کورونا: عالمی سطح پر متاثرین کی تعداد تین کروڑ سے متجاوز
18 ستمبر 2020
ایک ایسے وقت جب عالمی سطح پر کرونا سے متاثرین کی تعداد تین کروڑ سے بھی تجاوز کرچکی ہے، اسرائيل نے پھر سے ملکی سطح پر لاگ ڈاؤن نافذ کر دیا ہے جبکہ کینیڈا نے سماجی تقاریب پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
اشتہار
گزشتہ برس کے اواخر میں کورونا وائرس کا انکشاف سب سے پہلے چین میں ہوا تھا اور تب سے عالمی سطح پر اس وبا سے متاثرین کی تعداد تین کروڑ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق نو لاکھ 43 ہزار 86 افراد اس وبا سے اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکا اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں 6650570 افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ تقریباً دو لاکھ افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس فہرست میں بھارت اس وقت دوسرے نمبر پر ہے جہاں متاثرین کی تعداد 51 لاکھ سے بھی زیادہ ہے اور 83 ہزار 198 افراد کی اب تک موت ہوچکی ہے۔ برازیل تیسرے نمبر پر ہے جہاں متاثرین کی تعداد 40 لاکھ سے زیادہ ہے۔
یورپ
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے یورپ میں کووڈ19 کی پھیلنے کی ''خطرناک شرح'' سے پہلے ہی متنبہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں آئرلینڈ نے مریضوں پر جو تازہ تحقیق پیش کی ہے اس سے پتہ چلا ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ افراد مستقل تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں۔
جمعہ 18 ستمبر کو جاری ہونے والی اس تحقیق میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس کے مریضوں میں کافی دیر تک اس کی علامات کا بوجھ برقرار رہتا ہے۔ یہ معلومات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب مریضوں کے گروپوں اور بہت سے ڈاکٹروں نے اس وائرس کے درمیانے اور طویل مدتی اثرات کے بارے میں مزید تحقیق کرنے پر زور دیا ہے۔
اس تحقیق کے تحت ڈبلن کے سینٹ جیمز اسپتال میں 128 مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔ اس کے تحت جب انفیکشن سے متاثرہ افراد کلینک سے شفایاب ہوگئے تو دس ہفتوں تک ان پر گہری نظر رکھی گئی اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ شفایاب مریضوں میں پہلے سے کوئی فرق ہے یا نہیں۔ تحقیق سے معلوم پڑا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ 52 فیصد مریضوں میں مستقل تھکاوٹ کی شکایت پائی جاتی ہے۔
اشتہار
مشرقی وسطی
اس دوران اسرائیل میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں مستقل اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے حکومت نے جمعہ 18 ستمبر سے ملک گیر سطح پر ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن جمعرات کی شب کو دارالحکومت تیل ابیب میں سینکڑوں مظاہرین نے ان بندشوں کے خلاف مظاہرہ بھی کیا ہے۔
کورونا وائرس کا علاج، جانوروں کی اینٹی باڈیز سے
03:34
اسرائیلی وزیر بینجیمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حکام کے پاس بندشیں عائد کرنے کو علاوہ کوئی متبادل نہیں ہے۔ اس وبا کے آغاز سے اسرائیل میں اب تک پونے دو لاکھ کے قریب افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک ہزار 163 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خطہ امریکا
کینیڈا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست انٹاریو نے فیصلہ کیا ہے کہ سماجی اجتماعات کے سلسلے میں جو بندشیں عائد کی گئی ہیں ان کی نافرمانی کرنے والوں پر اب جرمانہ عائد کیا جائیگا۔ اس کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک ہزار ڈالر تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حکومت نے مکانوں میں تقریبات منعقد کرنے کے لیے 10 افراد سے زیادہ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سے پہلے یہ حد 50 افراد تک تھی۔ اسی طرح گھر کے باہر کسی بھی تقریب میں جمع ہونے کے لیے صرف 25 افراد کی اجازت ہوگی جبکہ پہلے یہ تعداد 100 تھی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس لیے اٹھائے جار ہے ہیں کیونکہ ایسی تقریبات وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)
مختلف ممالک کے اسکول کورونا سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟
موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں۔ ایسے میں کورونا وائرس کے ایک اور مرتبہ پھیلنے کا بھی خطرہ ہے۔ مختلف ممالک کے اسکولوں کے حفاظتی اقدامات پر ایک نظر!
تصویر: Getty Images/L. DeCicca
تھائی لینڈ: ایک باکس میں کلاس
بنکاک کے واٹ خلونگ توئی اسکول میں پڑھنے والے تقریباﹰ 250 طلبا کلاس کے دوران پلاسٹک ڈبوں میں بیٹھتے ہیں اور انہیں پورا دن اپنے چہرے پر ماسک بھی پہننا پڑتا ہے۔ ہر کلاس روم کے باہر صابن اور پانی رکھا جاتا ہے۔ جب طلبا صبح اسکول پہنچتے ہیں تو ان کا جسمانی درجہ حرارت بھی چیک کیا جاتا ہے۔ اسکول میں جولائی کے بعد سے انفیکشن کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
تصویر: Getty Images/L. DeCicca
نیوزی لینڈ: کچھ طلبا کے لیے اسکول
دارالحکومت ویلنگٹن کے یہ طلبا خوش ہیں کہ وہ اب بھی اسکول جا سکتے ہیں۔ آکلینڈ میں رہنے والے طلبا اتنے خوش قسمت نہیں۔ یہ ملک تین ماہ تک وائرس سے پاک رہا لیکن 11 اگست کو ملک کے سب سے بڑے اس شہر میں چار نئے کیس سامنے آئے۔ طبی حکام نے شہر کے تمام اسکولوں اور غیر ضروری کاروبار کو بند رکھنے اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: Getty Images/H. Hopkins
سویڈن: کوئی خاص اقدامات نہیں
سویڈن میں طلبا اب بھی گرمیوں کی اپنی تعطیلات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ یہ چھٹیوں سے پہلے کی تصویر ہے اور حکومتی پالیسی کو بھی عیاں کرتی ہے۔ دیگر ممالک کے برعکس اسکینڈینیویا کے شہریوں نے کبھی بھی ماسک پہننے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ کاروبار، بار، ریستوران اور اسکول سب کچھ کھلا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/TT/J. Gow
جرمنی: دوری اور تنہائی
ڈورٹمنڈ کے پیٹری پرائمری اسکول میں یہ طلبا مثالی طرز عمل کی نمائش کر رہے ہیں۔ جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے تمام اسکولوں کی طرح اس اسکول کے بچوں کے لیے بھی ماسک پہننا لازمی ہیں۔ ان کا تعلیمی سال بارہ اگست سے شروع ہو چکا ہے۔ فی الحال ان اقدامات کے نتائج کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Fassbender
مغربی کنارہ: 5 ماہ بعد اسکول واپسی
یروشلم سے 30 کلومیٹر جنوب میں واقع ہیبرون میں بھی اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔ اس خطے کے طلبا کے لیے بھی چہرے کے ماسک پہننا ضروری ہیں۔ کچھ اسکولوں میں دستانوں کی بھی پابندی ہے۔ فلسطینی علاقوں میں اسکول مارچ کے بعد بند کر دیے گئے تھے جبکہ ہیبرون کورونا وائرس کا مرکز تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Bader
تیونس: مئی سے ماسک لازمی
تیونس میں ہائی اسکول کے طلبا کی اس کلاس نے مئی میں ماسک پہننا شروع کیے تھے۔ آئندہ ہفتوں میں اس شمالی افریقی ملک کے اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں اور تمام طلبا کے لیے ماسک ضروری ہیں۔ مارچ میں تیونس کے اسکول بند کر دیے گئے تھے اور بچوں کی آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Belaid
بھارت: لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے پڑھائی
مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر میں واقع اس اسکول ان بچوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جن کی انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔ یہاں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے انہیں پڑھایا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/P. Waydande
کانگو: درجہ حرارت کی جانچ کے بغیر کوئی کلاس نہیں
کانگو کے دارالحکومت کنشاسا کے متمول مضافاتی علاقے لنگوالا میں حکام طلبا میں کورونا وائرس کے انفیکشن کا خطرہ انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ریورنڈ کم اسکول میں پڑھنے والے ہر طالب علم کو عمارت میں داخل ہونے سے پہلے درجہ حرارت چیک کروانا ہوتا ہے اور چہرے کے ماسک بھی لازمی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Mpiana
امریکا: متاثرہ ترین ملک میں پڑھائی
کووڈ انیس کے ممکنہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے ہر امریکی اسکول میں روزانہ درجہ حرارت کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات کی اس ملک کو فوری طور پر ضرورت بھی ہے۔ دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات اب بھی امریکا میں ہو رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Newscom/P. C. James
برازیل: دستانے اور جپھی
ماورا سلوا (بائیں) شہر ریو ڈی جنیرو کی سب سے بڑی کچی آبادی میں واقع ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر ہیں۔ وہ گھر گھر جا کر اپنے طلبا سے ملنے کی کوشش کرتی اور انہیں ایک مرتبہ گلے لگاتی ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے پلاسٹک کے دستانے اور اپر ساتھ رکھے ہوتے ہیں۔