کورونا وائرس: سری لنکا میں مسلمانوں کی میتیں جلانے پر اشتعال
12 اپریل 2020
سری لنکا میں حکام نے کورونا وائرس کے انتقال کر جانے والے مریضوں کی لاشوں کا نذر آتش کیا جانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ایسے مریضوں میں سے تین مسلم شہریوں کی میتیں جبراﹰ جلا دیے جانے پر مقامی مسلم اقلیت شدید ناراض ہے۔
اشتہار
سری لنکا میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کے باعث انتقال کر جانے والے مریضوں کی میتیں جلانے کا فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا کہ ایسے مردوں کی تدفین کے عمل سے بھی دوسرے صحت مند انسان متاثر نہ ہوں۔ لیکن مقامی مسلمانوں کی طرف سے، جو ملک کی ایک اہم مذہبی اقلیت ہیں، اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ کسی بھی مسلمان کی میت جلانا مسلمانوں کے بنیادی مذہبی عقائد، احکامات اور روایات کے عین منافی ہے۔
میت جلانا یا دفن کرنا دونوں ممکن، عالمی ادارہ صحت
سری لنکن وزیر صحت پاوِترا وانیاراچھی نے اتوار بارہ اپریل کے روز کہا، ''کوئی بھی ایسا فرد جس کی موت کووِڈ انیس کی وجہ سے ہوئی ہو، یا جس کے بارے میں شبہ ہو کہ اس کی موت اس مرض کے باعث ہوئی ہے، اس کی میت کو جلا دیا جائے گا۔‘‘ اس کے برعکس عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا یہ ہے کہ اہیسے کسی بھی مریض یا مریضہ کی لاش کو نذر آتش بھی کیا جا سکتا ہیے اور دفنایا بھی جا سکتا ہے۔
جنوبی ایشیا کی جزیرہ ریاست سری لنکا میں اس حوالے سے وہاں کی مسلم اقلیت کی طرف سے احتجاج اس وقت شروع ہوا، جب تین مسلمان ہلاک شدگان کی میتیں ان کے لواحقین کی طرف سے مخالفت کے باوجود جلا دی گئیں۔
مرنے والوں کے لواحقین مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کے انتقال کر جانے والے عزیزوں کی میتیں جلانے کے بجائے دفنائی جائیں۔ یہ تینوں سری لنکن مسلمان ان سات افراد میں شامل تھے، جن کا سری لنکا میں اب تک کووِڈ انیس کے باعث انتقال ہو چکا ہے۔
اب تک کُل دو سو سے زائد مریض
سری لنکا میں اب تک مجموعی طور پر کورونا وائرس کے مریضوں کی مصدقہ تعداد 200 سے زائد بنتی ہے۔ ملکی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد تاحال مقابلتاﹰ بہت کم ہونے کے باوجود حکام نے پورے ملک میں اس لیے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے کہ اس مہلک وائرس کے ممکنہ تیز رفتار پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
کورونا وائرس کے باعث کسی بھی انتقال کر جانے والے مرد یا عورت کی لاش کو، چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، زبردستی نذر آتش کر دینے کے کولمبو حکومت کے فیصلے پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی تنظیموں نے بھی کھل کر تنقید کی ہے۔
وبائی صورت حال میں زندگی گھر کی بالکونی تک محدود
نئےکورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا کے متعدد ممالک میں لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندیاں عائد ہیں۔ ایسے میں لوگوں کی زندگی گھر کی چار دیواری سے بالکونی تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
اسٹیڈیم؟ ضرورت نہیں!
کروشیا کے موسیقار داوور کرمپوٹک کو اب ہزاروں تماشائیوں کے سامنے پرفارم کرنے کے لیے اسٹیڈیم جانےکی ضرورت نہیں، کیونکہ وہ اپنے گھر کی بالکونی سے ہی سکسوفون بجا کر لوگوں کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران داوور یہاں روز باجا بجاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/N. Pavletic
جرمنی میں میوزکل فلیش موبس
کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران گھروں کی بالکونی سے میوزکل کانسرٹس کے سلسلے کا آغاز اٹلی سے ہوا تھا اور پھر آہستہ آہستہ دیگر ممالک میں بھی موسیقاروں نے اپنے گھروں سے ہی فن کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔ اس تصویر میں جرمن شہر فرائبرگ میں ’بارک آرکسٹرا‘ بیتھوفن کی مشہور دھن ‘Ode an Die Freude’ پیش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger
گھر میں بالکونی نہیں تو کھڑکی ہی صحیح
بیلجیم کی حکومت نے بھی عوام کو اپنے گھروں میں ہی رہنے کی تاکیدکر رکھی ہے۔ ایسے میں وہ لوگ کیا کریں جن کے گھر میں بالکونی نہیں؟ وہ لوگ اپنے گھر کی کھڑکی کی چوکھٹ پر بیٹھ کر تازہ ہوا اور باہر کے مناظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/J. Geron
بحری جہاز کی بالکونی
’اسپیکٹرم آف دی سی‘ نامی یہ کروز شپ ایک سال قبل جرمنی سے روانہ ہوا تھا، اب یہ آسٹریلیا پہنچ چکا ہے۔ تاہم کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے یہ جہاز لنگر انداز نہیں کیا جا رہا۔ آن بورڈ مسافر اور عملہ جہاز کی بالکونی سے ہی سڈنی کی بندرگاہ کا نظارہ کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/C. Spencer
بڑی بالکونی، بڑا کام
یہ کسی ہالی ووڈ فلم کا سین نہیں بلکہ کھٹمنڈو میں ایک خاتون چھت پر کپڑے سکھا رہی ہے۔ نیپالی دارالحکومت میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے دو ہفتے سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma/P. Ranabhat
بالکونی پر حجامت
لبنان کے جنوبی علاقے حولا میں گھر کی بالکونی پر کھلی فضا میں مقامی حجام لوگوں کی حجامت کر رہے ہیں۔ خبردار، چہرے پر حفاظتی ماسک کا استعمال لازمی ہونا چاہیے!
تصویر: Reuters/A. Taher
سبزی خریدنا ہے، کوئی مسئلہ نہیں!
ان غیر معمولی حالات میں روزمرہ کی زندگی میں نت نئے طریقہ آزمائے جا رہے ہیں، لیکن اوپر گیلری سے تھیلا نیچے پھینک کر سبزی خریدنے سے تو آپ سب بخوب ہی واقف ہوں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A.-C. Poujoulat
بالکونی میں ورزش کرنا
فرانسیسی شہر بورڈو میں سباستیان مانکو ورزش سکھاتے ہیں۔ کورونا کی وبا کے دوران معمر افراد بھی تندرست رہ سکیں، اس لیے وہ چوراہے پر کھڑے ہو کر سب کو ورزش کرواتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Tucat
ایتھلیٹس بھی بالکونی میں ٹریننگ پر مجبور
جرمن ایتھلیٹ ہانس پیٹر نے ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ پیرا اولمپکس میں دو سونے کے تمغے جیتے تھے۔ چھبیس برس قبل ایک حادثے میں وہ معذور ہو گئے تھے۔ کورونا کی وجہ سے وہ بھی اپنے گھر کی بالکون میں ہی تین پہیوں والی سائیکل پر ٹریننگ کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Fassbender
روف ٹاپ سوئمنگ پول
کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے قرنطینہ کی اس سے بہتر جگہ نہیں ہو سکتی، لیکن یہ عیش و عشرت ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یورپی ملک موناکو میں بالکونی کے ساتھ سوئمنگ پول والے ایک گھر کی قیمت تقریباﹰ تین ملین یورو تک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Francois Ottonello
کورونا میں مزاح
کورونا وائرس کے خطرے سے تمام لوگ گھروں کے اندر موجود ہیں لیکن موسم بہار میں دھوپ سینکنے کے لیے یہ ڈھانچہ گھر کی بالکونی میں کھڑا ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ آن دیر اودر میں ایک شہری کی اس تخلیق نے وبائی صورت حال میں بھی مزاح تلاش کر لیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
11 تصاویر1 | 11
ایمنسٹی کی طرف سے بھی تنقید
اس بارے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر بیراج پٹنائک کہتے ہیں، ''اس بہت مشکل وقت میں حکام کو چاہیے کہ وہ ملک میں آباد مختلف (مذہبی اور سماجی) برادریوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کریں، نہ کہ ان کے درمیان پہلے سے موجود خلیج کو مزید گہرا کیا جائے۔‘‘
سری لنکا کی کُل آبادی اکیس ملین ہے، جس میں مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا تناسب دس فیصد بنتا ہے۔ سری لنکن مسلمانوں کی نمائندہ اور ملک کی ایک اہم سیاسی جماعت نے کووِڈ انیس کے مسلمان مریضوں کی میتیں بھی جلا دینے کے سرکاری فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت مرنے والے کے لواحقین کی خواہشات کو سرے سے نظر انداز کر دینے کے علاوہ مسلمانوں کی مذہبی روایات کو بھی 'بہت سخت دلی سے پس پشت ڈال دینے‘ کی مرتکب ہوئی ہے۔
م م / ش ح (اے ایف پی، اے پی)
سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم حملے، کب کیا ہوا
سری لنکا میں مسیحیوں کے تہوار ایسٹر کے موقع پر تین بڑے گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر گئی، جب میں کئی سو افراد زخمی ہوئے۔
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte
گرجا گھروں میں دھماکے
سری لنکا میں ایسٹر کے روز یہ حملے اس وقت ہوئے جب سینکڑوں مسیحی ان گرجا گھروں میں عبادت میں مصروف تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Jayawardena
تین مختلف مقامات
ان دھماکوں میں سری لنکا کے مغرب میں دارالحکومت کولمبو اور اس کے نواحی علاقے نیگومبو کے علاوہ ملک کے مشرقی علاقے باٹیکالوآ میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔
شدید نقصان
حکام کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں سینٹ سباستیان چرچ میں ہوئیں، جہاں چرچ کی چھت بھی تباہ ہو گئی جب کہ اس گرجا گھر میں پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. S. Kodikara
جرمن دفتر خارجہ کی جانب سے اظہار یکجہتی
جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے اس حملوں پر گہرے دکھ کے اظہار کے ساتھ جرمن شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ان دوستوں اور رشتہ داروں سے متعلق اطلاعات جرمن حکام کو فراہم کریں، جو اس وقت سری لنکا میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/XinHua/T. Lu
ایسٹر پر سوگ
سری لنکا میں لوگ ایسٹر کے تہوار کے موقع پر خوشی اور جشن میں مصروف تھے کہ ان حملوں نے فضا کو سوگ وار بنا دیا اور لوگ اس موقع پر روتے اور ایک دوسرے کو تسلیاں دیتے نظر آئے۔
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte
سکیورٹی سخت
ان بم دھماکوں کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ سری لنکا کے صدر نے ملک کے تمام اہم مقامات پر پولیس کے خصوصی دستوں کے علاوہ فوج کی تعیناتی کے احکامات بھی جاری کر دیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Jayawardena
چرچ پولیس کے حصار میں
ان حملوں کے بعد متاثرہ گرجا گھروں کو پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں نے اپنے حصار میں لے لیا۔ ان واقعات کی تفتیش کے لیے فوج کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔