ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس سے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے بعد پاکستان نے شیعہ زائرین کی ایران جانے پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اشتہار
ایران سے پاکستان واپس آنے والے 200 سے زائد افراد کو بھی ایران سرحدی علاقے میرجاوا میں روک لیا گیا ہے۔
مقامات مقدسہ کی زیارات کے لیے پاکستان سے ہر سال 80 ہزار سے زائد شیعہ زائرین بلوچستان سے ہو کر ایران میں داخل ہوتے ہیں۔
محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق پاک ایران سرحدی علاقوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ممکنہ خدشے کے پیش نظر طبی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
کوئٹہ میں تعینات محکمہ صحت کی صوبائی کمیٹی کے چئیرمین ڈاکٹر نسیم احمد کے بقول کورونا وائرس کے خدشے کی وجہ سے حکومت غیر معمولی حفاظتی انتظامات کر رہی ہے۔ ڈی ڈبلیوسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا، ''ایران میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز نے ہمیں شدید تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ایران کے ساتھ ہماری آمد ورفت کی وجہ سے اس خطرناک وائرس کا یہاں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس لیے اس حوالے سے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پاک ایران سرحدی شہر تفتان میں سو بستر پر مشتمل ایک خیمہ اسپتال بھی قائم کردیا گیا ہے۔ جدید سہولیات سے آراستہ اس اسپتال کے لیے قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے نے ہیوی ڈیوٹی جنریٹرز، واٹر سپلائی سسٹم ، 10 ہزار کورونا ماسک اور دیگر سہولیات فراہم کر دی ہیں۔‘‘
ڈاکٹر نسیم نے بتایا کہ اسلام آباد سے این آئی ایچ کی ٹیمیں آج تفتان پہنچ رہی ہیں اور کوئٹہ سے بھی ماہر ڈاکٹروں کی ایک خصوصی ٹیم کودس ایمبولینسز سمیت تفتان روانہ کردیا گیا ہے۔
صحت کی صوبائی کمیٹی کے چیئرمین نے مزید کہا، ''صوبائی محکمہ صحت نے جنوری 2020ء سے اب تک ایران سے پاکستان واپس آنے والے تمام مسافروں کو کہا ہے کہ وہ کھانسی اور بخار کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال میں اپنا طبی معائنہ کرائیں ۔ سرحد پر ہنگامی بنیادوں پر تعینات کیے گئے اہلکاروں کو کورونا وائرس کے حوالے سے این ائی ایچ کی خصوصی ٹیم تربیت بھی فراہم کرے گی۔ سرحد پر تعینات ڈاکٹرز کو تھرمل گنز سمیت کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔‘‘
تفتان میں شیعہ زائرین کی رہائش کے لیے مختص پاکستان ہاؤس میں ایران جانے کے منتظر سو سے زائد زائرین کو واپس کوئٹہ بھیجا جا رہا ہے۔ ان زائرین میں اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے بتایا گیا ہے۔
کورونا وائرس: کس ملک میں کتنے مریض، کتنے ہلاک، کتنے صحت یاب
کورونا وائرس کی نئی قسم سے آج (10 مارچ 2020ء) تک دنیا کے سو سے زائد ممالک میں قریب سوا لاکھ انسان متاثر ہو چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں اس وبا کی صورت حال پر ایک نظر۔
تصویر: AFP/S. Tumbaleka
چین
چین میں اب تک 80756 افراد کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ اس مرض کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3136 ہو چکی ہے۔ چین میں مسلسل ایک ہفتے سے نئے کیسز کی تعداد سو سے کم رہی ہے۔ چین میں 60077 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ چین کے زیر انتظام مکاؤ میں بھی اب تک 10 کیس سامنے آ چکے ہیں۔
تصویر: AFP
اٹلی
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 9172 ہو گئی ہے جب کہ 463 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اس مرض کے تیز پھیلاؤ کے سبب روم حکومت نے ملک بھر میں شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ اٹلی میں دوبارہ رو بہ صحت ہونے والے مریضوں کی تعداد 724 ہے۔
جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 7513 جب کہ اس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 54 ہو چکی ہے۔ اب تک 247 مریض دوبارہ صحت مند ہو چکے ہیں۔ جنوبی کوریا نے بھی تیز رفتار وبا کی شدت کے باعث ملک میں ریڈ الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jun-boem
ایران
ایران میں اس وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد مسلسل اضافے کے ساتھ اب 7161 ہو چکی ہے۔ اب تک 237 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں جب کہ کورونا وائرس سے نجات پا لینے والے افراد کی تعداد 2394 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/R. Fouladi
فرانس
فرانس میں اب تک کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ 1412 مریضوں اور 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ 12 افراد دوبارہ صحت مند بھی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nascimbeni
سپین
اسپین میں اب تک 1231 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ 30 مریض اب تک انتقال کر چکے ہیں جب کہ 32 صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Perez
جرمنی
جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ایسے مصدقہ کیسز کی تعداد 1224ہے۔ اب تک اس مرض سے دو مریض ہلاک ہوئے ہیں۔ دوبارہ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہے۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
امریکا اور کینیڈا
امریکا میں مریضوں کی تعداد 754 ہو گئی ہے۔ اب تک 26 امریکی شہری کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ آٹھ افراد شفایاب بھی ہوئے ہیں۔ کینیڈا میں اس وقت تک 77 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے آٹھ افراد صحت یاب ہوئے اور ایک مریض ہلاک ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. Coskun
جاپان
جاپان میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 530 ہے۔ اب تک 9 افراد ہلاک اور 101 مریض کورونا وائرس سے نجات پا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ’ڈائمنڈ پرنسس‘ نامی کروز شپ کے 696 مسافروں میں اس مرض کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 6 ہلاک اور 40 دوبارہ صحت یاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP/The Yomiuri Shimbun
سوئٹزرلینڈ
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 374 ہے جن میں سے 2 افراد ہلاک جب کہ 3 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kefalas
ہالینڈ اور برطانیہ
ہالینڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 321 ہے جن میں سے 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب تک ہالینڈ میں کوئی مریض صحت یاب نہیں ہوا۔ برطانیہ میں بھی آج کے دن تک 321 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 18 مریض اس مرض سے نجات پا چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire/S. Parsons
بیلجیم، ناروے، سویڈن اور آسٹریا
اس مرض کے مریضوں کی تعداد یورپی ملک بلیجیم میں 239، ناروے میں 227، سویڈن میں 261 اور آسٹریا میں 131 ہے۔ آسٹریا میں 2 جب کہ دیگر ممالک میں ایک ایک شہری صحت یاب بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
سنگاپور، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ
سنگاپور میں اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد 160 ہے اور 78 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔ ہانگ کانگ میں مریضوں کی تعداد 115 ہے، 3 افراد ہلاک اور 60 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تھائی لینڈ میں اس وقت 50 مریض ہیں۔ اب تک ایک شخص ہلاک اور 33 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
پاکستان، بھارت اور افغانستان
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے جب کہ ایک شہری صحت یاب ہو چکا ہے۔ بھارت میں اس وقت 47 مریض ہیں جب کہ 4 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ افغانستان کے 4 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
مجموعی صورت حال
آج کی تاریخ تک یہ مرض سو سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے اور دنیا کے سبھی براعظم اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ مریضوں کی مجموعی تعداد 114544 ہو چکی ہے۔ 4026 افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 64031 ہے۔
تصویر: AFP/Ministry of Civil Aviation
15 تصاویر1 | 15
بلوچستان کے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار رؤف بلوچ کے مطابق کورونا وائرس کی ایران سے پاکستان منتقلی روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ''شیعہ زائرین اکثر اوقات انفرادی طور پر قانونی لوازمات پورے کیے بغیر غیر قانونی طور پر بھی ایران جانے کی کوششوں میں مصروف رہے ہیں۔ کوئٹہ تفتان بین الاقوامی شاہراہ پر پاکستانی حدود میں سکیورٹی فورسز کے اضافی چیک پوائنٹس بھی قائم کردیے گئے ہیں۔ ان چیک پوائنٹس پر تعینات اہلکاروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ایران کے لیے پاکستان سے کوئی شہری بذریعہ روڈ سفر نہ کرے۔‘‘
بلوچستان کے پانچ اضلاع چاغی، تربت ، پنجگور، گوادر اور واشک ایرانی سرحد سے متصل ہیں۔ ان تمام اضلاع کے اسپتالوں میں بھی کورونا وائرس کے ممکنہ مریضوں کی تشخیص اور علاج معالجے کے لیے آئسولیشن وارڈز قائم کردیے گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی ایران سے منتقلی کے خدشے کے پیش نظر پاک ایران تجارتی سرگرمیاں بھی غیرمعینہ مدت تک معطل کردی گئی ہیں۔
بلوچستان میں چیمبر آف کامرس کے ایک سینیئر رکن حاجی علی احمد کے مطابق کورونا وائرس کے باعث معطل ہونے والی پاک ایران تجارتی سرگرمیوں سے دوطرفہ تجارت کو اربوں روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''امریکی معاشی پاپندیوں کی وجہ سے پاک ایران تجارت پہلے ہی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ اب کورونا وائرس کی اس صورتحال نے مزید تشویشناک شکل اختیار کرلی ہے۔ میرے خیال میں پاکستانی تاجر ایران سے جو درآمدات اور برآمدات کرتے ہیں انہیں ایرانی سرحد سیل ہونے کی وجہ سے بہت بڑے نقصان کا سامنا ہو گا۔ ‘‘
دوسری جانب کوئٹہ میں ایرانی قونصل جنرل کے ترجمان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ایران میں پاکستانی شہریوں کے داخلے کو تا حال محدود نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے بقول 21 فروری کو ہونے والے ایرانی پارلیمانی انتخابات کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ ایران نے اپنی مشترکہ سرحد بند کر دی تھی جو کہ بعد میں کھول دی گئی۔
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔