کورونا وائرس: بھارت میں متاثرین کی تعداد نو ہزار سے متجاوز
13 اپریل 2020
بھارت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے سبب بھارتی معیشت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے اور بعض صنعتوں کو جزوی طور پر کھولنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
اشتہار
بھارت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے سبب بھارتی معیشت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے اور بعض صنعتوں کو جزوی طور پر کھولنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
اکیس روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے اختتام پر منگل14 اپریل صبح دس بجے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایک بار پھر قوم سے خطاب کریں گے۔
کووڈ-انیس سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں وزیر اعظم مودی کا قوم سے یہ چوتھا خطاب ہوگا۔ قوم کے نام اپنے سابقہ خطاب میں وہ 'جنتا کرفیو‘ کے دوران تالی اور تھالی بجانے نیز رات کو دیا اور چراغ روشن کرنے کی تلقین کر چکے ہیں۔ ان کی ان دونوں اپیلوں پر
کچھ لوگوں نے حد سے زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کیا تھا، جس کی وجہ سے اس پر نکتہ چینی بھی کی گئی کیوں کہ اس میں سوشل ڈسٹنسنگ کی وزیر اعظم کی اپیل کا ذرا بھی خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
اس دوران بھارتی دارالحکومت دہلی میں تقریباً ایک ماہ بعد مختلف وزارتوں سے وابستہ ملازمین نے اپنے اپنے دفاتر میں دوبارہ کام شروع کر دیے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ایک ماہ قبل گھر سے کام کرنے کی ایڈوائزری جاری کی تھی اور تب سے سرکاری عملہ اپنے گھروں سے کام کر رہا تھا۔ اکیس روز لاک ڈاؤن کا آخری دن منگل چودہ اپریل ہے اور مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلی سے صلاح و مشورے کے بعد حکومت نے اس میں توسیع کا عندیہ دیا ہے تاہم اس میں بعض ترامیم کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق چودہ اپریل کے بعد آئندہ دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن میں توسیع کے دوران ریاستوں کو یہ اختیار دیا جائےگا کہ وہ جس علاقے میں مناسب سمجھیں نرمی کر سکتے ہیں تاکہ معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہو سکے۔
بھارت میں لاک ڈاؤن سے معیشت کو زبردست نقصان پہنچا ہے اور کئی سیکٹر کا کہنا ہے کہ اگر انہیں فوری طور پر نہیں کھولا گیا تواس کے ناقابل تلافی نقصانات ہوسکتے ہیں۔ وزرا ء کی ایک کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ کچھ صنعتوں کو جزوی طور پر کھولنے کی ضرورت ہے ورنہ بازار میں ضروری اشیا کی قلت ہو سکتی ہے۔ کئی صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر اب ان کی صنعتوں کو مزید بند رکھا گیا تو عالمی بازا میں ان کا جو حصہ ہے اس پر دوسرے ممالک قابض ہوجائیں گی اور انہیں غیرمعمولی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اس دوران حکومت نے مختلف اضلاع کو تین مختلف درجوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔ اس کے تحت جس ضلعے میں پندرہ سے زیادہ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے اسے سرخ رنگ، پندرہ سے کم والے اضلاع کو نارنگی رنگ اور جن اضلاع میں کووڈ انیس کا کوئی مصدقہ کیس نہیں ہے، اس کی سبز رنگ سے نشاندہی کی جائے گی۔
بھارت میں لاک ڈاؤن کے بیس روز گزر چکے ہیں اور تازہ اطلاعات کے مطابق ملک کے نصف اضلاع تک کورونا وائرس پہنچ چکا ہے۔ چھ اپریل تک 284 اضلاع میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز تھے اور اب یہ وبا 364 اضلاع تک پھیل چکی ہے۔ بھارت میں اس وائرس سے متاثرین کی تعداد 9152 ہوگئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد تین سو سے بھی تجاوز کر گئی ہے، جن میں سے 35 افراد گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
مہاراشٹر، تمل ناڈو اور دہلی جیسی ریاستیں اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ مہاراشٹر میں اس وائرس سے تقریباﹰ دو ہزار، دہلی اور راجستھان میں ایک ایک ہزار سے زیادہ مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جس تیزی سے لوگوں کی جانچ میں تیزی آرہی ہے اسی مناسبت سے کووڈ- انیس کے کیسز میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔
خالی شہر، ویران سیاحتی مقامات
کورونا وائرس کی وبا سے کئی ملکوں میں ہُو کا عالم طاری ہے۔ شہروں میں ویرانی چھائی ہے اور لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ سنسان سیاحتی مقامات کی بھی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
مارین پلاٹز، میونخ
جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دُکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اسپینش اسٹیپس، روم
تاریخی شہر روم کو آفاقی شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مشہور سیاحتی مقام اسپینش اسٹیپس اور بارکاچا فاؤنٹین بھی آج کل سیاحوں کے بغیر ہیں۔ بارکاچا فوارہ سن 1598 کے سیلاب کی نشانی ہے۔ فوارے کا پانی چل رہا ہے لیکن سیڑھیوں پر سیاح موجود نہیں ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
لا رمبلا، بارسلونا
ابھی کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے مقام لا رمبلا کی تصویر میں بہت سے سیاح نظر آیا کرتے تھے لیکن اب یہ جگہ ویران ہے۔ صرف تھوڑے سے کبوتر مہمانوں کی راہ دیکھتے پھرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رکھا ہے لیکن یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ وائرس کی وبا سے اسپین میں پندرہزارسے زائد لوگ دم توڑ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
شانزے لیزے، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شانزے لیزے معروف کاروباری شاہراہ ہے۔ یہ پیرس کی شہ رگ تصور کی جاتی ہے۔ اب اس سڑک پر صرف چند موٹر گاڑیاں ہیں اور آرچ دے ٹری اُمف یا فتح کی محراب ویران دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji
ٹاور برج، لندن
لندن شہر سے گزرتے دریائے ٹیمز پر واقع مشہور پُل معمول کے مقابلے میں بہت پرسکون ہے۔ سیاح موجود نہیں اور دریا میں سے کشتیاں بھی غائب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا سے پُل کے دونوں اطراف لوگ دکھائی نہیں دہتے۔ لوگ احتیاطً گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
حاجیہ صوفیہ، استنبول
ترک شہر استنبول کا اہم ترین سیاحتی مرکز حاجیہ صوفیہ اور اس کے سامنے کا کھلا دالان۔ یہ ہمیشہ سیاحوں اور راہ گیروں سے بھرا ہوتا تھا۔ وائرس کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ نہ سیاح ہیں اور نہ ہی مقامی باشندے۔ لوگوں کی عدم موجودگی نے منظر بدل دیا ہے۔ ارد گرد کی سبھی عمارتیں اب صاف نظر آتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Xu Suhui
تورسکایا اسٹریٹ، ماسکو
روسی دارالحکومت ماسکو کی کھلی شاہراہ تورسکایا فوجی پریڈ کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ وائرس کی وبا کے ایام میں اب سن 2020 کے موسم بہار کے شروع ہونے پر اس شاہراہ پر جراثیم کش اسپرے کرنے والے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/G. Sysoev
اہرامِ فراعین، الجیزہ قاہرہ
فراعینِ مصر کے مقبرے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے بغیر ہیں۔ ان کو اب صرف جراثیم کش اسپرے والے باقاعدگی سے دیکھنے جاتے ہیں۔ اہرام مصر یقینی طور پر تاریخ کے ایک مختلف بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مصر کو بھی کووڈ انیس کی مہلک وبا کا سامنا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy
خانہ کعبہ، مکہ
سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کا سب سے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ بھی زائرین کے بغیر ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس مقام کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقدس مقام بھی دو اپریل سے کرفیو میں ہے۔ اس میں ہر وقت ہزاروں عبادت گزار موجود ہوا کرتے تھے۔ وائرس سے بچاؤ کے محفوظ لباس پہنے افراد اس مقام اور جامع مسجد میں جراثیم کش اسپرے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Nabil
تاج محل، آگرہ
تاریخی اور ثقافتی مقامات میں تاج محل کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ محبت کی یہ یادگار اب دیکھنے والوں کی منتظر ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد بھارت کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تاج محل کو فوجیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے تا کہ شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اس مقام کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ گھر میں رہنے میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA
ٹائم اسکوائر، نیو یارک سٹی
نیو یارک سٹی کا مرکزی مقام کہلانے والا ٹائم اسکوائر کورونا وائرس کی وبا سے پوری طرح اُجاڑ دکھائی دیتا ہے۔ دوکانیں بند اور شاپنگ مالز خریداروں کو ترس رہے ہیں۔ سڑکیں ویران اور فٹ پاتھ راہگیروں کے بغیر ہیں۔ ہر وقت جاگنے والا شہر اس وقت سویا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/T. Stolyarova
بوربن اسٹریٹ، نیو اورلیئنز
سیاحوں سے رات گئے تک بھری رہنے والی بوربن اسٹریٹ کو بھی وائرس کی نظر لگ چکی ہے۔ امریکا ریاست لُوئزیانا کا ’بِگ ایزی‘ کہلانے والے اس شہر کی نائٹ لائف بہت مقبول تھی لیکن اب کورونا وائرس کی وبا نے رات بھر جاری رہنے والی سرگرمیوں کو پوری طرح منجمد کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Herbert
برازیل: کوپا کابانا، ریو ڈی جنیرو
برازیلی بندرگاہی اور سیاحتی شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی کووڈ انیس کی بیماری نے ہُو کا عالم طاری کر رکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کے شہر پر کسی بھوت نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کوپا کابانا کبھی قہقہوں اور کھیلتی زندگی سے عبارت تھا اب وہاں صرف بحر اوقیانوس کی موجیں ساحل سے ٹکراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Teixeira
اوپرا ہاؤس، سڈنی
آسٹریلوی شہر سڈنی کا اوپرا ہاؤس دنیا میں اپنے منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے مقبول ہے۔ اس اوپرا ہاؤس کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں مقیم رہیں۔ اوپرا ہاؤس کے دروازے تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Aap/B. De Marchi
عظیم دیوارِ چین
کورونا وائرس کی بیماری نے چین میں جنم لیا تھا۔ وبا کے شدید ترین دور میں سارے چین میں لاک ڈاؤن تھا۔ رواں برس مارچ کے اختتام پر عجوبہٴ روزگار تاریخی دیوارِ چین کو ملکی سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔ یہ تصویر دیوار کو کھولنے کے بعد کی ہے جو ساری دنیا کے لیے امید کا پیغام ہے کہ اچھے دن قریب ہیں۔