امریکی بحریہ نے کورونا وائرس سے متاثرہ طیارہ بردار بحری جہاز کے کمانڈر کو برطرف کر دیا ہے۔ اس کمانڈر نے حکام کو ایک خط لکھتے ہوئے کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔
اشتہار
امریکی بحریہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق طیارہ بردار جنگی بحری جہاز تھیوڈور روزویلٹ کے کیپٹن بریٹ کروزیر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ بحریہ کے اس کمانڈر نے حکام کو خط لکھا تھا کہ جہاز پر کورونا وائرس کے مریض فوجیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور فوری طور پر کارروائی کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا یہ خط لیک ہو گیا تھا اور یہ خبر میڈیا پر شائع ہو گئی تھی۔
قام مقام نیوی سیکریٹری تھامس موڈلی نے کہا ہے کہ بحران کے بالکل وسط میں کیپٹن نے انتہائی غیرذمہ دارانہ اور ناقص فیصلہ کیا تھا۔ تھامس موڈلی کا کہنا تھا کہ کیپٹن نے میمو کو بہت لوگوں تک بھیج دیا تھا اور انہی میں سے کسی ایک نے اسے کیلیفورنیا نیوز پیپر تک پہنچایا، جہاں سے یہ خبر دیگر میڈیا اداروں تک پہنچی۔
دوسری جانب قائم مقام نیوی سیکریٹری تھامس موڈلی کی طرف سے کیپٹن کو برطرف کرنے کے فیصلے کو فوری طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے اراکین نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک "غیر مستحکم فیصلہ” ہے، اس برطرفی کے فیصلے سے یہ پیغام جاتا ہے کہ سروسز اراکین کی زندگیاں اہم نہیں ہیں۔
تاہم تھامس موڈلی اپنے اس فیصلے پر قائم ہیں۔ جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیپٹین کو براہ راست اپنے اعلی کمانڈر سے رابطہ کرنا چاہیے تھا، جو کہ پہلے ہی متاثرہ طیارہ بردار جہاز کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ موڈلی کا مزید کہنا تھا، "بریٹ کروزیر نے یہ کہتے ہوئے ہلچل مچا دی تھی کہ بحری جہاز کے پچاس اہلکار ہلاک ہو سکتے ہیں۔”
امریکی طیارہ بردار جہاز تھیوڈور روزویلٹ پر تقریبا پانچ ہزار اہلکار تعینات ہیں اور اب یہ جہاز لنگرانداز ہو چکا ہے۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس جہاز پر سوار تین ہزار اہلکاروں کو جمعے کے روز سے قرنطینہ میں بھیج دیا جائے گا۔ اس جنگی بحری جہاز کے ایک سو سے زائد اہلکاروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے لیکن ابھی تک کسی کو ہسپتال داخل نہیں کروایا گیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق کیپٹن کی طرف سے لکھا گیا خط اس حقیقت سے پردہ اٹھاتا ہے کہ پینٹاگون اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے فوری اور کافی اقدامات اٹھانے میں ناکام ہو رہا ہے۔ متعدد نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق تھیوڈور روزویلٹ صرف اس بات کی مثال ہے کہ کورونا وائرس امریکی فوج میں بھی پھیل رہا ہے۔ امریکی بحریہ کے اہلکاروں کے مطابق کئی دیگر بحری جنگی جہازوں پر تعینات اہلکاروں میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور ان میں سان ڈیاگو کی بندرگاہ پر موجود کمانڈو کیرئیر جنگی جہاز بھی شامل ہے۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔