کورونا وائرس: برازیل میں اموات اسپین سے بھی بڑھ گئیں
30 مئی 2020
برازیل میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19سے متاثرہ ایک ہزار سے زائد مریض ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح برازیل میں ہلاکتوں کی تعداد 27 ہزار سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔
اشتہار
عالمی سطح پر کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد تقریبا 60 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ دنیا بھر میں اب تک تین لاکھ 65 ہزار سے بھی زیادہ افراد اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
چین میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں کافی کمی کے بعد چین میں کام کرنے والے جرمن ملازمین کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگيا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او سے ’روابط ختم کرنے‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اب یہ رقم دوسرے اداروں کو مہیا کرے گا۔
جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جمعہ 29 مئی کے روز کورونا وائرس کے مزید 738 کیسز سامنے آئے اور اس طرح جرمنی میں اس وبا سے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار 196 ہوگئی۔ اس دوران کووڈ 19 سے متاثرہ مزید 39 مریض ہلاک ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار 489 ہوگئی ہے۔
اس دوران تقریبا چار سو جرمن ورکرز اپنے اہل خانہ کے ساتھ چارٹرڈ فلائٹس کے ذریعے کام کرنے کے لیے چین واپس روانہ ہوئے ہیں۔ چین میں کورونا وائرس کی وبا میں کافی کمی آئی ہے اور بین الاقوامی کمپنیاں ایک بار پھر سے اپنا آپریشن پہلے ہی کی طرف پوری رفتار کے ساتھ شروع کرنا چاہ رہی ہیں۔
چین میں جرمن ایوان صنعت و تجارت نے اس کے لیے دو پروازوں کا انتظام کیا تھا۔ ان میں سے ایک چین کے شہر تیانجن کے لیے تھی جبکہ دوسرے شنگھائی کے لیے۔ چین نے کورونا جیسی عالمی وبا کے سبب بیرونی ممالک سے سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔ چین میں 5200 سے بھی زائد جرمن کمپنیاں ہیں جس میں دس لاکھ سے بھی زائد افراد کام کرتے ہیں۔
ادھر سنگا پور نے بھی چین سے کاروباری آمد و رفت کے لیے ایک ’فاسٹ لین‘ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت آئندہ ہفتے بعض پروازیں بھی شروع کی جائیں گی۔ پہلے مرحلے میں فلائٹس سنگا پور اور چین کے چھ شہروں کے درمیان چلیں گی۔
ادھر امریکا میں کورونا وائرس سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک ہزار 225 مزید افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ دو ہزار 798 تک پہنچ گئی ہے۔ امریکا میں کورونا وائرس سے متاثرین کی مجموعی تعداد ساڑھے سترہ لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں اس وبا سے سب سے زیادہ امریکا متاثر ہوا ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او سے تمام امریکی روابط ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ادارہ قابل قدر بہتری نہیں لا تا اس وقت تک اس کی فنڈنگ روک دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’چونکہ وہ ہماری فرمائشیں اور مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں اور اس میں بڑی اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ہم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے اپنے رشتے ختم کرنے جا رہے ہیں۔‘‘
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
15 تصاویر1 | 15
کورونا وائرس کی وبا اس وقت سب سے زیادہ تیزی سے لاطینی امریکی ممالک میں پھیل رہی ہے اور اس خطے میں برازیل سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں برازیل میں ایک ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں اور اس طرح ملک میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہزار 878 ہوگئی ہے۔ اموات کے حساب سے برازيل نے اسپین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ متاثرین کے لحاظ سے دنیا میں وہ امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے جہاں چار لاکھ 65 ہزار سے بھی زیادہ لوگ اس سے متاثر ہیں۔
جنوبی کوریا میں بھی گزشتہ ایک ہفتے سے ہر روز نئے کیسز سامنے آتے رہے ہیں اور وہاں پر بھی 39 نئے کیسز کا پتہ چلا ہے۔ ملک میں اس وقت مجوعی طور پر متاثرین کی تعداد گیارہ ہزار 441 ہے۔
عالمی سطح پر امریکا اور برازیل کے بعد متاثرین کے اعتبار سے دس سر فہرست ممالک بالتریب روس، برطانیہ، اسپین، اٹلی، فرانس، جرمنی انڈیا اور ترکی ہیں۔ روس میں مصدقہ کیسز کی تعداد تین لاکھ 87 ہزار سے زائد ہے۔ برطانیہ میں کووڈ 19 سے اب تک 38 ہزار 243 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور متاثرین کی تعداد دو لاکھ 72 ہزار سے زیادہ ہے۔
اسپین میں کرونا کی وبا سے متاثرین کی تعداد دو لاکھ 38 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ 27 ہزار 121 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اٹلی میں اموات کی مجموعی تعداد 33 ہزار 229 بتائی جا رہی ہے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ 32 ہزار ہے۔ فرانس میں کووڈ 19 سے اب تک 28 ہزار 717 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
جرمنی میں ایک لاکھ 82 ہزار متاثرین ہیں اور آٹھ ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔ بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد پونے دو لاکھ کے قریب ہے جبکہ پانچ ہزار کے قریب ہلاک ہوئے ہیں۔
فضائی کمپنیوں کا اب کیا ہو گا؟
ایوی ایشن کی صنعت پر کورونا وائرس کے انتہائی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو حکومت کی مالی امداد ملنے والی ہے۔ ناقدین اس پر ناخوش ہیں۔ تاہم فضائی کمپنیوں کے لیے ریاستی امداد کوئی نئی بات نہیں۔
تصویر: AP
امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
اسمارٹ ونگز کی اسمارٹ ڈیل
چیک جمہوریہ کی حکومت ہوائی کمپنیوں کے گروپ اسمارٹ ونگز پر مزید کنٹرول کی خواہشمند ہے۔ یہ چیک ایئر لائنز کی بنیادی کمپنی ہے۔ چیک وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت اسمارٹ ونگز کا مکمل کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ دوسری جانب اس کمپنی کے ڈائریکٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس بحران کے تناظر میں صرف مدد کے خواہاں ہیں اور کچھ نہیں چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاست سے اور مدد درکار ہے!
پرتگال کی قومی ہوائی کمپنی ٹٰی اے پی (TAP) اپنی بقا کے لیے حکومت سے مالی قرضہ چاہتی ہے۔ ملازمین مزید مالی مدد کے ساتھ حکومتی کنٹرول کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ پرتگالی وزیر اعظم ٹی اے پی کو قومیانے کا عندیہ دی چکے ہیں، ویسے اس کمپنی کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی حکومت کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture alliance/M. Mainka
مدد کی بہت ضرورت نہیں
ناروے کی بجٹ ایئر لائن یا سستی ہوائی کمپنی نارویجیئن کو حکومت سے بلاواسطہ امداد ملی تو ہے لیکن یہ کمپنی اب تشکیل نو کے مشکل فیصلے کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا امکان ہے کہ انجام کار یہ ہوائی کمپنی ریاستی انتظام میں چلنے والے بینک آف چائنا کے کنٹرول میں آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka
سنگاپور ایئر لائنز غریب ہوتی ہوئی
رواں ماہ کے اوائل میں قیام کے اڑتالیس برسوں بعد سنگاپور ایئر لائنز نے پہلی مرتبہ بڑے خسارے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بیشتر ہوائی جہاز کھڑے ہیں۔ حکومت سنگاپور ایئر لائنز کے نصف سے زائد حصص کی مالک ہے۔
تصویر: Singapore Airlines
خراب حالات کی شروعات
خلیجی ممالک کی ریاستی ملکیت کی بڑی ایئر لائنز ایمیریٹس، قطر اور اتحاد کو دنیا بھر میں کئی حریف ہوائی کمپنیوں کا سامنا ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی ایئر لائنز کو حالیہ ایام میں داخلی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔
تصویر: Emirates Airline
حکومتی کنٹرول معمول کی بات
ہوائی کمپنیوں کے گروپ ایروفلوٹ میں روسی قومی ایئر لائنز ایروفلوٹ بھی شامل ہے۔ ایروفلوٹ کے اکاون فیصد سے زائد حصص کی مالک رشئین فیڈریشن ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہوائی کمپنیوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور ان میں حکومتی کنٹرول میں چلنے والی ہوائی کمپنیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو ہے۔