کورونا وائرس: وبا سے میکسیکو میں منشیات کے اسمگلر بھی پریشان
5 اپریل 2020
دنیا بھر میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا سے میکسیکو کے منشیات کے اسمگلر بھی بہت پریشان ہیں۔ ان کے لیے اپنا مجرمانہ کاروبار جاری رکھنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی وبا کووڈ انیس نے اقوام عالم کے لیے بے پناہ مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں۔ تمام کاروبار بند ہیں اور روزمرہ کی پریشانیاں دوچند ہو چکی ہیں۔ اس وبا نے جرائم پیشہ گروہوں اور افراد کی سرگرمیوں کو بھی کسی حد تک محدود کر دیا ہے۔ اس مہلک وبا نے تو میکسیکو میں منشیات کے بدنام زمانہ اسمگلروں کی کارروائیاں تک بھی تقریباً رکوا دی ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے سے مواصلاتی اور ٹرانسپورٹ رابطے تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ان اسمگلروں کو فضائی سفر کی بندش نے خاص طور پر پریشان کر رکھا ہے۔ منشیات کے ان اسمگلروں کی بیرون ملک کے ساتھ ساتھ اندرون ملک سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
جنوبی امریکی ملک میکسیکو کے دارالحکومت میکسیکو سٹی کے نواحی شہر ٹیپیٹو کی ایک مشہور مارکیٹ میں ویرانی چھائی ہوئی ہے کیونکہ کووڈ انیس کی وبا کے بعد لاک ڈاؤن نے اس مارکیٹ کی رونق ختم کر کے رکھ دی ہے۔ ہر قسم کے سستے سامان والی ٹیپیٹو مارکیٹ منشیات فروشوں کی مجرمانہ سرگرمیوں کا بہت بڑا مرکز تصور کی جاتی ہے۔ اس خالی مارکیٹ میں موجود ایک مقامی شخص کا کہنا تھا، ''فی الحال سب کچھ ختم ہو کر رہ گیا ہے اور اب کچھ بھی دستیاب نہیں ہے۔‘‘
عام تاثریہ ہے کہ ٹیپیٹو مارکیٹ میں انواع و اقسام کی غیر قانونی منشیات اور خطرناک اسلحہ آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔ اس مارکیٹ میں بہت سے گودام ہیں اور غیر قانونی کاروبار کی بہتات ہے۔ اس مارکیٹ میں تو کسٹمز حکام کی جانب سے ضبط شدہ سامان بھی بیچا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہاں ہر برانڈ کی شے دستیاب ہوتی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اس مارکیٹ کا کنٹرول ایک منظم جرائم پیشہ گروہ کے ہاتھ میں ہونا خیال کیا جاتا ہے۔
ٹیپیٹو مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں اب صفر کے قریب ہیں لیکن جرائم پیشہ گروہ کے ارکان یہ صورت حال جانتے ہوئے بھی مقامی تاجروں سے بھتہ وصول کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انکار کی صورت میں کئی افراد کو زبردستی اور دن دیہاڑے اغوا کر لیا جاتا ہے۔ حال ہی میں اغوا کیے گئے لوگوں میں سے چند ایک کو قتل کر دیا گیا جبکہ بعض دیگر کو ڈرانے دھمکانے اور مار پیٹ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
دنیا کے سب سے مثبت اور سب سے منفی ممالک
گیلیپ کے ایک سروے میں دنیا کے 140 ممالک کے قریب ڈیڑھ لاکھ شہریوں کے انٹرویو کیے گئے۔ مقصد یہ جاننا تھا کہ کس ملک کے شہری زیادہ مثبت اور کس ملک کے شہری زیادہ منفی تجربات کا سامنا کرتے ہیں۔
تصویر: Roma Rizvi
مثبت تجربات
اس سروے کے مطابق لوگوں سے ان کے مثبت تجربات جاننے کے لیے پوچھا گیا کہ سروے سے ایک روز قبل کیا وہ آرام دہ تھے، کیا ان کے ساتھ عزت سے پیش آیا گیا تھا ؟ کیا وہ مسکرائے یا کھلکھلا کر ہنسے تھے ؟ کیا انہوں نے کچھ نیا سیکھا اور کیا انہوں نے کسی چیز کو بہت انجوائے کیا ؟
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Bugany
کسی چیز کو انجوائے کیا
اس سروے سے پتا چلا کہ ہر دس میں سے سات افراد نے سروے سے ایک روز قبل کسی چیز کو انجوائے کیا تھا، وہ تھکے ہوئے نہیں تھے اور ہر دس میں سے آٹھ نے کہا کہ ان کے ساتھ عزت سے پیش آیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. Faith
مثبت تجربات رکھنے والے ممالک
مثبت تجربات رکھنے والے ممالک کی فہرست میں پہلی پوزیشن پر پیراگوئے، نمبر دو پر پاناما، تیسری پوزیشن پر گوائٹےمالا، چوتھے نمبر پر میکسیکو اور پھر ایل سیلواڈر، انڈونیشیا، ہونڈورس، ایکوڈور، کوسٹا ریکا اور کولمیبا بھی تھے۔
تصویر: Reuters/J. Adorno
افغانستان سب سے کم مثبت ملک
اس سروے کے نتائج سے یہ بھی پتا چلا کہ افغانستان سب سے کم مثبت ملک ہے۔ 2018ء میں کرائے گئے سروے کے مطابق افغانستان ماضی کے مقابلے میں مثبت رجحانات میں مزید گرا ہے۔
تصویر: DW/H. Hamraz
دنیا کے کم ترین مثبت ممالک
بیلاروس، یمن، ترکی، لتھوانیا، نیپال، شمالی قبرض، بنگلہ دیش، چاڈ اور مصر کا شمار بھی دنیا کے کم ترین مثبت ممالک میں ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
منفی تجربات
کس ملک کے شہری منفی تجربات رکھتے ہیں یہ جاننے کے لیے شہریوں سے پوچھا گیا کہ سروے سے ایک روز سے قبل کیا انہیں کوئی جسمانی تکلیف محسوس ہوئی، کیا انہیں کسی پریشانی کا سامنا تھا، کیا وہ غمگین تھے، کیا وہ کسی ذہنی تناؤ کا شکار تھے یا پھر انہیں کسی پر غصہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Wuestenhagen
چاڈ کا شمار دنیا کے سب سے منفی تجربات کا سامنا کرنے والےممالک میں
اس سروے کے نتائج نے ظاہر کیا کہ چاڈ کا شمار دنیا کے سب سے منفی تجربات کا سامنا کرنے والےممالک میں ہوتا ہے۔ چاڈ بھی کئی سالوں سے اندرونی تنازعات سے نبرد آزما ہے۔ 72 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ ان کو خوراک کے لیے ایک سال میں کم از کم ایک مرتبہ پیسوں کی کمی کا سامنا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Marin
منفی تجربات کا سامنا
چاڈ کے علا وہ نائجر، سیرا لیون، عراق، ایران، بینین، لائبیریا، گنی، فلسطین، کانگو، مراکش، ٹوگو اور یوگینڈا کے شہریوں کو بھی کو بھی منفی تجربات کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Schumann
سب سے کم منفی ممالک
سب سے کم منفی تجربات رکھنے والے شہریوں کا تعلق آذر بائیجان، کرغزستان، لیٹویا، ایسٹونیا، منگولیا، پولینڈ، ترکمانستان، ویت نام، قزاقستان، سنگاپور اور تائیوان سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/Fischer
دنیا کے سب سے زیادہ جذباتی لوگ
مجموعی طور پر دنیا کے سب سے زیادہ جذباتی لوگ نائیجر، فلپائن، ایکواڈور، لائبیریا، کوسٹا ریکا، سرالیون، گینی، پیرو، نکاراگوا، ہونڈورس، سری لنکا اور گوئٹے مالا کے شہری ہیں۔