کورونا وائرس وبا کے دور میں میڈیا پر بڑی ذمہ داریاں ہیں
8 جولائی 2020
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے معتبر میڈیا تک زیادہ سے زیادہ رسائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس نے یورپ کے سامنے بالخصوص اطلاعات کی ترسیل کے حوالے سے نئے چیلنجز کھڑے کردیے ہیں۔
اشتہار
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے اس دور میں آج میڈیا کی اہمیت اور معتبر اطلاعات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
جرمن چانسلر منگل کے روز یورپی یونین میڈیا پالیسی پر یوروپی یونین کے رہنماؤں کی ایک ڈیجیٹل کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔ یہ کانفرنس یورپی یونین کاونسل کی صدارت سنبھالنے کے بعد جرمنی کے کردار کے حصہ کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔ اس کانفرنس میں جرمنی کی میڈیا وزیر مونیکا گراٹرس اوریورپی یونین کی اقدار و شفافیت کی نائب صدر ویرا جورووا نے بھی حصہ لیا۔
چانسلر میرکل نے کہا کہ اس وبا نے یورپ اورمیڈیا کے سامنے نئے چیلنجز کھڑے کردیے ہیں۔”ایسے حالات میں یہ بہت زیادہ اہم ہے کہ ہمارے پاس معتبر معلومات ہوں اور اس حوالے سے میڈیا اور صحافت پر بڑ ی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی قدریں نیز تنوع اور آزادی اس بحران پر قابو پانے کے لیے بنیاد فراہم کرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بلاک مشترکہ طور پر ایک ایسا طریقہ کار وضع کرے گا جو میڈیا کی آزادی اور تکثیریت کو برقرار رکھے گا۔
میڈیا کی وزیر گراٹرس کا کہنا تھا کہ میڈیا کے تنو ع کو بالخصوص ایسے دور میں محفوظ رکھنے کی زیادہ ضرورت ہے ”جب ایک طرف اطلاعات کا سیلاب ہو لیکن دوسری طرف مارکیٹ پر عملاً کچھ لوگوں کی اجارہ داری ہو۔"
گراٹرس نے کہا کہ سوشل نیٹ ورکوں کی طرف سے زیادہ شفافیت برتنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہنماوں کو اس بات پر ضرور غور کرنا چاہیے کہ آخر کچھ خبریں دیگر خبروں کے مقابلے میں زیادہ برق رفتاری سے اور زیادہ وسیع پیمانے پر کیوں پھیل جاتی ہیں اور یہ کہ ان کے لیے پیسے کون دیتا ہے؟ جرمنی کی میڈیا وزیر کا کہنا تھا کہ گمراہ کن اطلاعات اور اظہاررائے کی آزادی پر رکاوٹ کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت جرمنی یورپی یونین کونسل کا صدر ہے۔ اس نے گزشتہ یکم جولائی کو عہدہ صدارت سنبھالا تھا۔
گراٹرس نے بتایا کہ جرمنی نے یورپی یونین سے میڈیا ایلگورتھم کی شفافیت اور معتبر مواد کی تلاش کو سہل بنانے کے حوالے سے یورپ کی سطح پرایک جامع مباحثہ شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی وبا نے یہ ثابت کردیا ہے کہ بحث و مباحثہ کا کلچر اور مختلف نظریات کے درمیان رواداری کتنا اہم ہے۔
ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ بھی اس کانفرنس میں موجود تھے۔
ج ا/ ص ز (ای پی ڈی، ڈی پی اے)
خالی شہر، ویران سیاحتی مقامات
کورونا وائرس کی وبا سے کئی ملکوں میں ہُو کا عالم طاری ہے۔ شہروں میں ویرانی چھائی ہے اور لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ سنسان سیاحتی مقامات کی بھی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
مارین پلاٹز، میونخ
جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دُکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اسپینش اسٹیپس، روم
تاریخی شہر روم کو آفاقی شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مشہور سیاحتی مقام اسپینش اسٹیپس اور بارکاچا فاؤنٹین بھی آج کل سیاحوں کے بغیر ہیں۔ بارکاچا فوارہ سن 1598 کے سیلاب کی نشانی ہے۔ فوارے کا پانی چل رہا ہے لیکن سیڑھیوں پر سیاح موجود نہیں ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
لا رمبلا، بارسلونا
ابھی کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے مقام لا رمبلا کی تصویر میں بہت سے سیاح نظر آیا کرتے تھے لیکن اب یہ جگہ ویران ہے۔ صرف تھوڑے سے کبوتر مہمانوں کی راہ دیکھتے پھرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رکھا ہے لیکن یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ وائرس کی وبا سے اسپین میں پندرہزارسے زائد لوگ دم توڑ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
شانزے لیزے، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شانزے لیزے معروف کاروباری شاہراہ ہے۔ یہ پیرس کی شہ رگ تصور کی جاتی ہے۔ اب اس سڑک پر صرف چند موٹر گاڑیاں ہیں اور آرچ دے ٹری اُمف یا فتح کی محراب ویران دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji
ٹاور برج، لندن
لندن شہر سے گزرتے دریائے ٹیمز پر واقع مشہور پُل معمول کے مقابلے میں بہت پرسکون ہے۔ سیاح موجود نہیں اور دریا میں سے کشتیاں بھی غائب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا سے پُل کے دونوں اطراف لوگ دکھائی نہیں دہتے۔ لوگ احتیاطً گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
حاجیہ صوفیہ، استنبول
ترک شہر استنبول کا اہم ترین سیاحتی مرکز حاجیہ صوفیہ اور اس کے سامنے کا کھلا دالان۔ یہ ہمیشہ سیاحوں اور راہ گیروں سے بھرا ہوتا تھا۔ وائرس کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ نہ سیاح ہیں اور نہ ہی مقامی باشندے۔ لوگوں کی عدم موجودگی نے منظر بدل دیا ہے۔ ارد گرد کی سبھی عمارتیں اب صاف نظر آتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Xu Suhui
تورسکایا اسٹریٹ، ماسکو
روسی دارالحکومت ماسکو کی کھلی شاہراہ تورسکایا فوجی پریڈ کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ وائرس کی وبا کے ایام میں اب سن 2020 کے موسم بہار کے شروع ہونے پر اس شاہراہ پر جراثیم کش اسپرے کرنے والے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/G. Sysoev
اہرامِ فراعین، الجیزہ قاہرہ
فراعینِ مصر کے مقبرے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے بغیر ہیں۔ ان کو اب صرف جراثیم کش اسپرے والے باقاعدگی سے دیکھنے جاتے ہیں۔ اہرام مصر یقینی طور پر تاریخ کے ایک مختلف بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مصر کو بھی کووڈ انیس کی مہلک وبا کا سامنا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy
خانہ کعبہ، مکہ
سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کا سب سے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ بھی زائرین کے بغیر ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس مقام کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقدس مقام بھی دو اپریل سے کرفیو میں ہے۔ اس میں ہر وقت ہزاروں عبادت گزار موجود ہوا کرتے تھے۔ وائرس سے بچاؤ کے محفوظ لباس پہنے افراد اس مقام اور جامع مسجد میں جراثیم کش اسپرے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Nabil
تاج محل، آگرہ
تاریخی اور ثقافتی مقامات میں تاج محل کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ محبت کی یہ یادگار اب دیکھنے والوں کی منتظر ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد بھارت کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تاج محل کو فوجیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے تا کہ شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اس مقام کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ گھر میں رہنے میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA
ٹائم اسکوائر، نیو یارک سٹی
نیو یارک سٹی کا مرکزی مقام کہلانے والا ٹائم اسکوائر کورونا وائرس کی وبا سے پوری طرح اُجاڑ دکھائی دیتا ہے۔ دوکانیں بند اور شاپنگ مالز خریداروں کو ترس رہے ہیں۔ سڑکیں ویران اور فٹ پاتھ راہگیروں کے بغیر ہیں۔ ہر وقت جاگنے والا شہر اس وقت سویا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/T. Stolyarova
بوربن اسٹریٹ، نیو اورلیئنز
سیاحوں سے رات گئے تک بھری رہنے والی بوربن اسٹریٹ کو بھی وائرس کی نظر لگ چکی ہے۔ امریکا ریاست لُوئزیانا کا ’بِگ ایزی‘ کہلانے والے اس شہر کی نائٹ لائف بہت مقبول تھی لیکن اب کورونا وائرس کی وبا نے رات بھر جاری رہنے والی سرگرمیوں کو پوری طرح منجمد کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Herbert
برازیل: کوپا کابانا، ریو ڈی جنیرو
برازیلی بندرگاہی اور سیاحتی شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی کووڈ انیس کی بیماری نے ہُو کا عالم طاری کر رکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کے شہر پر کسی بھوت نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کوپا کابانا کبھی قہقہوں اور کھیلتی زندگی سے عبارت تھا اب وہاں صرف بحر اوقیانوس کی موجیں ساحل سے ٹکراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Teixeira
اوپرا ہاؤس، سڈنی
آسٹریلوی شہر سڈنی کا اوپرا ہاؤس دنیا میں اپنے منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے مقبول ہے۔ اس اوپرا ہاؤس کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں مقیم رہیں۔ اوپرا ہاؤس کے دروازے تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Aap/B. De Marchi
عظیم دیوارِ چین
کورونا وائرس کی بیماری نے چین میں جنم لیا تھا۔ وبا کے شدید ترین دور میں سارے چین میں لاک ڈاؤن تھا۔ رواں برس مارچ کے اختتام پر عجوبہٴ روزگار تاریخی دیوارِ چین کو ملکی سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔ یہ تصویر دیوار کو کھولنے کے بعد کی ہے جو ساری دنیا کے لیے امید کا پیغام ہے کہ اچھے دن قریب ہیں۔