اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ لاطینی امریکی ممالک اور کیریبیئن میں کورونا وائرس کے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ دوسری طرف امریکا اور بھارت میں بھی نئی انفیکشنز کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے مطابق لاطینی امریکی ممالک اور کیریبیئن کو مالی، طبی اور معاشرتی سطح پر بڑے چیلنجز کا سامنا ہے
میکسیکو میں ایک دن میں سات ہزار 280 افراد اس عالمی وبا سے متاثر ہوئے
بھارت میں جمعے کے دن ہی چھبیس ہزار پانچ سو سے زائد انفیکشنز نوٹ کی گئی ہیں
امریکا میں ایک ہی دن میں 65 ہزار افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں
پاکستان میں نئی انفیکشنز میں کمی واقع ہوئی ہے
کورونا وائرس سے عالمی سطح پر بارہ ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ساڑھے پانچ لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں
امریکا اور بھارت میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں بدستور اضافہ جاری ہے جبکہ ساتھ ہی لاطینی امریکا اور کریبیئن میں بھی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئيں تو بالخصوص لاطینی امریکی ممالک میں یہ وائرس زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ لاطینی امریکی ملک میکسیکو میں صرف ایک دن میں ہی کورونا وائرس کے سات ہزار 280 کيس رپورٹ ہوئے ہیں۔
جرمنی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے چار سو بیالیس نئے کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یوں جرمنی میں مجموعی طور پر متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز بارہ مزید افراد اس وائرس کی وجہ سے مارے گئے اور مجموعی ہلاکتوں کی تعداد نو ہزار اڑتالیس ہو گئی ہے۔
ادھر بھارت میں ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد کی ریکارڈ یومیہ تعداد نوٹ کی گئی ہے۔ طبی حکام نے جمعے کے دن بتایا کہ ایک ہی دن میں چھبیس ہزار پانچ سو دو نئے کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ بھارت میں اس عالمی وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد سات لاکھ ترانوے ہزار 802 ہو گئی ہے۔
بھارت میں صرف جمعے کے دن ہی 475 افراد ہلاک ہوئے اور یوں اس جنوبی ایشائی ملک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اکیس ہزار چھ سو چار ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ریاست بہار میں نئے کیسوں کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح بھارت کی گنجان آباد ترین ریاست اتر پردیش میں ویک اینڈ پر لاک ڈاؤن رہے گا۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر برائے صحت نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں کمی رونما ہو رہی ہے لیکن حکومت کسی کوتاہی کے بغیر اس عالمی وبا کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گی۔ پاکستان میں کووڈ انیس میں مبتلا افراد کی مجموعی تعداد دو لاکھ 43 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ پانچ ہزار ستاون افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔
اقوام متحدہ نے اس امکان کا اعتراف کیا ہے کہ مخصوص حالات میں کووڈ انیس ہوا کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں چینی شہر ووہان سے پھوٹنے والی یہ وبا دو سو دس ممالک اور خطوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ ابھی تک اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے ویکسین یا دوا تیار نہیں کی جا سکی ہے۔
ع ب / ع س / خبر رساں ادارے
کورونا اور پاکستانیوں میں خدمت خلق کا جذبہ
کورونا کی وبا نے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ کچھ بیماری سے متاثر ہوئے اور کچھ کا روزگار چلا گیا۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اپنے ہم وطنوں کی دل کھول کر خدمت بھی کی۔ بھلا کیسے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Syeda Fatima
مریضوں کو کھانا پہنچانا
لاہور کی سیدہ فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب ان کی سہیلی کورونا وائرس سے متاثر ہوئی تو انہوں نے اپنی سہیلی کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ فاطمہ کو اندازہ ہوا کہ بہت سے مریض ایسے ہیں جنہیں صحت بخش کھانا میسر نہیں ہو رہا۔ انہوں نے پچیس متاثرہ افراد کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ یہ سلسلہ بیس دنوں سے جاری ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
ایک سو بیس افراد کے لیے مفت کھانا
اب فاطمہ روزانہ ایک سو بیس افراد کے لیے کھانا بناتی ہیں۔ فاطمہ اس کام کا معاوضہ نہیں لیتیں۔ وہ روز صبح سات بجے کام شروع کرتی ہیں۔ وہ رائیڈر کے ذریعے کھانے کا پہلا حصہ دن دس بجے بھجوا دیتی ہیں۔ جس کے بعد وہ باقی مریضوں کے لیے کھانا بنانا شروع کرتی ہیں اور پھر اسے بھی مریضوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
طلبا کی مشترکہ کاوش
مریم ملک پاکستان میں سافٹ ویئرکی طالبہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ کس طرح مریض کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو دیگر طلبا کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے کھانا پکانا شروع کیا۔ یہ تینوں طلبا روزانہ سرکاری ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو روزانہ گھر کا تیار کیا کھانا فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: privat
روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں
مریم اور دیگر طلبا یہ سہولت بالکل مفت فراہم کرتی ہیں اور ڈیڑھ سو افراد کو روزانہ کھانا فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ان مریضوں کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو گیا ہے اور انہیں روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں۔ یہ طلبا گزشتہ پندرہ دنوں سے لوگوں کو کھانا پہنچا رہی ہیں۔
تصویر: privat
کورونا ریکورڈ واریئرز
یہ فیس بک پیج کورونا وائرس کے مریضوں کو پلازما عطیہ فراہم کرنے والے افراد سے ملاتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے ذریعے اب تک ساڑھے چار سو مریضوں کو پلازما مل چکا ہے۔
تصویر: Facebook/Z. Riaz
مفت طبی مشورے
اس فیس بک پیج کا آغاز کورونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی دنوں میں ہوا۔ اس پیج کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔ اس فیس بک پیج پر نہ صرف پلازما عطیہ کرنے میں مدد کی جاتی ہے بلکہ ڈاکڑ خود طبی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: Privat
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن عزیر محمد خان نے اپنے علاقے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کو راشن بھی فراہم کیا اور چندہ کر کے طبی ماہرین کو میڈیکل سازو سامان بھی فراہم کیا۔
تصویر: E. Baig
چترال کے متاثرہ افراد کی مدد
عزیر محمد خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ خیبر پختونخواہ اور چترال میں متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ عزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مساجد میں صابن فراہم کیے تاکہ وہاں جانے والے صابن ضرور استعمال کریں۔
تصویر: E. Baig
آکسیمیٹر کا عطیہ
کورونا ریکورڈ وارئیرز گروپ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے مفت آکسیمیٹر کا عطیہ دیا گیا۔
تصویر: Zoraiz Riaz
وٹامنز کا عطیہ
معیز اویس ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہے۔ انہوں نے ہزاروں روپے کی مالیت کی دوائیاں اور وٹامنز کا عطیہ دیا۔