی نہیں جانتا کہ اب تک افریقہ اس وائرس سے کیوں اور کیسے محفوظ ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ افریقہ سے چین جانے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے یا یہاں وائرس کا نہ پھیلنا فقط اتفاق ہو سکتا ہے۔‘‘
کیا ایسا ممکن ہے کہ یہ وائرس افریقہ میں پھیل چکا ہو، مگر اب تک اس کی تشخیص ہی نہ ہو پائی ہو؟ عالمی ادارہ صحت کے افریقہ کے خطے سے وابستہ ماہرن میچل یاؤ اس خیال سے اختلاف کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ وائرس اگر افریقہ میں پھیلتا تو اس کی تشخص ہو چکی ہوتی، کیوں کہ یہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔ ''ایسے واقعات کی تشخیص کرنا اور پھر چھپانا، غیرمعمولی انتظامی ردعمل‘ کا متقاضی ہوتا ہے۔ اگر وائرس کی تشخیض نہ ہوتی، تو یہ جلد ہی متعدی شکل اختیار کر چکا ہو اور تب بھی تشخیص ہو جاتی۔‘‘
کورونا وائرس: کس ملک میں کتنے مریض، کتنے ہلاک، کتنے صحت یاب
کورونا وائرس کی نئی قسم سے آج (10 مارچ 2020ء) تک دنیا کے سو سے زائد ممالک میں قریب سوا لاکھ انسان متاثر ہو چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں اس وبا کی صورت حال پر ایک نظر۔
تصویر: AFP/S. Tumbaleka
چین
چین میں اب تک 80756 افراد کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ اس مرض کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3136 ہو چکی ہے۔ چین میں مسلسل ایک ہفتے سے نئے کیسز کی تعداد سو سے کم رہی ہے۔ چین میں 60077 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ چین کے زیر انتظام مکاؤ میں بھی اب تک 10 کیس سامنے آ چکے ہیں۔
تصویر: AFP
اٹلی
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 9172 ہو گئی ہے جب کہ 463 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اس مرض کے تیز پھیلاؤ کے سبب روم حکومت نے ملک بھر میں شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ اٹلی میں دوبارہ رو بہ صحت ہونے والے مریضوں کی تعداد 724 ہے۔
جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 7513 جب کہ اس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 54 ہو چکی ہے۔ اب تک 247 مریض دوبارہ صحت مند ہو چکے ہیں۔ جنوبی کوریا نے بھی تیز رفتار وبا کی شدت کے باعث ملک میں ریڈ الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jun-boem
ایران
ایران میں اس وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد مسلسل اضافے کے ساتھ اب 7161 ہو چکی ہے۔ اب تک 237 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں جب کہ کورونا وائرس سے نجات پا لینے والے افراد کی تعداد 2394 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/R. Fouladi
فرانس
فرانس میں اب تک کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ 1412 مریضوں اور 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ 12 افراد دوبارہ صحت مند بھی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nascimbeni
سپین
اسپین میں اب تک 1231 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ 30 مریض اب تک انتقال کر چکے ہیں جب کہ 32 صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Perez
جرمنی
جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ایسے مصدقہ کیسز کی تعداد 1224ہے۔ اب تک اس مرض سے دو مریض ہلاک ہوئے ہیں۔ دوبارہ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہے۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
امریکا اور کینیڈا
امریکا میں مریضوں کی تعداد 754 ہو گئی ہے۔ اب تک 26 امریکی شہری کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ آٹھ افراد شفایاب بھی ہوئے ہیں۔ کینیڈا میں اس وقت تک 77 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے آٹھ افراد صحت یاب ہوئے اور ایک مریض ہلاک ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. Coskun
جاپان
جاپان میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 530 ہے۔ اب تک 9 افراد ہلاک اور 101 مریض کورونا وائرس سے نجات پا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ’ڈائمنڈ پرنسس‘ نامی کروز شپ کے 696 مسافروں میں اس مرض کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 6 ہلاک اور 40 دوبارہ صحت یاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP/The Yomiuri Shimbun
سوئٹزرلینڈ
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 374 ہے جن میں سے 2 افراد ہلاک جب کہ 3 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kefalas
ہالینڈ اور برطانیہ
ہالینڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 321 ہے جن میں سے 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب تک ہالینڈ میں کوئی مریض صحت یاب نہیں ہوا۔ برطانیہ میں بھی آج کے دن تک 321 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 18 مریض اس مرض سے نجات پا چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire/S. Parsons
بیلجیم، ناروے، سویڈن اور آسٹریا
اس مرض کے مریضوں کی تعداد یورپی ملک بلیجیم میں 239، ناروے میں 227، سویڈن میں 261 اور آسٹریا میں 131 ہے۔ آسٹریا میں 2 جب کہ دیگر ممالک میں ایک ایک شہری صحت یاب بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
سنگاپور، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ
سنگاپور میں اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد 160 ہے اور 78 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔ ہانگ کانگ میں مریضوں کی تعداد 115 ہے، 3 افراد ہلاک اور 60 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تھائی لینڈ میں اس وقت 50 مریض ہیں۔ اب تک ایک شخص ہلاک اور 33 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
پاکستان، بھارت اور افغانستان
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے جب کہ ایک شہری صحت یاب ہو چکا ہے۔ بھارت میں اس وقت 47 مریض ہیں جب کہ 4 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ افغانستان کے 4 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
مجموعی صورت حال
آج کی تاریخ تک یہ مرض سو سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے اور دنیا کے سبھی براعظم اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ مریضوں کی مجموعی تعداد 114544 ہو چکی ہے۔ 4026 افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 64031 ہے۔
تصویر: AFP/Ministry of Civil Aviation
15 تصاویر1 | 15
کیا یہ ممکن ہے کہ افریقہ کا زیادہ تر حصہ گرم موسم کا حامل ہے، جس کی وجہ سے وائرس نہیں پھیل سکتا؟ نیروبی میں قائم آغاخان ہسپتال کے متعدی بیماری کی روک تھام کے شعبے کے سربراہ رودنی ایڈم کے مطابق، ''ایسے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے ہیں کہ موسم اس وائرس کے پھیلاؤ پر اثرانداز ہوتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ بعض انفیکشنز جینیاتی طور پر موسمی حالات سے نتھی ہوتے ہیں۔ کووِڈ 19 کے حوالے سے تاہم ہمارے پاس ایسے شواہد فی الحال موجود نہیں۔‘‘
اگر وائرس کے پھیلاؤ کے اعتبار سے افریقہ اب تک خوش قسمت رہا ہے، تو ماہرین کے مطابق یہ معاملہ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا اور یہ وائرس افریقہ میں پھیل سکتا ہے۔