کورونا وائرس، وکی پیڈیا کی طرف سے مقامی زبانوں میں معلومات
3 اپریل 2020
پاکستان اور بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں وکی پیڈیا نے اردو اور ہندی زبان میں بھی معلومات فراہم کرنا شروع کر دی ہیں تاکہ عوام کو غلط معلومات سے بچایا جا سکے۔
اشتہار
دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دس لاکھ اٹھارہ ہزار سے بھی زائد ہو چکی ہے جبکہ پاکستان اور بھارت میں بھی ایسے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ متعدد ممالک میں لوگوں کی نقل و حرکت کو انتہائی محدود بنا دیا گیا ہے۔ ایسے میں وکی پیڈیا نے دنیا کی درجنوں زبانوں میں کورونا وائرس سے متعلق لمحہ بہ لمحہ معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچائی جا سکیں۔
کورونا وائرس کے بحران کے آغاز سے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر غلط معلومات پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے غلط معلومات یا "انفیوڈیمک" کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح "لوگوں کے لیے ضرورت کے وقت قابل اعتماد ذرائع اور قابل اعتبار رہنمائی تلاش کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔”
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے وکی پیڈیا کے اس منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے، "یہ ایک اہم چیلنج ہے، جس سے وکی پیڈیا کے ایڈیٹرز کا گروپ نمٹ رہا ہے۔ ظاہر ہے کووڈ انیس سے متعلق معلومات کا جائزہ لینا، ان میں بہتری لانا اور پھر انہیں انگلش کے ساتھ ساتھ دیگر جنوبی ایشیائی زبانوں میں منتقل کرنا آسان کام نہیں ہے۔”
کورونا وائرس کے بارے میں مفروضے اور حقائق
کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ کے حوالے سے انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی بھرمار ہے۔ بہت زیادہ معلومات میں سے درست بات کون سی ہے اور کیا بات محض مفروضہ۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Walz
کیا نمکین پانی سے ناک صاف کرنا سود مند ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔
غرارے کرنے سے بچاؤ ممکن ہے؟
کچھ ماؤتھ واش تھوڑی دیر کے لیے مائکروبز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان سے غرارے کرنے سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم سے نہیں بچا جا سکتا۔
لہسن کھانے کا کوئی فائدہ ہے؟
انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ جنگل میں آگ کی طرح پھیلتا جا رہا ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس بے اثر ہو جاتا ہے۔ تاہم ایسے دعووں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔
پالتو جانور کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟
انٹرنیٹ پر موجود کئی نا درست معلومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بلی اور کتے جیسے پالتو جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں۔ ایسے پالتو جانور اگرچہ ’ایکولی‘ اور دیگر طرح کے بیکٹیریا ضرور پھیلاتے ہیں۔ اس لیے انہیں چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھو لینا چاہییں۔
خط یا پارسل بھی کورونا وائرس لا سکتا ہے؟
کورونا وائرس خط اور پارسل کی سطح پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو چین یا کسی دوسرے متاثرہ علاقے سے خط یا پارسل موصول ہوا ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، کیوں کہ اس طرح کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے لیے ویکسین بن چکی؟
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے علاج کے لیے ابھی تک ویکسین تیار نہیں ہوئی۔ نمونیا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
جراثیم کش ادویات کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
ایتھنول محلول اور دیگر جراثیم کش ادویات اور اسپرے سخت سطح سے کوروانا وائرس کی نئی قسم کو ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن انہیں جلد پر استعمال کرنے کا قریب کوئی فائدہ نہیں۔
میل ملاپ سے گریز کریں!
اس نئے وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کھانا بہت اچھے طریقے سے پکا کر کھائیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملنے سے گریز کریں۔
ہاتھ ضرور دھوئیں!
صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہاتھ کم از کم بیس سیکنڈز کے لیے دھوئیں۔ کھانستے وقت یا چھینک آنے کی صورت میں منہ کے سامنے ہاتھ رکھ لیں یا ٹیشو پیپر استعمال کریں۔ یوں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
9 تصاویر1 | 9
وکی پیڈیا نے معلومات کی فراہمی میں تعصب کے خاتمے کے لیے”اوپن ایڈیٹنگ ماڈل” اختیار کیا ہے۔ اس طرح ہر قسم کا سیاسی پس منظر رکھنے والے افراد کو آرٹیکل میں تدوین کرنے کا موقع ملتا ہے۔ سرحدوں کی دوسری جانب بیٹھے لوگوں کو غیرجانبدار معلومات فراہم اور ایک ساتھ مل کر کام کرنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔
بھارت میں وکی پیڈیا کے رضاکار ایڈیٹر ابھیشک سوریاونشی کا کہنا تھا، "خیالی دعووں اور کہانیوں کے برعکس کورونا وائرس سے متعلق حقائق جاننا ایک مشکل اور بڑا کام ہے۔ ہم نے اس وبا سے متعلق مقامی سطح پر شائع ہونے والے مواد کا بھی جائزہ لینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اب ہم نے مقامی یونیورسٹیوں سے بھی کہا ہے کہ وہ ترجمہ کرنے میں ہماری مدد کریں کیوں کہ ترجمے اور مواد کی جانچ پڑتال کا کام بڑھتا جا رہا ہے۔”
ایڈیٹر ابھیشک سوریاونشی وکی پیڈیا کے اس گروپ کا حصہ ہیں، جو حال ہی میں بنایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے عوام کو کووڈ انیس کے حوالے سے درست معلومات فراہم کی جا سکیں۔
وکی پیڈیا نے اردو زبان میں بھی کووڈ انیس سے متعلق درست معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ "وکی پروجیکٹ میڈیسن” میں دنیا بھر سے ڈاکٹر اور طبی ماہرین شامل ہیں۔ ابھی تک دنیا کی مختلف زبانوں میں وکی پروجیکٹ میڈیسن پینتیس ہزار سے زائد آرٹیکل شائع کر چکا ہے۔ شائع ہونے والے مواد کی دنیا بھر کے پچاس سے زائد ایڈیٹر نگرانی کر رہے ہیں۔ سن دو ہزار چودہ میں وکی پیڈیا کے ایسے ہی ایک پروجیکٹ کے تحت ایبولا وائرس سے متعلق دنیا کی پچاس سے زائد زبانوں میں ہزاروں آرٹیکل شائع کیے گئے تھے۔
جعلی خبروں سے متعلق سخت قوانین والے ایشائی ممالک
کئی ممالک میں جعلی خبروں یا ’فیک نیوز‘ کی گونج کچھ عرصے سے سنی جارہی ہے۔ ناقدین کے خیال میں اس کا مقصد حکومت مخالف رپورٹوں کو دبانا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ جعلی خبروں سے متعلق ایشیائی ممالک میں کیا کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Gabbert
ملائیشیا
ملائیشیا کے قانون کے مطابق اگر جعلی خبر سے ملائیشیا کے کسی شہری کو نقصان پہنچتا ہے تو اس خبر پھیلانے والے کو 123,000 ڈالر جرمانہ اور چھ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ سزا خبر رساں اداروں، ڈیجیٹل اشاعت اور سوشل میڈیا کے ذریعے خبر پھیلانے والوں پر بھی لاگو ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Scheiber
بھارت
بھارت میں گزشتہ دنوں وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے ایک اعلان کیا گیا تھا جس کے مطابق ایسے صحافیوں کے، جو حکومت کے خلاف جعلی خبر پھیلانے میں ملوث ہوں یا ان پر شبہ ہو، پریس کارڈ کو منسوخ کرتے ہوئے تحقیقات کی جائیں گی ۔صحافتی حلقوں کی جانب سے اس کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا گیا اور شدید مذمت کی گئی جس کے بعد ملکی وزیر اعظم نریندری مودی کے کہنے پر یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
تصویر: DW/S. Bandopadhyay
سنگا پور
سنگاپور میں ملکی پارلیمانی کمیٹی ’دانستہ طور پر آن لائن جھوٹ پھیلانے‘ کے خلاف اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے۔ آزادی اظہار رائے سے متعلق پہلے سے ہی سخت قوانین کا حامل یہ ملک اب اس حوالے سے مئی کے مہینے میں نئے قوانین معتارف کرائے گا۔
تصویر: picture-alliance/Sergi Reboredo
فلپائن
اس ملک میں غلط معلومات پھیلانے والے کو 20 سال تک قید کی سزا دیے جانے کا نیا قانون متعارف کروانے کے حوالے سے غور کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل فلپائنی صدر ،حکومت مخالف خبر دینے والے اداروں کو بھی جعلی خبر رساں ادارے قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ANN
تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں پہلے ہی سائبر سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی سخت قوانین موجود ہیں۔ ان قوانین کے تحت غلط یا جعلی خبر پھیلانے والوں کو سات برس تک کی سزائے قید دی جا سکتی ہے۔اس کے علاوہ ملکی شاہی خاندان کے خلاف ہتک آمیز بیان یا خبر دینے کے خلاف بھی سخت قوانین موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/CPA Media
پاکستان
پاکستان میں ’سائبر کرائم ایکٹ‘ سن 2016 میں منظور کیا گیا جس کے مطابق نفرت انگیز مواد، اسلام یا مذہبی شخصیات کی ہتک پر مبنی مواد، خواتین کے وقار کے منافی مواد کی نشر و اشاعت کے علاوہ دشت گردی یا اس کی سازش پھیلانے والوں کو بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔