1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

کورونا وائرس: جرمنی میں حکومت کا مزید بندشوں پر غور

16 نومبر 2020

جرمنی کی وفاقی اور ریاستی حکومتیں مشترکہ طور پر کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے مزید سخت بندشیں عائد کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ اس میں نجی پارٹیوں میں تعداد کو بہت کم کرنے اور طلبہ کے لیے ماسک پہننے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

Deutschland | Coronavirus: Einkaufsstraße in Köln
تصویر: Ying Tang/NurPhoto/picture-alliance

جرمن چانسلر انگیلا میرکل پیر 16 نومبر کو کووڈ 19 پر قابو پانے کے لیے مزید بندشیں عائد کرنے کے سلسلے میں 16 ریاستوں کے رہنماؤں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے صلاح و مشورہ کر نے والی ہیں۔ مختلف میڈیا اداروں کو ان مجوزہ اقدمات سے متعلق جو مسودہ ہاتھ لگا ہے اس میں لوگوں پر کرسمس آنے تک تمام طرح کی نجی پارٹیوں سے ممکنہ حد تک پرہیز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

بندشوں کے سلسلے میں جو نئی تجاویز سامنے آئی ہیں اس میں نوجوانوں اور بچوں سے اپنے خالی اوقات میں صرف ایک خاص دوست سے مسلسل ملاقات کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اسی طرح گھروں میں ہونے والی نجی پارٹیوں میں بھی مختلف مقامات کے لوگوں کو بلانے کے بجائے صرف اپنے اہل خانہ اور ایک خاص گھر کے افراد کو ہی شامل کرنے کو کہا گیا ہے۔   

  اس مسودہ دستاویز میں لوگوں کے درمیان ملاقاتوں کو مزید محدود کرنے کے لیے عوامی مقامات پر اپنے گھر کے اور دوسرے کے گھر کے درمیان صرف دو دو افراد کو ہی ملنے کی اجازت دینے کی بات کہی گئی ہے۔ لیکن یہ تمام تجاویز ابھی ایک مسودے کی حد تک ہی ہیں اور ان کے نفاذ یا پھر اس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کا فیصلہ ریاستی حکومتوں سے صلاح و مشورے کے بعد کیا جائیگا۔

اسکول میں ماسک اور سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل لازمی

اس سلسلے میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں اس میں اسکولوں میں سوسشل ڈسٹینسنگ کے پہلو پر خاص توجہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اس میں اسکول میں، یا پھر کلاس کے دوران تمام عمر کے طلبہ اور اساتذہ پر ایسے ماسک پہننے، جو منہ اور ناک دونوں کو ڈھک سکیں، لازمی قرار دیا گیا ہے۔ طلبا کو صرف تفویض کردہ اسباق میں شامل ہونا ہوگا اور ایک وقت میں کلاس کے اندر طلبہ کی صرف نصف تعداد ہی موجود ہوگی۔

تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

ان تجاویز کے تحت جن لوگوں میں، زکام، نزلہ یا پھر کھانسی جیسی عام سردی کی بیماری کی علامات بھی پائی جاتی ہوں، تو انہیں اپنے آپ کو الگ تھلگ کر کے قرنطینہ میں رہنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ 

جرمنی میں یورپ کے دیگر ملکوں کی طرف کورونا وائرس کے انفیکشن کے نئے کیسز میں کافی اضافہ درج کیا گیا جس کی وجہ سے اسی ماہ اس کی روک تھام کے لیے پہلے ہی کئی طرح کی بندشوں کا اعلان کیا جا چکا ہے جنہیں ہلکے لاک ڈاؤن سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

اس کے تحت تمام بارز اور ریستواں تو بند ہیں تاہم اسکول اور دکانیں کھلی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ انفیکشین کی شرح میں تو اضافہ نہیں ہوا تاہم جس رفتار سے یہ بڑھ رہا تھا اس میں بھی کمی نہیں آئی ہے۔

اس وبا کے آغاز کے بعد سے جرمنی میں اکتوبر کے اواخر تک پانچ لاکھ 20 ہزار افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے تھے، لیکن نومبر کے پہلے دو ہفتوں میں اس میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوا کہ یہ تعداد اب سات لاکھ 80 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اسی مدت میں جرمنی میں انٹینسیو کیئر یونٹ کے مریضوں کی تعداد میں بھی 70 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا  ہے۔

سنیچر کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ایک ویڈیو خطاب میں متنبہ کیا تھا کہ موسم سرما میں اس وبا سے نمٹنے کے لیے ہر شخص کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں صلاح و مشورے کے لیے آئندہ  23 نومبر کو محترمہ میرکل اور ریاستی رہنما پھر میٹنگ کریں گے اور اس بات کا جائزہ لیں گے کہ آخر نئے اقدامات کے کیا اثرات مرتب ہوئے اور مزید کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ص ز/ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز) 

جرمنی: کورونا وائرس کی ایک اور دوا کے تجربات کی منظوری

01:36

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں