1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس نے ایرانی سابق نائب وزیر خارجہ کی جان لے لی

6 مارچ 2020

ایران میں کورونا وائرس کی وبا کی لپیٹ میں کئی اہم حکومتی اراکین بھی آ چکے ہیں۔ ان میں صدر حسن روحانی کی کابینہ کے افراد بھی شامل ہیں۔ ان میں اول نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی شامل ہیں۔

Iran Coronavirus Vorsichtsmaßnahmen
تصویر: picture-alliance/AA

ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران کے سابق نائب وزیر خارجہ حسین شیخ السلام کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد دم توڑ گئے ہیں۔ اُن کی عمر سڑسٹھ برس تھی۔ اُن کا انتقال جمعہ چھ مارچ کی صبح تہران کے ایک ہسپتال میں ہوا۔

حسین شیخ السلام کی رحلت پر موجودہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اُن کو اپنا قریبی دوست قرار دیا۔ ظریف نے مرحوم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ایک کھلے ذہن کا سفارت کار بھی قرار دیا۔

حسین شیخ السلام سن 1980 کی پوری دہائی کے دوران بطور نائب وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ اس منصب سے فارغ ہونے کے بعد انہیں شام میں سفیر تعینات کیا گیا تھا۔ وہ موجودہ پارلیمنٹ کے رکن ہونے کے علاوہ اسپیکر علی لاریجانی کے خارجہ امور کے مشیر بھی تھے۔

ایران میں اس وقت چین کے بعد جنوبی کوریا اور اٹلی کی طرح کووڈ انیس کے ہزاروں مریض ہیں۔ تہران حکومت کے مطابق چین میں پیدا ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا افراد کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے تجاوز ہو چکی ہے۔ اس بیماری سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک سو سات ہے۔

ایران میں اس مرض میں مبتلا افراد میں نائب صدر اسحاق جہانگیریاور خاتون نائب صدر معصومہ ابتکار بھی شامل ہیں۔ اسی دوران تہران حکومت نے مساجد میں اجتماع کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے جمعے کی نماز پر پابندی عائد کر دی تھی۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی قسم بیاسی ممالک میں رپورٹ کی جا چکی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچنے والی ہے۔ دوسری جانب مختلف ممالک میں ہونے والی ہلاکتیں تین ہزار تین سو سے بڑھ گئی ہیں۔

ع ح ⁄  ع ب (ڈی پی اے)

کورونا وائرس کا خوف، لوگ خوراک اور ادویات ذخیرہ کر رہے ہیں

01:31

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں