چین میں کورونا وائرس: ہلاکتیں ساڑھے تیرہ سو، متاثرین 60 ہزار
13 فروری 2020
چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں صرف ایک دن میں پندرہ ہزار سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ اب ان مریضوں کی مجموعی تعداد تقریباﹰ ساٹھ ہزار ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی ساڑھے تیرہ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔
اشتہار
شنگھائی میں چین کے قومی ہیلتھ کمیشن کی طرف سے جمعرات تیرہ فروری کو بتایا گیا کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے اس سب سے بڑے ملک میں صرف ایک دن میں کورونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد میں آج تک کا سب سے بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
کل بدھ کے مقابلے میں آج جمعرات کے آغاز پر چین میں اس وائرس کے مریضوں کی تعداد 15,152 کے اضافے کے ساتھ 59,804 ہو چکی تھی۔ منگل گیارہ فروری کے دن تک اس وائرس کے چین میں مصدقہ مریضوں کی تعداد 44,653 بتائی گئی تھی۔
مزید ڈھائی سو ہلاکتیں
اس وائرس کے ہاتھوں چین میں گزشتہ روز مزید کم از کم 254 افراد ہلاک ہو گئے۔ یوں کورونا وائرس کے باعث، جسے اب عالمی ادارہ صحت کی طرف سے باقاعدہ طور پر 'کووِڈ انیس‘ کا نام دیا جا چکا ہے، چین میں مجموعی انسانی ہلاکتوں کی تعداد بھی 1,367 ہو گئی ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق اس وائرس کی وجہ سے بیمار ہو جانے والے افراد کی تعداد میں ہزارہا کے اضافے میں سے بہت بڑا حصہ سب سے زیادہ متاثرہ صوبے ہوبے میں ریکارڈ کیا گیا۔ وہاں ایک دن میں اس وائرس کے نئے مصدقہ مریضوں کی تعداد تقریباﹰ ساڑھے 13 ہزار بتائی گئی ہے۔
نیا اور تیز رفتار طریقہ تشخیص
چینی حکام کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں نئے مریضوں میں اس وائرس کی تشخیص زیادہ تر اس تیز تر طریقہ تشخیص کی وجہ سے ہوئی، جو کل بدھ کے دن سے استعمال کیا جانے لگا ہے۔ اس طریقہ تشخیص میں کمپیوٹر ٹوموگرافی کا استعمال کرتے ہوئے مریضوں کے سی ٹی اسکین کیے جاتے ہیں۔
اسی دوران چین کے کورونا وائرس یا COVID-19 سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے ہوبے میں، جہاں ووہان شہر سے اس مہلک جرثومے کا پھیلاؤ شروع ہوا تھا، حکمران کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ ترین صوبائی اہلکار کو بھی ان کے عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے۔ بدھ سے لے کر جمعرات تک چین میں جو 254 نئی ہلاکتیں ہوئیں، ان میں سے 242 اسی صوبے میں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
اب تک چین سے باہر بھی کم از کم 27 دیگر ممالک میں اس وائرس کے سینکڑوں کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
بہت جلد امید پسندی غلط ہو گی؟
چین میں اس وائرس کے نئے کیسز اور اس کی وجہ سے ہلاکتوں کی نئی پریشان کن تعداد کے سامنے آنے سے قبل بیجنگ میں حکومتی حلقے یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ دو روز تک نئے مریضوں کی تعداد میں کمی کے بعد اب شاید اس وائرس کا پھیلاؤ کچھ کم ہونا شروع ہو گیا تھا۔
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی بعض صنعتیں
چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کی وبا نے کئی صنعتی اداروں کو متاثر کیا ہے۔ بعض اداروں کے لیے یہ وبا منفعت کا باعث بنی ہے اور کئی ایک کو مسائل کا سامنا ہے۔ بعض اس وائرس کو عالمی طلب میں رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔
تصویر: VLADIMIR MARKOV via REUTERS
جرمن چانسلر ووہان میں
سن 2019 میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ووہان میں ویباسٹو فیکٹری کے بڑے پلانٹ کے دورہ کیا تھا۔ اب یہ کارخانہ بند ہے۔ جرمن ادارے زیمینز کے مطابق اس وبا کے دوران ایکس رے مشینوں کی طلب زیادہ ہونے کا امکان کم ہے اور فوری طور پر کم مدتی کاروباری فائدہ دکھائی نہیں دیتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
صفائی ستھرائی اور صفائی ستھرائی
کورونا وائرس کی وبا سے کیمیکل فیکٹریوں کی چاندی ہو گئی ہے۔ ڈس انفیکشن سیال مادے کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ جراثیم کش پلانٹس کو زیادہ سپلائی کے دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ ادارے زیادہ سے زیادہ ایسے مواد کی سپلائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
دوکانیں اور ریسٹورانٹس
ووہان میں کے ایف سی اور پیزا ہٹ کے دروازے گاہکوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ سویڈن کے کپڑوں کے اسٹور ایچ اینڈ ایم کی چین بھر میں پینتالیس شاخیں بند کر دی گئی ہیں۔ جینر بنانے لیوائی کے نصف اسٹورز بند کیے جا چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسے بڑے اداروں کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی کیونکہ آن لائن بزنس سے ان کو کسی مالی نقصان کا سامنا نہں ہے۔
تصویر: picture-alliancedpa/imaginechina/Y. Xuan
ایڈیڈاس اور نائیکی
کھیلوں کا سامان بنانے والے امریکی ادارے نائیکی کی طرح اُس کے جرمن حریف ایڈیڈاس نے بھی کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اپنے بیشتر اسٹور بند کر دیے ہیں۔ مختلف دوسرے اسٹورز بھی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس وائرس کے پھیلاؤ سے ان اداروں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت خیال کیا جا رہا ہے۔ اشتہاری کاروباری سرگرمیاں بھی محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Stringer/Imaginechina
کارساز اداروں کی پریشانی
اس وائرس کی وبا سے چین میں غیرملکی کار ساز اداروں کی پروڈکشن کو شدید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مختلف کار ساز ادارے اپنی فیکٹریوں کو اگلے ہفتے کھولنے کا سوچ رہے ہیں۔ جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کی چین میں تینتیس فیکٹریاں ہیں اور ادارہ انہیں پیر دس فروری کو کھولنے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ گاڑیوں کی پروڈکشن کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔
تصویر: Imago Images/Xinhua
کوئی بھی محفوظ نہیں ہے
مرسیڈیز بنانے والے ادارے ڈائملر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے پیر سے اپنی فیکٹری کھول دیں گے۔ فیکٹری کو یہ بھی فکر لاحق ہے کہ کارخانے کے ورکرز گھروں سے نکل بھی سکیں گے کیونکہ یہ تاثر عام ہے کہ کوئی بھی انسانی جان کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ کئی گاڑیوں کو فروخت کرنے والے اداروں کے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
ہونڈا کی احتیاط
جاپانی کار ساز ادارے ہونڈا کے فاضل پرزے بنانے والی تین فیکٹریاں ووہان شہر میں ہیں۔ یہ چینی قمری سال کے آغاز سے بند ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ تیرہ فروری تک بند رہیں گے۔ ایک ترجمان کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ہونڈا کی پروڈکشن شروع ہو سکے گی کیونکہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اضافی سپلائی روانہ کرنے کا امکان نہیں
کورونا وائرس سے بین الاقوامی سپلائی میں رکاوٹوں کا پیدا ہونا یقینی خیال کیا گیا ہے کیونکہ موجودہ صورت حال بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ اس کی بڑی مثال کار انڈسٹری ہے۔ جنوبی کوریائی کار ساز ادارے ہنڈائی نے تو اپنے ملک میں پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ چین سے اضافی پرزوں کی سپلائی ممکن نہیں رہی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ صورت حال ساری دنیا میں پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: Reuters/Aly Song
چینی لوگ بھی محتاط ہو کر دوری اختیار کر رہے ہیں
کورونا وائرس کے اثرات جرمن فیسٹیول پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان میلوں میں شریک ہونے والے چینی شہری وائرس کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں اور اس باعث شرکت سے دوری اختیار کرنے لگے ہیں۔ فرینکفرٹ میں صارفین کے سامان کے بین الاقوامی فیسٹیول ایمبینٹے میں کم چینی افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ لفتھانزا سمیت کئی دوسری فضائی کمپنیوں نے وائرس کی وجہ سے چین کے لیے پروازیں بند کر دی ہیں۔
تصویر: Dagmara Jakubczak
جرمنی میں وائرس سے بچاؤ کی تیاری
فرینکفرٹ میں شروع ہونے والے فیسٹیول میں شرکا کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک قرنطینہ یا کوارنٹائن تیار کی گئی ہے تا کہ کسی بھی مہمان میں اس کی موجودگی کی فوری تشخیص کی جا سکے۔ ووہان سے جرمنی کے لیے کوئی براہ راست پرواز نہیں ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ کے لیے زیادہ تر پروازیں بیجنگ اور ہانگ کانگ سے اڑان بھرتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Schreiber
10 تصاویر1 | 10
اس پس منظر میں چینی صدر شی جن پنگ نے کل بدھ کو ملکی دارالحکومت بیجنگ میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کی پولٹ بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ ملکی عوام اور بین الاقوامی برادری کو ان وسیع تر 'مثبت اقدامات‘ سے اچھی طرح آگاہ کیا جانا چاہیے، جو چین اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کر رہا ہے۔
اس کے برعکس جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ تر چینی حکام کی طرف سے اعلان کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر ایسی کوئی بھی پیش گوئی کرنا غلط ہو گا کہ کورونا وائرس کا وبائی پھیلاؤ اپنے وسط مدتی یا آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے۔
ایشیائی کاروباری منڈیاں بھی متاثر
چین میں کووِڈ انیس نامی اس وائرس کے ہزارہا نئے کیسز اور کسی ایک دن میں ہلاکتوں میں سب سے زیادہ اضافے کی رپورٹوں کے کئی ایشیائی ممالک میں کاروباری منڈیوں پر بھی واضح منفی اثرات دیکھے گئے۔
چین سے کن ممالک کے شہریوں کا انخلا کیا گیا؟
چین میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کے پھیلاؤ کے بعد وہاں مقیم غیر ملکی شہریوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ کئی ممالک نے چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے اپنے شہریوں کا انخلا کیا ہے۔
تصویر: Reuters/Stringer
فرانسیسی شہریوں کی چین سے واپسی
فرانس کے شہریوں کو ووہان سے واپس فرانس ایک خصوصی پرواز کے ذریعے لایا گیا۔ ہوائی اڈے سے ایک بس میں ان مسافروں کو سوار کر کے سخت نگرانی اور نگہداشت کے ایک مقام تک پہنچایا گیا۔ فرانسیسی شہری کم از کم چودہ ایام تک الگ تھلگ مقام پر رکھیں جائیں گے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
انڈونیشی مسافروں کی روانگی
پہلی فروری کو چینی شہر ٹانگے رینگ سے باتک ہوائی کمپنی کی چارٹرڈ پرواز پر ڈھائی سو انڈونیشی شہری اپنے وطن کے لیے روانہ ہوئے۔ باتک ایئر لائن کا طیاہ ہوائی اڈے پر مسافروں کے سوار ہونے کا منتظر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/F. Syam
ہسپانوی شہریوں کا انخلا
چین میں کام کرنے والے ہسپانوی شہری بھی واپس وطن پہنچ رہے ہیں۔ ان مسافروں کو دارالحکومت میڈرڈ کے نواح میں واقع ایک فوجی ہوائی اڈے پر اتارا گیا۔ ان مسافروں کو ہوائی جہاز سے باہر آتے ہی ایک مسافر بس کے ذریعے ایک مقام پر چودہ ایام کے لیے کوارنٹائن کر دیا گیا۔ ان ہسپانوی شہریوں کو ووہان شہر سے لایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/Moncloa
جرمن مسافروں کا انخلا
چین کے شہر ووہان سے ایک ایئر بس جرمن شہریوں کو لے کر کولون بون ایئر پورٹ پہنچی۔ ووہان ہی وہ شہر ہے جہاں سے کورونا وائرس کی نئی قسم نے جنم لیا تھا۔ یہ شہر چینی صوبے ہوبئی میں واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
بنگلہ دیشی بھی واپس وطن روانہ
ووہان میں غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے لیے خصوصی بسوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ تصویر میں بنگلہ دیشی شہری ووہان کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر پہنچ رہے ہیں۔
تصویر: bdnews24.com
ہوائی جہاز کا عملہ بھی محتاط
چین سے مختلف ممالک کے شہریوں کو واپس لانے کی چارٹرڈ پروازوں کے عملے کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سخت ہدایات کی گئی ہیں۔ جہاز پر سوار ہونے والے مسافروں کو ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Retamal
وائرس سے بچو
یورپ پہنچنے والے مشرق بعید کے سیاحوں نے خصوصی ماسک پہن کر اپنا سفر شروع رکھا ہوا ہے۔ جرمن صوبے باویریا میں ایک تائیوانی خاتون سیاح نے ماسک پہنے ایک تاریخی مقام پر کھڑی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.J. Hildenbrand
چینی شہریوں کی وطن واپسی
نمونیا کا باعث بننے والے وائرس کی افزائش کے بعد چین سے جہاں غیر ملکی شہریوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے وہاں دوسرے ممالک سے بھی چینی شہریوں کو وطن واپس بھیجنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ طیارے میں تھائی لینڈ سے واپس آنے والی چینی شہری ماسک پہنے بیٹھے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
بھارتی شہریوں کے انخلا کی تیاریاں
بھارتی حکومت نے بھی ووہان میں موجود اپنے قریب ڈھائی سو شہریوں کی واپسی کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ نئی دہلی حکومت نے اس سلسلے میں ایئر انڈیا کا ایک طیارہ اسٹینڈ بائی پر رکھا ہوا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق بھارتی شہریوں کی انخلا کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Antin
چین سے پاکستانیوں کو واپس لانے پر حکومتی ہچکچاہٹ
پاکستانی حکومت نے چین میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کے فیصلے کو دہرایا ہے۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ چین میں پاکستانیوں کا بہتر خیال رکھا جا رہا ہے اور وائرس میں مبتلا چار پاکستانیوں کی صحت بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے۔
تصویر: Hina Fatima
10 تصاویر1 | 10
چینی حکام کی طرف سے جاری کردہ اس وائرس سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار کے بعد شنگھائی، ہانگ کانگ، سیئول، ٹوکیو، سڈنی، سنگاپور، بنکاک اور دہلی تک کی سٹاک مارکیٹوں میں مندی دیکھی گئی۔ ایسے ہی منفی کاروباری اثرات تائیوان اور نیوزی لینڈ کے بازار ہائے حصص میں بھی نظر آئے۔
عالمی سطح پر تیل کے استعمال میں کمی
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے مطابق چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے اسی پھیلاؤ کے باعث اب یہ بات بھی یقینی ہے کہ رواں سہ ماہی کے دوران دنیا بھر میں تیل کی طلب میں متوقع اضافہ گزشتہ اندازوں کے مقابلے میں بہت کم رہے گا۔
اس کا سبب اس وائرس کی وجہ سے چینی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات اور ان کے دنیا بھر میں محسوس کیے جانے والے ضمنی اثرات ہیں۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی طرف سے آج جمعرات کے روز پیرس میں کہا گیا کہ اس سال جنوری سے لے کر مارچ تک کی پہلی سہ ماہی میں اب یہ بھی دیکھنے میں آئے گا کہ عالمی سطح پر گزشتہ ایک عشرے کے دوران پہلی بار خام تیل کا استعمال میں کمی ہو جائے گی۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔