امریکا نے کورونا وائرس کے ویکسین ملک بھر میں پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے ہیں اور پیر کے روز سے لوگوں کو ویکسین لگانے کا کام شروع ہورہا ہے۔
اشتہار
جرمن کمپنی بایو این ٹیک۔ فائزر کی تیار کردہ ویکسین کی پہلی کھیپ مشیگن میں ایک فیکٹری سے اتوار کے روز روانہ کی گئی اور اس کے ساتھ ہی پورے امریکا میں ویکسین کی تقسیم کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کورونا وائرس سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ملک میں کووڈ ویکسین فراہم کرنے کی یہ پہلی سب سے بڑی مہم ہے۔
مشیگن کے کالامازو شہر میں واقع فائزر کی فیکٹری کے کارکنوں نے خشک برف کے ڈبوں میں رکھے گئے ویکسین کی پہلی کھیپ روانہ کی۔ مخصوص ٹرکوں پر ویکسین کو قریبی ہوائی اڈے لے جانے کے دوران مسلح سکیورٹی اہلکار ان کی حفاظت کر رہے تھے۔
پیر کے روز اس ویکسین کی پہلی خوراک 145ڈسٹریبیوشن سینٹروں پر وصول کی جائے گی، جب کہ منگل کے روز مزید425 سینٹروں اور بدھ کر روز دیگر 66 سینٹروں تک یہ ویکسین پہنچیں گی۔
قبل ازیں کینیڈا اور برطانیہ کے بعد جمعے کے روز امریکا میں ادویات کے ریگولیٹری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے بھی ویکسین کی تقسیم کو منظوری دے دی۔
ٹرانسپورٹیشن کا کام مشکل
اس ویکسین کو منفی 70 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت کے آس پاس رکھنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا کافی مشکل کام ہے اور اس کے لیے خصوصی ڈبوں اور مخصوص ڈیزائن والے ریفریجریٹرس کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔
جب یہ ویکسین ہیلتھ کیئر سینٹر پر پہنچے گی تو ریاستی اور مقامی صحت حکام اسے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) اور ایف ڈی اے کی ہدایات کو ملحوظ رکھتے ہوئے لوگوں کو لگائیں گے۔
ویکسین فی الحال ہر ریاست میں بالغوں کی آبادی کی بنیاد پر تقسیم کی جا رہی ہے۔
اشتہار
پہلی ویکسین کسے لگائی جائے گی؟
امریکا میں سب سے پہلے یہ ویکسین صحت کی دیکھ بھال میں مصروف سب سے پیش پیش رہنے والے کارکنوں کو اور نرسنگ ہوم میں بزرگ افراد کو لگائی جائے گی۔
بایو این ٹیک۔فائزر کی اس ویکسین کا دو مرتبہ لگانا ضروری ہوگا اور دونوں کے درمیان تقریباً تین ہفتے کا وقفہ درکار ہوگا۔
فائزر کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے اواخر تک امریکا کو 25 ملین ویکسین فراہم کی جاسکتی ہیں جب کہ امریکا نے مجموعی طور پر 100ملین ویکسین کی پیشگی آرڈردے رکھا ہے۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
'ہرڈ امیونیٹی‘ ابھی دور ہے
امریکا میں ویکسینیشن مہم کے چیف سائنٹفک ایڈوائزر ڈاکٹر مونسیف سلاوئی نے بتایا کہ اگلے سال مارچ کے اواخر تک 100ملین امریکی شہریوں یا تقریباً 30 فیصد آبادی کو ٹیکہ لگانے کا پروگرام ہے۔
انہوں نے تاہم کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ بیشتر امریکی اس ویکسین کو قبول کریں گے یا نہیں۔ ڈاکٹر سلاوئی نے کہا ”لوگوں میں جو جھجھک ہم دیکھ رہے ہیں اس سے ہمیں کافی تشویش ہے۔"
انہوں نے کہا امریکا کو 'ہرڈ امیونیٹی‘ تک پہنچنے کے لیے، تاکہ کورونا وائرس پھیلنے سے رک سکے،ملک میں 75 سے 80 فیصد لوگوں کو ویکسین لگانے کی ضرورت ہوگی۔
کورونا وائرس کی لپیٹ میں آنے والی معروف شخصیات
ہالی وُوڈ سے بالی وُوڈ تک، کئی اہم فلمی شخصیات کورونا وائرس کی لپیٹ میں آچکی ہیں۔ ان کے علاوہ کئی نامی سیاستدانوں کو بھی کووڈ انیس کی بیماری نے اپنی گرفت میں لیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/E. Chesnokova
رابرٹ پیٹینسن
چونتیس سالہ اداکار رابرٹ پیٹینسن نے فلم ’ٹوائلائٹ‘ میں ایک ایسے خونخوار مردے کا کردار ادا کیا تھا، جو رات کو باہر نکلتا تھا۔ وہ ’بیٹمین‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے کہ ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا۔ فلم بیٹمین میں پہلے بین ایفلیک کو کاسٹ کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/E. Chesnokova
ڈوائن جانسن: دا راک
امریکا کے مشہور ریسلر یا پہلوان ’دا راک‘ کا اصلی نام ڈوائن جانسن ہے۔ وہ ہالی وُوڈ کی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھاتے ہیں۔ ان کو بیوی اور دو بیٹیوں سمیت کورونا وائرس نے گرفت میں لے لیا تھا۔ اب سبھی اس بیماری کے چنگل سے نکل آئے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو تلقین کی ہے کہ ماسک پہن کر رہیں کیونکہ اسی میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Shotwell
فٹ بالر نیمار
مشہور و معروف برازیلی فٹ بالر نیمار، فرانسیسی فٹ بال کلب پیرس سینٹ جرمین کی جانب سے کھیلتے ہیں۔ کلب کے تین کھلاڑیوں کے دو ستمبر سن 2020 کو کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔ کلب کے کھلاڑیوں میں اس بیماری کی وبا پھوٹنے کو ٹیم کے ہسپانوی تفریحی جزیرے ابیٹسا کے دورے کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ نیمار کے ساتھ ان کے بیٹے کا بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Ramos
سلویو برلسکونی
تراسی سالہ اطالوی سیاستدان اور سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ اس کا اعلان ان کی سیاسی جماعت نے دو ستمبر سن 2020 کو کیا۔ ان کے دو بیٹے اور تیس سالہ خاتون دوست کے بھی ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ وہ سارڈینا کی ساحلی پٹی پر چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Vojinovic
یُوسین بولٹ
تیز رفتار دوڑنے کے مقابلے میں لیجنڈ کا درجہ رکھنے والے یوسین بولٹ بھی کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ان کا وائرس ٹیسٹ ان کی چونتیسویں سالگرہ کی آؤٹ ڈور پارٹی کے بعد سامنے آیا۔ اس پارٹی میں مہمانوں نے ماسک نہیں پہن رکھے تھے۔ وہ ایک سو میٹر اور دو سو میٹر کی دوڑ میں ریکارڈ رکھتے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Childs
انٹونیو بینڈراس
ہسپانوی اداکار انٹونیو بینڈراس کو اپنی ساٹھویں سالگرہ پر حیران کن انداز میں کورونا وائرس کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ انہیں اپنی سالگرہ کا دن آئسولیشن یا قرنطینہ میں گزارنا پڑا۔ رواں برس کے مہینے اگست کے وسط میں ان کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ اب وہ صحتیاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Captital Pictures
امیتابھ بچن اور خاندان
بھارت فلمی صنعت بالی وُوڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن اور ان کا تقریباً سارا خاندان ہی جولائی میں کورونا وائرس کی گرفت میں آ گیا تھا۔ ان کے بیٹے ابھیشیک بچن، اداکارہ بہو اور سابقہ مس ورلڈ ایشوریا رائے کے ساتھ پوتی آرادیا کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر، ان کو ہسپتال داخل کر دیا گیا تھا۔ اب سبھی رُو بہ صحت ہو چکے ہیں۔ ان کی بیوی جیا بچن کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Jaiswal
جائیر بولسونارو
برازیل کے صدر جائیر بولسونارو کورونا وائرس کی وبا کو محض نزلہ زکام قرار دیتے رہے ہیں اور پھر جولائی سن 2020 میں ان کو کورونا وائرس نے آن دبوچا۔ انہیں کورونا وبا اور دیگر احتیاطی تدابیر کو نظرانداز کرنے پر ملک اور بیرون ملک شدید تنقید کا سامنا رہا۔ ان کے بیٹے اور بیوی کے بھی ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Peres
ٹام ہینکس
امریکی فلمی صنعت ہالی وُوڈ کے مشہور اداکار ٹام ہینکس اور ان کی گلوکارہ و اداکارہ بیوی ریٹا ولسن کے کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آ چکے ہیں۔ وہ اس وبا کی لپیٹ میں آنے والی ابتدائی مشہور شخصیات میں سے تھے۔ ہینکس اور ان کی بیوی کو آسٹریلیا کے دورے کے دوران وائرس نے جکڑ لیا تھا۔ اب وہ صحت یاب ہو کر واپس امریکا لوٹ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/Invision/J. Strauss
صوفی گریگوئر ٹروڈو
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی اہلیہ صوفی ٹروڈو کا ٹیسٹ برطانوی دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر مثبت آیا تھا۔ بیوی کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کینیڈین وزیر اعظم نے خود کو دو ہفتوں کے لیے قرنطینہ کر لیا تھا۔
تصویر: Reuters/P. Doyle
بورس جانسن
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بھی رواں برس مارچ میں کورونا کی گرفت میں آ گئے تھے۔ ان کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر انہیں ہنگامی طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ وہ ایک ہفتہ ہسپتال میں داخل رہے تھے۔ ہسپتال میں انہیں آکسیجن فراہم کی گئی اور معالجین مسلسل ان کی علالت پر نگاہ رکھے ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Dawson
11 تصاویر1 | 11
سب سے متاثرہ ملک
امریکا میں ویکسین لگانے کا سلسلہ ایسے وقت شروع ہورہا ہے جب کورونا وائرس کے نئے کیسز اور اموات کی تعداد ہر روز ایک نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے۔
اس عالمگیر وبا کے آغاز کے بعد سے امریکا میں کورونا وائرس کے 16ملین سے زیادہ کیسز درج کیے جاچکے ہیں جب کہ صرف 8دسمبر سے اب تک ایک ملین سے زیادہ نئے کیسز درج ہوئے ہیں۔ اس وبا سے اب تک دو لاکھ 98 ہزار لوگوں کی موت بھی ہوچکی ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
ہسپانوی شہر ویلینسیا میں پاکستانی مزدوروں کی بڑھتی مشکلات