پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران کووڈ انیس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بڑھتی تعداد کے باعث انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں مریضوں کو آکسیجن کی سپلائی کمی کا شکار ہو رہی ہے۔
اشتہار
پاکستان میں کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے مرکز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے،'' ملک میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں پینتالیس سو مریض ہیں، یہ تعداد گزشتہ جون کے مقابلے میں تیس فیصد زیادہ ہے۔ ملک میں آکسیجن کی سپلائی بھی شدید دباؤ کا شکار ہے۔''
پاکستان میں انتظامیہ نے زیادہ انفیکشن والے علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کیا ہوا ہے، عوامی اجتماعات پر بھی پابندی عائد ہے، اسکول بند ہیں اور چہرے پر ماسک پہننا بھی لازمی ہے۔ لیکن ان احکامات کی مکمل پابندی نہیں کی جارہی۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سکریٹری جنرل قیصر سجاد کا کہنا ہے،''حالات بے قابو ہو رہے ہیں۔ حکومت کو وبا پر قابو پانے کے لیے کڑے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔''
پیر کو ملک میں کورونا وائرس کے پانچ ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے اور ستر ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی۔ پاکستان میں ساڑھے سات لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اب تک سولہ ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
کورونا وائرس بے قابو، بھارتی نظام صحت بے بس ہوتا ہوا
بھارت میں دن بدن پھلتے ہوئے کورونا وائرس بحران نے ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے پر زبردست دباؤ ڈالا ہے۔ بہت سی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن، ادویات اور ہسپتالوں میں بستروں کی کمی کی اطلاع ہے۔
اس تصویر میں احمد آباد کے ایک ہسپتال کے باہر وفات پانے والے مریض کے رشتہ دار رو رہے ہیں۔ بھارت میں ہفتے کو ریکارڈ دو لاکھ چونتیس ہزار سے زائد کورونا کیسز درج کیے گئے تھے۔ کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی دو وجوہات ہیں، ایک کورونا وائرس کی نئی قسم ہے، جو تیزی سے پھیلتی ہے، دوسرا لوگ سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھتے۔
تصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance
آکسیجن کی کمی
متعدد بھارتی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن کی کمی واقع ہو چکی ہے جبکہ ملک بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بیڈ کم پڑ گئے ہیں۔ اتوار کو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی کہا تھا کہ میڈیکل آکسیجن کی کمی ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے صنعتی پلانٹس سے میڈیکل آکیسجن طلب کی ہے۔
تصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance
شمشان گھاٹ بھر گئے
بھارت میں وفات پانے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو چکی ہے کہ شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کے لیے لائنیں لگ چکی ہیں۔ وہاں ملازمین کی شفٹیں کم از کم بھی چودہ گھنٹوں کی کر دی گئی ہیں۔
تمام بڑے شہروں کے ہسپتالوں کو کووڈ مریضوں کے بڑی تعداد کا سامنا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق متعدد ہسپتالوں میں کورونا میں مبتلا تشیویش ناک حالت کے مریضوں کو بھی بیڈ میسر نہیں ہے۔ انتہائی نگہداشت کے یونٹ بھرے پڑے ہیں۔ دہلی حکومت نے آکسیجن سے لیس نئے بیڈ متعدد اسکولوں میں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے دوا ساز کمپنیوں سے ادویات اور طبی آکسیجن کی سپلائی بڑھانے کی اپیل کی ہے۔ وفاقی حکومت کے مطابق متاثرہ ریاستوں تک ادویات اور آکسیجن پہنچانے کے لیے خصوصی ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔ بھارت میں ادویات اور آکسیجن بلیک مارکیٹ میں بکنا شروع ہو گئی ہے جبکہ استطاعت رکھنے والے مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔
چین کی فراہم کی گئی ویکسین سائنوفام ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے افراد کو دی جارہی ہے لیکن طبی عملے کو اب ترجیحی بنیادوں پر ویکسین دیے جانے کا عمل روک دیا گیا ہے۔
قیصر سجاد کا کہنا ہے،''ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ہے لیکن ڈاکٹرز کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے رجسٹریشن کا دوبارہ آغاز اب تک نہیں کیا گیا۔''
پاکستان میں اب تک طبی عملے کے ڈیڑھ سو افراد کووڈ انیس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔