کورونا وائرس: تیل کی عالمی طلب میں متوقع اضافہ اب 25 فیصد کم
11 فروری 2020
چینی شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے مریضوں کی متعدد ممالک میں تشخیص ہو چکی ہے۔ یہ وائرس کئی حوالوں سے عالمی معیشت کو متاثر کر رہا ہے۔ اب اس کی وجہ سے تیل کی عالمی طلب میں متوقع اضافہ بھی ایک چوتھائی کم رہے گا۔
اشتہار
ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے منگل گیارہ فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق تیل کی تجارت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین نے سال رواں کے دوران تیل کی طلب میں جس متوقع اضافے کی پیش گوئی کی تھی، اب کورونا وائرس کی وجہ سے طلب میں یہ اضافہ گزشتہ اندازوں سے 25 فیصد کم رہے گا۔
یہ بات ناروے کی کمپنی رائسٹاڈ انرجی کی طرف سے بتائی گئی، جو توانائی کے شعبے میں ناروے کا سب سے بڑا اور غیر جانبدار مشاورتی ادارہ ہے۔ اوسلو میں اس ادارے کی طرف سے بتایا گیا کہ گزشتہ برس دسمبر میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2020ء کے دوران تیل کی عالمی طلب میں 1.1 ملین بیرل یومیہ کا اضافہ ہو گا۔
اب لیکن اس ادارے نے اپنی پیش گوئی میں ترمیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس تیل کی عالمی طلب میں یہ اضافہ 11 لاکھ بیرل یومیہ کے بجائے آٹھ لاکھ بیس ہزار بیرل یومیہ تک رہے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ کورونا وائرس کے باعث اب اس متوقع اضافے میں دو لاکھ اسی ہزار بیرل یومیہ کی کمی کر دی گئی ہے۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان
اس عمل کا ایک بالواسطہ نقصان یہ بھی ہے کہ یوں تیل برآمد کرنے والے ممالک کو خام تیل کی برآمدات سے اس سال ممکنہ طور پر جتنی اضافی آمدنی ہو سکتی تھی، وہ اب تقریباﹰ ایک چوتھائی کم رہے گی۔ مزید یہ کہ جنوری کے وسط میں جب چین میں اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کے اولین واقعات کی تصدیق ہوئی تھی، تب سے اب تک عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی واضح کمی آ چکی ہے۔
رائسٹاڈ انرجی نے اپنے ایک ریسرچ نوٹ میں کہا ہے کہ خام تیل کی بین الاقوامی طلب میں اضافے کے توقعات سے کم رہنے کا عمل خاص طور پر جنوری میں بہت واضح رہا۔ اس کے علاوہ رواں مہینے فروری میں اور پھر مارچ میں بھی یہ رجحان جاری رہے گا۔ طلب میں کم تر اضافے کا یہ رجحان اپنے ضمنی اثرات کے ساتھ اس سال کی پہلی ششماہی کے آخر تک دیکھنے میں آئے گا۔
کورونا وائرس کی باعث کاروباری نقصانات
توانائی کے شعبے میں ناروے کی سب سے بڑی مشاورتی فرم نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے لگائی گئی سفری پابندیاں اور عالمی معیشت پر منفی اثرات کا موجودہ رجحان زیادہ عرصے تک جاری رہے، تو یہ بھی ممکن ہے کہ سال رواں کے لیے تیل کی عالمی طلب میں اضافہ کی متوقع شرح مزید کم کر کے صرف ساڑھے چھ لاکھ بیرول یومیہ تک کر دی جائے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس نے چین میں پیداواری صنعت، اس صنعت کے متاثر ہونے کی وجہ سے تجارت پر منفی اثرات اور پھر سفری پابندیوں کی وجہ سے توانائی کی کھپت کو جس طرح متاثر کیا ہے، ان منفی اثرات کی اب تک کی مجموعی مالیت کئی ارب ڈالر بنتی ہے۔
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی بعض صنعتیں
چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کی وبا نے کئی صنعتی اداروں کو متاثر کیا ہے۔ بعض اداروں کے لیے یہ وبا منفعت کا باعث بنی ہے اور کئی ایک کو مسائل کا سامنا ہے۔ بعض اس وائرس کو عالمی طلب میں رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔
تصویر: VLADIMIR MARKOV via REUTERS
جرمن چانسلر ووہان میں
سن 2019 میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ووہان میں ویباسٹو فیکٹری کے بڑے پلانٹ کے دورہ کیا تھا۔ اب یہ کارخانہ بند ہے۔ جرمن ادارے زیمینز کے مطابق اس وبا کے دوران ایکس رے مشینوں کی طلب زیادہ ہونے کا امکان کم ہے اور فوری طور پر کم مدتی کاروباری فائدہ دکھائی نہیں دیتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
صفائی ستھرائی اور صفائی ستھرائی
کورونا وائرس کی وبا سے کیمیکل فیکٹریوں کی چاندی ہو گئی ہے۔ ڈس انفیکشن سیال مادے کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ جراثیم کش پلانٹس کو زیادہ سپلائی کے دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ ادارے زیادہ سے زیادہ ایسے مواد کی سپلائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
دوکانیں اور ریسٹورانٹس
ووہان میں کے ایف سی اور پیزا ہٹ کے دروازے گاہکوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ سویڈن کے کپڑوں کے اسٹور ایچ اینڈ ایم کی چین بھر میں پینتالیس شاخیں بند کر دی گئی ہیں۔ جینر بنانے لیوائی کے نصف اسٹورز بند کیے جا چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسے بڑے اداروں کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی کیونکہ آن لائن بزنس سے ان کو کسی مالی نقصان کا سامنا نہں ہے۔
تصویر: picture-alliancedpa/imaginechina/Y. Xuan
ایڈیڈاس اور نائیکی
کھیلوں کا سامان بنانے والے امریکی ادارے نائیکی کی طرح اُس کے جرمن حریف ایڈیڈاس نے بھی کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اپنے بیشتر اسٹور بند کر دیے ہیں۔ مختلف دوسرے اسٹورز بھی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس وائرس کے پھیلاؤ سے ان اداروں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت خیال کیا جا رہا ہے۔ اشتہاری کاروباری سرگرمیاں بھی محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Stringer/Imaginechina
کارساز اداروں کی پریشانی
اس وائرس کی وبا سے چین میں غیرملکی کار ساز اداروں کی پروڈکشن کو شدید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مختلف کار ساز ادارے اپنی فیکٹریوں کو اگلے ہفتے کھولنے کا سوچ رہے ہیں۔ جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کی چین میں تینتیس فیکٹریاں ہیں اور ادارہ انہیں پیر دس فروری کو کھولنے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ گاڑیوں کی پروڈکشن کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔
تصویر: Imago Images/Xinhua
کوئی بھی محفوظ نہیں ہے
مرسیڈیز بنانے والے ادارے ڈائملر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے پیر سے اپنی فیکٹری کھول دیں گے۔ فیکٹری کو یہ بھی فکر لاحق ہے کہ کارخانے کے ورکرز گھروں سے نکل بھی سکیں گے کیونکہ یہ تاثر عام ہے کہ کوئی بھی انسانی جان کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ کئی گاڑیوں کو فروخت کرنے والے اداروں کے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
ہونڈا کی احتیاط
جاپانی کار ساز ادارے ہونڈا کے فاضل پرزے بنانے والی تین فیکٹریاں ووہان شہر میں ہیں۔ یہ چینی قمری سال کے آغاز سے بند ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ تیرہ فروری تک بند رہیں گے۔ ایک ترجمان کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ہونڈا کی پروڈکشن شروع ہو سکے گی کیونکہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اضافی سپلائی روانہ کرنے کا امکان نہیں
کورونا وائرس سے بین الاقوامی سپلائی میں رکاوٹوں کا پیدا ہونا یقینی خیال کیا گیا ہے کیونکہ موجودہ صورت حال بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ اس کی بڑی مثال کار انڈسٹری ہے۔ جنوبی کوریائی کار ساز ادارے ہنڈائی نے تو اپنے ملک میں پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ چین سے اضافی پرزوں کی سپلائی ممکن نہیں رہی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ صورت حال ساری دنیا میں پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: Reuters/Aly Song
چینی لوگ بھی محتاط ہو کر دوری اختیار کر رہے ہیں
کورونا وائرس کے اثرات جرمن فیسٹیول پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان میلوں میں شریک ہونے والے چینی شہری وائرس کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں اور اس باعث شرکت سے دوری اختیار کرنے لگے ہیں۔ فرینکفرٹ میں صارفین کے سامان کے بین الاقوامی فیسٹیول ایمبینٹے میں کم چینی افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ لفتھانزا سمیت کئی دوسری فضائی کمپنیوں نے وائرس کی وجہ سے چین کے لیے پروازیں بند کر دی ہیں۔
تصویر: Dagmara Jakubczak
جرمنی میں وائرس سے بچاؤ کی تیاری
فرینکفرٹ میں شروع ہونے والے فیسٹیول میں شرکا کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک قرنطینہ یا کوارنٹائن تیار کی گئی ہے تا کہ کسی بھی مہمان میں اس کی موجودگی کی فوری تشخیص کی جا سکے۔ ووہان سے جرمنی کے لیے کوئی براہ راست پرواز نہیں ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ کے لیے زیادہ تر پروازیں بیجنگ اور ہانگ کانگ سے اڑان بھرتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Schreiber
10 تصاویر1 | 10
تیل سے متوقع آمدنی میں کمی سالانہ چھ بلین ڈالر سے زیادہ
سال رواں کے لیے تیل کی عالمی طلب میں اضافے کے توقعات سے کم رہنے کی وجہ سے تیل برآمد کرنے والے ممالک کو جو اضافی آمدنی ہو سکتی تھی، اس میں اب تک تقریباﹰ دو لاکھ اسی ہزار بیرل یومیہ کی کمی کا مطلب بھی کروڑوں ڈالر روزانہ بنتا ہے۔
اس وقت اگر خام تیل کی فی بیرل اوسط قیمت 60 امریکی ڈالر بھی لگائی جائے، تو تقریباﹰ تین لاکھ بیرل تیل یومیہ کا مطلب ہے، ممکنہ آمدنی میں 17 ملین ڈالر روزانہ کی کمی۔ اگر پورے سال کے دوران اس وجہ سے آمدنی میں کمی کا تخمینہ لگایا جائے، تو کورونا وائرس کے تیل کی عالمی منڈیوں پر بالواسطہ منفی کاروباری اثرات کی سالانہ مالیت تقریباﹰ 6.3 بلین امریکی ڈالر کے برابر رہے گی۔
کورونا وائرس کی وجہ سے صرف چین میں ہی اب تک ایک ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں اور وہاں اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی مصدقہ مجموعی تعداد بھی اب 42 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
مقبول ملک / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔