کورونا وائرس: وینٹی لیٹر بنانے میں ایک دوسرے سے مسابقت
1 اپریل 2020
کورونا وائرس کے مریضوں کی زندگی بچانے کے لیے انتہائی اہم ضرورت وینٹی لیٹرز کی تیاری میں دنیا بھر کی حکومتیں اور مختلف کمپنیاں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اشتہار
اسرائیل نے تو میزائل تیار کرنے کے ایک کارخانے کو ہی اس مقصد کے لیے وقف کردیا ہے جب کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ کی کئی بڑی کمپنیوں نے اپنی معمول کی مصنوعات کے بجائے وینٹی لیٹرز تیار کرنا شروع کردیے ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا جیسے جیسے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لیتی جارہی ہے، مریضوں کی زندگی بچانے کے لیے ضروری طبی آلات کی بھاری قلت محسوس ہونے لگی ہے۔ صرف ترقی پذیر ممالک ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ معیشتیں بھی اس مسئلے سے دوچار ہورہی ہیں۔ اس صورت حال کے مدنظر دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی تیاری کی کوششیں بڑے پیمانے پر شروع کردی گئی ہیں تاکہ نئے کورونا وائرس یا کووڈ انیس کی بیماری کی وجہ سے مریض کو سانس لینے کی پریشانی سے نجات دلائی جاسکے۔
وینٹی لیٹر، جسے لائف سیونگ مشین بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی مشین ہے جو سانس لینے میں دشواری محسوس کرنے والے مریض کی مدد کرتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں میں آکسیجن پہنچاتی ہے اور کاربن ڈآئی آکسائیڈ باہر نکالتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں آسانی ہوجاتی ہے۔
کورونا: جرمنی کا دست تعاون
بھارت میں اکیس دنوں کے لاک ڈاون سے وہاں پھنس جانے والےجرمن شہریوں کو وطن لانے کا نظم کیا گیا۔ یہ تمام جرمن شہری دہلی سے اپنے وطن روانہ ہو گئے ہیں۔بھارت میں جرمن سفیر والٹر جوہانس لنڈنر نے اس پورے مہم کی نگرانی کی۔
تصویر: German Embassy in India
کورونا: جرمن کا دست تعاون
بھارت میں اکیس دنوں کے لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے وہاں پھنس جانے والے پانچ سو سے زائد جرمن شہریوں کو وطن لانے کا انتظام کیا گیا۔ یہ تمام جرمن شہری دہلی سے اپنے وطن روانہ ہو گئے ہیں۔ بھارت میں جرمن سفیر والٹر جے لنڈنر نے اس پورے مہم کی نگرانی کی۔
تصویر: German Embassy in India
جنگی پیمانے پر سرگرمیاں
لاک ڈاؤن میں پھنس جانے والے جرمن شہریوں کے انخلاء کے لیے پورے بھارت سے انہيں دہلی میں جمع کرنا آسان کام نہیں تھا۔ لیکن دہلی میں جرمن سفارت خانے کے اہلکاروں نے انتھک محنت کرکے اسے ممکن بنایا۔
تصویر: German Embassy in India
صرف جرمن ہی نہیں
دہلی میں جرمن سفارت خانہ نے بتایا کہ جن لوگوں کو بھارت سے انخلاء کیا گیا ان میں صرف جرمن ہی نہیں بلکہ یورپی یونین کے دیگررکن ممالک کے شہریوں کے علاوہ جرمنی میں ملازمت کرنے والے بھارتی شہری بھی شامل تھے۔
تصویر: German Embassy in India
طلبہ کی تعداد زیادہ
جرمن سفارت خانہ کا کہنا ہے ان میں بیشتر تعداد طلبہ کی ہے۔ جب کہ سیاحتی مقام رشی کیش میں پھنس جانے والے 130جرمن سیاحوں کو بھی خصوصی بس سے دہلی لایا گیا۔
تصویر: German Embassy in India
جائیں تو جائیں کہاں
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 24 مارچ کی رات کو اکیس دنوں کے لیے لاک ڈاون کے اعلان کے ساتھ ہی ریل، بس اور فضائی خدمات بند ہوگئیں۔جس کی وجہ سے بہت سے غیر ملکی سیاح اب بھی بھارت کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
زبردست چیکنگ
پولیس لاک ڈاون کا نفاذ سختی سے کرارہی ہے۔جرمن سفارت خانہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون میں شہریوں کو نکال کر لانے میں اسے کافی پریشانی ہوئی لیکن حکام نے بھی بہر حال ہر ممکن تعاون کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
حکومت فکر مند ہے
بھارت نے کہا ہے کہ وہ تمام غیر ملکیوں کے صحت و سلامتی کے تئیں کافی فکر مند ہے۔ مودی حکومت نے سرکاری حکام کے علاوہ تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ غیرملکیوں کو کسی طرح کی پریشانی کا سامنا کرنا نہ پڑے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PTI/Twitter
7 تصاویر1 | 7
آئیے دیکھتے ہیں کہ بعض ممالک اور کمپنیاں وینٹی لیٹرز کی تیاری کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہیں:
فرانس
فرانس میں وینٹی لیٹرز تیار کرنے والی کمپنی ایر لیکویڈ کار کے پرزے تیار کرنے والی کمپنی ویلی یو، کاربنانے والی کمپنی پی ایس اے اور بجلی کے آلات تیار کرنے والی کمپنی شنائیڈر الیکٹرک کے ساتھ مل کر مئی کے وسط تک 10 ہزار وینٹی لیٹرز تیار کرے گی۔ فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے بتایا ہے کہ اگلے ہفتے تک تقریباً ڈھائی سو وینٹی لیٹر ایمرجنسی رو م تک پہنچا دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ملک میں طبی آلات کی تیاری کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ پوری دنیا میں طبی سازو سامان کی ضرورت جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اس کے مدنظر انہیں درآمد کرنا عملی متبادل نہیں ہوگا۔
فرانسیسی حکومت نے ماسک اور وینٹی لیٹر کی تیاری کے لیے حکومتی بجٹ میں چار ارب یورو کی اضافی رقم مختص کی ہے۔
اسرائیل
اسرائیل، جہاں کورونا وائرس کے تقریباً پانچ ہزار کیسز اور سترہ اموات درج کی گئی ہیں، نے میزائل تیار کرنے والے ایک کارخانے کو وینٹی لیٹر تیار کرنے کے کارخانے میں تبدیل کردیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس صرف دو ہزار وینٹی لیٹر ہیں اور اسے بہت زیادہ وینٹی لیٹروں کی سخت ضرورت ہے۔ وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ”آج سرکاری ملکیت والے اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹری کے میزائل تیار کرنے والے ایک مخصوص کارخانے کو وینٹی لیٹر بنانے کے کارخانے کے طور پر افتتاح کیا گیا جس کے بعد درجنوں وینٹی لیٹروں کی جانچ اور تیاری عمل میں آئی۔ "نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا ”ہم دوسرے ملکوں سے خریداری پر منحصر نہیں رہ سکتے۔"
دیگر بہت سے ملکوں کی طرح اسرائیل میں بھی وینٹی لیٹروں کی کمی ہے اور ملک میں طبی سازوسامان تیار کرنے والی کمپنیاں بڑی تعداد میں وینٹی لیٹر تیار کرنے میں فوج کے ساتھ تعاون کررہی ہیں۔
امریکا
امریکا میں کار تیا رکرنے والی کمپنی فورڈ اور ملٹی نیشنل کمپنی جنرل الیکٹرک (جی ای) نے اگلے 100 دنوں میں مشترکہ طور پر پچاس ہزار وینٹی لیٹر تیار کرنے کا عہد کیا ہے۔ تیاری کا کام 20 اپریل سے شروع ہوجائے گا۔ تقریباً پانچ سو ملازمین تین شفٹوں میں چوبیس گھنٹے کام کررہے ہیں۔
فورڈ کمپنی پلاسٹک فیس شیلڈ تیار کرنے پر بھی کام کررہی ہے اور ریسپائریٹر کی تیاری میں امریکی گروپ 3M کا تعاون کررہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ،جنہیں اس وبا کو روکنے کے لیے فوری قدم نہیں اٹھانے پر نکتہ چینی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، نے حالات جنگ کے ایک قانون کا استعمال کرتے ہوئے جی ایم کمپنی کو ضروری طبی آلات تیار کرنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ یہ کمپنی پہلے ہی ایسا کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔
الیکٹرک کار اور گرین انرجی سے وابستہ کمپنی ٹیسلا بھی نیویارک میں اپنے سولر پلانٹ میں وینٹی لیٹر وں کی تیاری شروع کررہی ہے۔جبکہ جرمن کاربنانے والی کمپنی فاکس ویگن نے بتایا کہ وہ وینٹی لیٹر کے پرزے تیار کرنے کے لیے3Dپرنٹر کے استعمال کا تجربہ کررہی ہے۔
برطانیہ
برطانیہ نے پیر کے روز انکشاف کیا کہ اس نے پندرہ ہزار وینٹی لیٹروں کا آرڈر دیا ہے، جو حکومت کے مطابق ممکنہ ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔ وینٹی لیٹر چیلنج یوکے نامی انجینئرنگ کمپنیوں کے ایک کنشورشیم نے بتایا کہ وہ دس ہزار وینٹی لیٹر کی سپلائی کے آرڈر پر اس ہفتہ کام شروع کردے گا۔ اس گروپ میں طیارہ تیار کرنے والی کمپنی ایئربس، انجینئرنگ کمپنی رالس رائس، دفاعی ساز وسامان تیار کرنے والی کمپنی بی اے ای سسٹمز اور فارمولا ون موٹر ریس کی کئی ٹیمیں شامل ہیں۔
کورونا وائرس کے حوالے سے يوميہ بنيادوں پر منفی خبريں اور پيشرفت سامنے آ رہی ہيں تاہم دنيا بھر ميں معالج، محققين، سائنسدان، سياستدان، صحافی و ديگر شعبہ جات سے وابستہ افراد موجودہ بحران کو مات دينے کے ليے دن رات سرگرم ہيں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Ujetto
پاکستان ميں وائرس کی شدت ممکنہ طور پر کم
سائنسدان ڈاکٹر عطا الرحمن نے ايک مقامی صحافتی ادارے کو بتايا کہ پاکستان میں کورونا وائرس میں پائے جانے والے کروموزومز چین سے مختلف ہیں اور امکاناً ان کی شدت کم ہے۔ ان کے بقول يہ تحقیق کراچی کے جمیل الرحمان سینٹر فار جینومکس ریسرچ ميں کی گئی۔ اس کا عملی طور پر مطلب يہ نکل سکتا ہے کہ شايد بيماری کی شدت بھی کم ہو۔ مگر طبی ذرائع سے اس بارے ميں مزيد تحقيق و ضاحت درکار ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
مليريا کے خلاف کارآمد ادويات کی امريکی اتھارٹی سے منظوری
’امريکی فوڈ اينڈ ڈرگ ايڈمنسٹريشن‘ اتھارٹی (FDA) نے نئے کورونا وائرس کے چند مخصوص اور ہنگامی صورت حالوں ميں علاج کے ليے مليريا کے خلاف کارآمد دو مختلف ادويات کی منظوری دے دی ہے۔ انتيس مارچ کو سامنے آنے والی اس پيش رفت ميں ايف ڈے اے نے بتايا کہ کووڈ انيس کے علاج کے ليے chloroquine اور hydroxychloroquine پر تحقيق جاری ہے۔ امريکی صدر نے پچھلے ہفتے ان دو ادويات کو ’خدا کی طرف سے تحفہ‘ بھی قرار ديا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Julien
تحليق و تحقيق کا نتيجہ، سانس ميں مدد فراہم کرنے والا آلہ
فارمولا ون کی جرمن کار ساز کمپنی مرسڈيز نے ايک آلہ تيار کر ليا ہے، جو کووڈ انيس کے ان مريضوں کے ليے موزوں ثابت ہو گا جنہيں انتہائی نگہداشت درکار ہو۔ يہ يونيورسٹی کالج لندن کے اشتراک سے تيار کيا گيا۔ CPAP نامی يہ آلہ ناک اور منہ کے ذریعے آکسيجن پہنچاتا رہتا ہے اور مريض کے پھيپھڑوں ميں زيادہ آکسيجن جاتی ہے۔ توقع ہے کہ اس آلے ميں رد و بدل کے بعد وينٹيليٹرز کی شديد قلت کے مسئلے سے نمٹا جا سکے گا۔
تصویر: Universität Marburg/Martin Koch
کئی ملکوں ميں ويکسين کی آزمائش جاری
اگرچہ ماہرين بار بار دہرا رہے ہيں کہ وائرس کے انسداد کے ليے کسی ويکسين کی باقاعدہ منظوری و دستيابی ميں ايک سال سے زائد عرصہ لگ سکتا ہے، کئی ممالک ميں ويکسين کی آزمائش جاری ہے۔ ’جانسن اينڈ جانسن‘ کی جانب سے تيس مارچ کو بتايا گيا ہے کہ ويکسين کی انسانوں پر آزمائش ستمبر ميں شروع ہو گی اور کاميابی کی صورت ميں يہ آئندہ برس کے اوائل ميں دستياب ہو سکتی ہے۔ مارچ ميں کئی ممالک ميں ويکسين کی آزمائش جاری ہے۔
تصویر: Reuters/B. Guan
مالی نقصانات کے ازالے کے ليے امدادی پيکج
ہر ملک اپنے وسائل کے مطابق امدادی سرگرمياں جاری رکھے ہوئے ہے۔ امريکا ميں متاثرہ کاروباروں کے ليے 2.2 کھرب ڈالر کے امدادی پيکج کی منظوری دی جا چکی ہے۔ جرمنی نے بھی لاک ڈاؤن کے باعث مالياتی نقصانات کے ازالے کے ليے ساڑھے سات سو بلين ڈالر کے ريسکيو پيکج پر اتفاق کر ليا ہے۔ پاکستان نے يوميہ اجرت پر کام کرنے والوں کو چار ماہ تک تین ہزار روپے ماہانہ دینے کے ليے دو سو ارب روپے کا پیکج منظور کر ليا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
ماحول پر مثبت اثر
کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر متعارف کردہ بندشوں کے نتيجے ميں کئی بڑے شہروں ميں فضائی آلودگی ميں واضح کمی ديکھی گئی ہے۔ روم، ميلان، نئی دہلی، بارسلونا، پيرس، لندن لگ بھگ تمام ہی بڑے شہروں کی ہوا ميں پچھلے دو ہفتوں کے دوران نائٹروجن ڈائی آکسائڈ (NO2) کی مقدار ميں چوبيس تا چھتيس فيصد کمی نوٹ کی گئی۔ يہ اعداد و شمار ’يورپی انوائرمنٹ ايجنسی‘ (EEA) نے جاری کيے۔
تصویر: Reuters/ESA
چين ميں وبا بظاہر کنٹرول ميں
کورونا وائرس کی نئی قسم کے اولين کيسز چينی صوبہ ہوبے کے شہر ووہان ميں سامنے آئے تھے۔ سخت اقدامات اور قرنطينہ کی پاليسی رنگ لائی اور دو ڈھائی ماہ کی دقت کے بعد اب ووہان ميں عائد پابندياں آہستہ آہستہ اٹھائی جا رہی ہيں۔ چين ميں پچھلے قريب ايک ہفتے کے دوران مقامی سطح پر نئے کيسز بھی شاذ و نادر ہی ديکھے گئے۔ يوں سخت قرنطينہ کی پاليسی بظاہر با اثر رہی۔
تصویر: Getty Images/K. Frayer
جنوبی کوريا کی کامياب حکمت عملی
چند ہفتوں قبل چين کے بعد کورونا وائرس کے سب سے زيادہ کيسز جنوبی کوريا ميں تھے۔ تاہم آج پوری دنيا سيول حکومت کی تعريف کے پل باندھ رہی ہے کہ کس طرح اس ملک نے وبا پر کنٹرول کيا۔ پير تيس مارچ کو جنوبی کوريا ميں کووڈ انيس کے اٹھہتر کيسز سامنے آئے۔ جنوبی کوريا نے وسيع پيمانے پر ٹيسٹ کرائے، حتی کہ گاڑی چلانے والے بھی رک کر ٹيسٹ کرا سکتے تھے۔ يوں مريضوں کی شناخت اور پھر علاج ممکن ہو سکا۔
تصویر: Imago Images/Xinhua/Wang Jingqiang
صحت ياب ہونے والوں کی تعداد حوصلہ بخش
تيس مارچ تک دنيا بھر ميں ايک لاکھ چھپن ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے صحت ياب بھی ہو چکے ہيں۔ چين ميں صحت ياب ہونے والوں کی تعداد پچھتر ہزار سے زيادہ ہے۔ اسپين ميں لگ بھگ سترہ ہزار، ايران ميں چودہ ہزار، اٹلی ميں تيرہ ہزار سے زائد اور جرمنی ميں نو ہزار سے زائد افراد صحت ياب ہو چکے ہيں۔ جرمنی ميں شرح اموات اعشاريہ نصف سے بھی کم ہيں يعنی درست حکمت عملی با اثر ثابت ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/COMUNIDAD DE MADRID
9 تصاویر1 | 9
مختلف کمپنیاں مجموعی طور پر اکتالیس ہزار وینٹی لیٹر تیار کریں گے جو برطانیہ کی ممکنہ ضرورت سے 11 ہزار زیادہ ہے۔
ناروے
ناروے میں آج منگل کے روز کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد میں پہلی مرتبہ کمی دیکھی گئی۔ اس نے مختلف نارویجیئن کمپنیوں کو تقریباً ایک ہزار وینٹی لیٹر سپلائی کرنے کا آرڈر دیا ہے، جس سے مئی تک اسپتالوں میں دستیاب وینٹی لیٹروں کی تعداد دو گنا ہوجائے گی۔
ناروے کی وزیر اعظم ایرنا سولبرگ نے کہا ”ناروے کو اتنے مشینوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ہم ضرورت مند ملکوں کو اسے فراہم کریں گے۔"
ناروے میں طبی آلات تیار کرنے والی ایک کمپنی، ہائیڈرولک آلات بنانے والی ایک کمپنی نیز فوج کے ساتھ مل کر وینٹی لیٹر تیار کررہی ہے۔ ناروے میں 4447افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 28افراد اس بیماری سے ہلاک ہوچکے ہیں۔