برطانیہ اور فرانس کے مابین سفر کی بحالی
23 دسمبر 2020فرانسیسی اور برطانوی سرحد پر گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ٹرانسپورٹ کی افراتفری کے بعد برطانیہ سے مالبردار ریل گاڑیاں فرانس پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔ فرانس نے برطانیہ میں بہت تیزی سے پھیلنے والے کوودڈ انیس کی تغیر پذیری کے حامل وائرس کی دریافت کے بعد اتوار کو ہی یورپ کے دیگر ممالک کی طرح فوری طور پر برطانیہ کے ساتھ سفری رابطوں کو منقطع کر دیا تھا۔ اس کے سبب جنوبی انگلینڈ میں انتہائی شارٹ نوٹس پر 2800 مالبردار ٹرک رستے میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ فرانسیسی وزیر ٹرانسپورٹ ژاں باپتست جیباری اور ان کے برطانوی ہم منصب گرینٹ شاپس نے منگل کی شام دیر گئے اپنی سرحدوں کو کھولنے کا اعلان کیا۔
سفر کون کر سکتا ہے؟
فرانسیسی شہری، برطانوی شہریت کے حامل افراد جو فرانس میں رہ رہے ہیں اور کاروبار کرنے والے ٹھیکیداروں کو سرحد پار آمد و رفت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس کی لازمی شرط یہ ہے کہ فرانس آنے والے شہری اپنے ایسے کورونا ٹیسٹ کی 'نیگیٹیو‘ رپورٹ لے کر آئیں جو اس وائرس کی نئی قسم کا بھی پتہ چلا سکتی ہو۔ مزید برآں غیر ضروری سفر کرنے والے مسافرروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سفر کرنے سے پرہیز کریں۔
کرسمس گھر پر منانا
آج بروز بُدھ 23 دسمبر کو کئی بحری جہاز برطانیہ سے فرانس پہنچ رہے ہیں۔ انگلش چینل سے گزرنے والی ٹرین اور ہوائی جہاز کی سروس بھی بدھ سے بحال کر دی گئی ہے تاہم مالبردار ٹرکوں کی بہت لمبی قطاریں بن چُکی ہیں جنہیں بحال ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ ایک برطانوی وزیر کے مطابق کورونا ٹیسٹ کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے تمام ٹرکوں کے ڈارائیورز کا کووڈ 19 ٹیسٹ کیا جانا ہے اور نتائج جلد از جلد برآمد کرنے کے لیے کافی وقت اور عملے کی ضرورت ہے۔
سڑکوں پر بہت افراتفری اور بےچینی پھیلی ہوئی ہے۔ مالبردار گاڑیوں کے ڈرائیورز سمیت کاروباری افراد مایوسی اور بے صبری کا شکار نظر آ رہے ہیں۔ پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ زیادہ تر یورپی ڈرائیورز گرم کھانے سے محروم اور باتھ روم وغیرہ کی عدم دستیابی کے سبب انتہائی غصے اور پژ مردگی کے عالم میں ہیں اور انہیں کوئی امید نہیں کے یہ کرسمس کے تہوار کا پہلے دن اپنی فیملی کے ساتھ مناسکیں گے۔
وائرس کی تبدیل شدہ قسم کا خطرہ
اس افراتفری اور مایوسی کے عالم میں فرانس اور برطانیہ کی سرحدوں پر موجود انسانوں میں کورونا کے نئے وائرس کا خوف بھی بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئے کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشات 40 تا 70 فیصد تک زیادہ ہیں۔ سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ میں اس میوٹیشن‘ یا 'تغیر پزیری‘ کے حامل کورونا وائرس کی تشخیص دراصل وائرس کی جینیاتی ترتیب کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
ک م / ع آ (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)