کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں سے ایک ایران سے بھارت آج ایک ریسکیو آپریشن کے ذریعے 58 بھارتی زائرین پر مشتمل پہلے گروپ کو نکال کر وطن واپس لے آیا۔
اشتہار
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ 58 بھارتی زائرین پر مشتمل پہلا گروپ تہران سے بھارتی فضائیہ کے ایک طیارہ کے ذریعہ آج صبح دہلی کے قریب واقع ہنڈن ایئر بیس پہنچ گیا۔
بھارتی زائرین کے ایران سے اپنے وطن پہنچنے کے فوراً بعد وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک اور ٹوئیٹ میں لکھا، ”مشن مکمل"۔ انہوں نے مزید لکھا، ''بھارتی زائرین کے پہلے گروپ کو ایران سے لے کر بھارتی فضائیہ کا مال بردار طیارہ گلوب ماسٹر سی۔17 دہلی کے قریب غازی آباد میں ہنڈن ایئر بیس پر اتر گیا ہے۔‘‘
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بھارت کا یہ دوسرا ریسکیو آپریشن ہے۔ 27 فروری کو اسی طرح کے ایک ریسکیو آپریشن کے ذریعے چین کے شہر ووہان سے 76 بھارتی شہریوں اور 36 غیر ملکی شہریوں کو جبکہ جاپان سے 119 بھارتی شہریو ں اور پانچ غیر ملکی شہریوں کو دہلی لایا گیا تھا۔ جاپان سے ریسکیو کیے گئے افراد یوکوہاما بندرگاہ پر سیاحتی اور تفریحی جہاز ڈائمنڈ پرنسس پر پانچ فروری سے پھنسے ہوئے تھے۔ جن غیر ملکی شہریوں کو ریسکیو کرکے دہلی لایا گیا ان میں بنگلہ دیش، چین، میانمار، مالدیپ، امریکا، جنوبی افریقہ، مڈغاسکر، نیپال، سری لنکا اور پیرو کے شہری شامل تھے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ ان غیر ملکی شہریوں کو پڑوسی ممالک کو اہمیت دینے والی بھارت کی پالیسی کے تحت ریسکیو کیا گیا۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کل ہی ایک ٹوئیٹ کرکے بتایا تھا کہ ایران سے 58 بھارتی زائرین کو واپس لانے کے لیے بھارتی فضائیہ کا خصوصی طیارہ تہران روانہ ہوچکا ہے۔ آج زائرین کو واپس لے کر پہنچنے کے بعد انہوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں انہوں نے ایران میں بھارتی سفارت خانہ کے افسران اور ہیلتھ افسران کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان بھارتی شہریوں کو وہاں سے نکلنے میں مدد کی۔ انہوں نے لکھا، ”ایران میں بھارتی سفارت خانہ کے افسران اور بھارتی میڈیکل ٹیم کا اس چیلنج بھرے ماحول میں آپریشن انجام دینے کے لیے شکریہ۔" انہوں نے بھارتی فضائیہ اور ایرانی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا اور ایران میں پھنسے ہوئے دیگر بھارتی شہریوں کو یقین دلایا کہ انہیں بھی جلد ہی وطن واپس لایا جائے گا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت سینکڑوں بھارتی زائرین کے علاوہ ایران کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم سینکڑوں کشمیر ی طلبہ ایران میں پھنسے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر کل اچانک سری نگر پہنچے اور ایران میں پھنسے ہوئے طلبہ کے والدین سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ ان طلبہ کی جلد از جلد وطن واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے بتایا کہ تہران میں بھارتی سفارت خانہ وہاں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے مسلسل رابطے میں ہے۔
دریں اثنا مغربی صوبہ مہاراشٹر کے شہر پونے میں کورونا وائرس کے دو مزید مریضوں کی تصدیق ہوجانے کے ساتھ ہی بھارت میں نو مارچ تک کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔ پونے میں جن دو افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے وہ دبئی سے لوٹے تھے۔
کورونا وائرس: کس ملک میں کتنے مریض، کتنے ہلاک، کتنے صحت یاب
کورونا وائرس کی نئی قسم سے آج (10 مارچ 2020ء) تک دنیا کے سو سے زائد ممالک میں قریب سوا لاکھ انسان متاثر ہو چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں اس وبا کی صورت حال پر ایک نظر۔
تصویر: AFP/S. Tumbaleka
چین
چین میں اب تک 80756 افراد کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ اس مرض کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3136 ہو چکی ہے۔ چین میں مسلسل ایک ہفتے سے نئے کیسز کی تعداد سو سے کم رہی ہے۔ چین میں 60077 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ چین کے زیر انتظام مکاؤ میں بھی اب تک 10 کیس سامنے آ چکے ہیں۔
تصویر: AFP
اٹلی
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 9172 ہو گئی ہے جب کہ 463 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اس مرض کے تیز پھیلاؤ کے سبب روم حکومت نے ملک بھر میں شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ اٹلی میں دوبارہ رو بہ صحت ہونے والے مریضوں کی تعداد 724 ہے۔
جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 7513 جب کہ اس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 54 ہو چکی ہے۔ اب تک 247 مریض دوبارہ صحت مند ہو چکے ہیں۔ جنوبی کوریا نے بھی تیز رفتار وبا کی شدت کے باعث ملک میں ریڈ الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jun-boem
ایران
ایران میں اس وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد مسلسل اضافے کے ساتھ اب 7161 ہو چکی ہے۔ اب تک 237 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں جب کہ کورونا وائرس سے نجات پا لینے والے افراد کی تعداد 2394 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/R. Fouladi
فرانس
فرانس میں اب تک کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ 1412 مریضوں اور 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ 12 افراد دوبارہ صحت مند بھی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nascimbeni
سپین
اسپین میں اب تک 1231 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ 30 مریض اب تک انتقال کر چکے ہیں جب کہ 32 صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Perez
جرمنی
جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ایسے مصدقہ کیسز کی تعداد 1224ہے۔ اب تک اس مرض سے دو مریض ہلاک ہوئے ہیں۔ دوبارہ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہے۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
امریکا اور کینیڈا
امریکا میں مریضوں کی تعداد 754 ہو گئی ہے۔ اب تک 26 امریکی شہری کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ آٹھ افراد شفایاب بھی ہوئے ہیں۔ کینیڈا میں اس وقت تک 77 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے آٹھ افراد صحت یاب ہوئے اور ایک مریض ہلاک ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. Coskun
جاپان
جاپان میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 530 ہے۔ اب تک 9 افراد ہلاک اور 101 مریض کورونا وائرس سے نجات پا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ’ڈائمنڈ پرنسس‘ نامی کروز شپ کے 696 مسافروں میں اس مرض کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 6 ہلاک اور 40 دوبارہ صحت یاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP/The Yomiuri Shimbun
سوئٹزرلینڈ
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 374 ہے جن میں سے 2 افراد ہلاک جب کہ 3 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kefalas
ہالینڈ اور برطانیہ
ہالینڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 321 ہے جن میں سے 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب تک ہالینڈ میں کوئی مریض صحت یاب نہیں ہوا۔ برطانیہ میں بھی آج کے دن تک 321 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 18 مریض اس مرض سے نجات پا چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire/S. Parsons
بیلجیم، ناروے، سویڈن اور آسٹریا
اس مرض کے مریضوں کی تعداد یورپی ملک بلیجیم میں 239، ناروے میں 227، سویڈن میں 261 اور آسٹریا میں 131 ہے۔ آسٹریا میں 2 جب کہ دیگر ممالک میں ایک ایک شہری صحت یاب بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
سنگاپور، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ
سنگاپور میں اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد 160 ہے اور 78 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔ ہانگ کانگ میں مریضوں کی تعداد 115 ہے، 3 افراد ہلاک اور 60 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تھائی لینڈ میں اس وقت 50 مریض ہیں۔ اب تک ایک شخص ہلاک اور 33 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
پاکستان، بھارت اور افغانستان
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے جب کہ ایک شہری صحت یاب ہو چکا ہے۔ بھارت میں اس وقت 47 مریض ہیں جب کہ 4 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ افغانستان کے 4 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
مجموعی صورت حال
آج کی تاریخ تک یہ مرض سو سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے اور دنیا کے سبھی براعظم اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ مریضوں کی مجموعی تعداد 114544 ہو چکی ہے۔ 4026 افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 64031 ہے۔
تصویر: AFP/Ministry of Civil Aviation
15 تصاویر1 | 15
کورونا وائرس کے بارے میں مفروضے اور حقائق
کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ کے حوالے سے انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی بھرمار ہے۔ بہت زیادہ معلومات میں سے درست بات کون سی ہے اور کیا بات محض مفروضہ۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Walz
کیا نمکین پانی سے ناک صاف کرنا سود مند ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔
غرارے کرنے سے بچاؤ ممکن ہے؟
کچھ ماؤتھ واش تھوڑی دیر کے لیے مائکروبز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان سے غرارے کرنے سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم سے نہیں بچا جا سکتا۔
لہسن کھانے کا کوئی فائدہ ہے؟
انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ جنگل میں آگ کی طرح پھیلتا جا رہا ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس بے اثر ہو جاتا ہے۔ تاہم ایسے دعووں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔
پالتو جانور کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟
انٹرنیٹ پر موجود کئی نا درست معلومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بلی اور کتے جیسے پالتو جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں۔ ایسے پالتو جانور اگرچہ ’ایکولی‘ اور دیگر طرح کے بیکٹیریا ضرور پھیلاتے ہیں۔ اس لیے انہیں چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھو لینا چاہییں۔
خط یا پارسل بھی کورونا وائرس لا سکتا ہے؟
کورونا وائرس خط اور پارسل کی سطح پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو چین یا کسی دوسرے متاثرہ علاقے سے خط یا پارسل موصول ہوا ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، کیوں کہ اس طرح کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے لیے ویکسین بن چکی؟
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے علاج کے لیے ابھی تک ویکسین تیار نہیں ہوئی۔ نمونیا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
جراثیم کش ادویات کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
ایتھنول محلول اور دیگر جراثیم کش ادویات اور اسپرے سخت سطح سے کوروانا وائرس کی نئی قسم کو ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن انہیں جلد پر استعمال کرنے کا قریب کوئی فائدہ نہیں۔
میل ملاپ سے گریز کریں!
اس نئے وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کھانا بہت اچھے طریقے سے پکا کر کھائیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملنے سے گریز کریں۔
ہاتھ ضرور دھوئیں!
صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہاتھ کم از کم بیس سیکنڈز کے لیے دھوئیں۔ کھانستے وقت یا چھینک آنے کی صورت میں منہ کے سامنے ہاتھ رکھ لیں یا ٹیشو پیپر استعمال کریں۔ یوں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔