کورونا وائرس: چین میں ہلاکتیں اب تقریباﹰ 18 سو، مریض 70 ہزار
17 فروری 2020
تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں مہلک کورونا وائرس کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ کر اب اٹھارہ سو کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ مریضوں کی مجموعی تعداد بھی اب ستر ہزار سے متجاوز ہے۔
اشتہار
پیر سترہ فروری کو عالمی ادارہٴ صحت کے ماہرین کی چین کے سینئر محققین کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ یہ میٹنگ چینی دارالحکومت بیجنگ میں ہوئی۔ اس میں سینئر چینی محققین نے اپنی ریسرچ کی تفصیلات سے عالمی ادارے کے ماہرین کو مطلع کیا۔ اس انٹرنیشنل میٹنگ میں کووِڈ انیس (COVID-19) نامی وائرس کے انسداد کی بین الاقوامی کوششوں کے بارے میں چینی ریسرچرز کو بریفنگ دی گئی۔
بیجنگ میں اس میٹنگ کے انعقاد کے موقع پر عالمی ادارہٴ صحت کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ فی الحال اس بیماری کے وائرس کے انسداد یا اس کے ممکنہ رخ کا تعین کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے یہ بات اس چینی بیان کے تناظر میں کہی، جس میں کہا گیا تھا کہ اس وائرس کو کنٹرول کر لینے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہنوم گیبرائسس نے یہ بھی کہا کہ اگر اس وائرس کو کنٹرول میں لانے میں کامیابی حاصل نہ ہو سکی، تو اقوام عالم میں تقسیم اور ہم آہنگی کے فقدان کا پیدا ہونا یقینی ہو گا۔
چین میں پھیلی کووِڈ انیس نامی بیماری کی جان لیوا وبا سے اب تک ہونے والی ہلاکتیں بھی 1770 ہو گئی ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں وسطی چینی صوبے ہوبے میں ہوئی ہیں۔ چینی نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق نمونیا کی بیماری جیسی اس وبا کے وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد بھی ساڑھے 70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ چین سے باہر دنیا کے مختلف ممالک میں اب تک قریب 500 مریضوں میں کووِڈ انیس وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔
اس وبا کی وجہ سے یہ امکان بھی پیدا ہو گیا ہے کہ چینی پارلیمنٹ، جو نیشنل پیپلز کانگریس کہلاتی ہے اور پالیسی ساز ادارے چینی پیپلز پولیٹیکل مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاس مؤخر کر دیے جائیں گے۔ یہ اجلاس اگلے مہینے کی تین تاریخ سے شروع ہونے ہیں۔ نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی ایک اہم میٹنگ چوبیس فروری کو ہو رہی ہے اور اس میں دونوں پالیسی ساز اداروں کے سالانہ نشستوں کے انعقاد کے بارے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ نیشنل پیپلز کانگریس میں پورے چین سے پانچ ہزار سے زائد مندوبین شریک ہوتے ہیں۔
ادھر ایک سیاحتی اور تفریحی بحری جہاز کے کووِڈ انیس نامی وائرس میں مبتلا ہونے والے چالیس امریکی شہریوں کو واپس امریکا روانہ کر دیا گیا ہے۔ یہ امریکی سیاح جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کے قریب ایک بندرگاہ پر لنگر انداز کروز شپ 'ڈائمنڈ پرنسس‘ میں سوار تھے۔ ان امریکی شہریوں کو وطن واپسی پر قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
جاپانی حکام کے مطابق اس کروز شپ کے 99 دیگر مسافروں میں نمونیا جیسی بیماری کی تشخیص ہو چکی ہے۔ جاپان میں پہلے ہی 60 مریضوں میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ ٹوکیو حکومت نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی مجمع میں شریک ہونے سے اجتناب کریں۔
ع ح ⁄ م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی بعض صنعتیں
چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کی وبا نے کئی صنعتی اداروں کو متاثر کیا ہے۔ بعض اداروں کے لیے یہ وبا منفعت کا باعث بنی ہے اور کئی ایک کو مسائل کا سامنا ہے۔ بعض اس وائرس کو عالمی طلب میں رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔
تصویر: VLADIMIR MARKOV via REUTERS
جرمن چانسلر ووہان میں
سن 2019 میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ووہان میں ویباسٹو فیکٹری کے بڑے پلانٹ کے دورہ کیا تھا۔ اب یہ کارخانہ بند ہے۔ جرمن ادارے زیمینز کے مطابق اس وبا کے دوران ایکس رے مشینوں کی طلب زیادہ ہونے کا امکان کم ہے اور فوری طور پر کم مدتی کاروباری فائدہ دکھائی نہیں دیتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
صفائی ستھرائی اور صفائی ستھرائی
کورونا وائرس کی وبا سے کیمیکل فیکٹریوں کی چاندی ہو گئی ہے۔ ڈس انفیکشن سیال مادے کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ جراثیم کش پلانٹس کو زیادہ سپلائی کے دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ ادارے زیادہ سے زیادہ ایسے مواد کی سپلائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
دوکانیں اور ریسٹورانٹس
ووہان میں کے ایف سی اور پیزا ہٹ کے دروازے گاہکوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ سویڈن کے کپڑوں کے اسٹور ایچ اینڈ ایم کی چین بھر میں پینتالیس شاخیں بند کر دی گئی ہیں۔ جینر بنانے لیوائی کے نصف اسٹورز بند کیے جا چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسے بڑے اداروں کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی کیونکہ آن لائن بزنس سے ان کو کسی مالی نقصان کا سامنا نہں ہے۔
تصویر: picture-alliancedpa/imaginechina/Y. Xuan
ایڈیڈاس اور نائیکی
کھیلوں کا سامان بنانے والے امریکی ادارے نائیکی کی طرح اُس کے جرمن حریف ایڈیڈاس نے بھی کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اپنے بیشتر اسٹور بند کر دیے ہیں۔ مختلف دوسرے اسٹورز بھی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس وائرس کے پھیلاؤ سے ان اداروں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت خیال کیا جا رہا ہے۔ اشتہاری کاروباری سرگرمیاں بھی محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Stringer/Imaginechina
کارساز اداروں کی پریشانی
اس وائرس کی وبا سے چین میں غیرملکی کار ساز اداروں کی پروڈکشن کو شدید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مختلف کار ساز ادارے اپنی فیکٹریوں کو اگلے ہفتے کھولنے کا سوچ رہے ہیں۔ جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کی چین میں تینتیس فیکٹریاں ہیں اور ادارہ انہیں پیر دس فروری کو کھولنے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ گاڑیوں کی پروڈکشن کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔
تصویر: Imago Images/Xinhua
کوئی بھی محفوظ نہیں ہے
مرسیڈیز بنانے والے ادارے ڈائملر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے پیر سے اپنی فیکٹری کھول دیں گے۔ فیکٹری کو یہ بھی فکر لاحق ہے کہ کارخانے کے ورکرز گھروں سے نکل بھی سکیں گے کیونکہ یہ تاثر عام ہے کہ کوئی بھی انسانی جان کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ کئی گاڑیوں کو فروخت کرنے والے اداروں کے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
ہونڈا کی احتیاط
جاپانی کار ساز ادارے ہونڈا کے فاضل پرزے بنانے والی تین فیکٹریاں ووہان شہر میں ہیں۔ یہ چینی قمری سال کے آغاز سے بند ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ تیرہ فروری تک بند رہیں گے۔ ایک ترجمان کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ہونڈا کی پروڈکشن شروع ہو سکے گی کیونکہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اضافی سپلائی روانہ کرنے کا امکان نہیں
کورونا وائرس سے بین الاقوامی سپلائی میں رکاوٹوں کا پیدا ہونا یقینی خیال کیا گیا ہے کیونکہ موجودہ صورت حال بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ اس کی بڑی مثال کار انڈسٹری ہے۔ جنوبی کوریائی کار ساز ادارے ہنڈائی نے تو اپنے ملک میں پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ چین سے اضافی پرزوں کی سپلائی ممکن نہیں رہی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ صورت حال ساری دنیا میں پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: Reuters/Aly Song
چینی لوگ بھی محتاط ہو کر دوری اختیار کر رہے ہیں
کورونا وائرس کے اثرات جرمن فیسٹیول پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان میلوں میں شریک ہونے والے چینی شہری وائرس کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں اور اس باعث شرکت سے دوری اختیار کرنے لگے ہیں۔ فرینکفرٹ میں صارفین کے سامان کے بین الاقوامی فیسٹیول ایمبینٹے میں کم چینی افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ لفتھانزا سمیت کئی دوسری فضائی کمپنیوں نے وائرس کی وجہ سے چین کے لیے پروازیں بند کر دی ہیں۔
تصویر: Dagmara Jakubczak
جرمنی میں وائرس سے بچاؤ کی تیاری
فرینکفرٹ میں شروع ہونے والے فیسٹیول میں شرکا کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک قرنطینہ یا کوارنٹائن تیار کی گئی ہے تا کہ کسی بھی مہمان میں اس کی موجودگی کی فوری تشخیص کی جا سکے۔ ووہان سے جرمنی کے لیے کوئی براہ راست پرواز نہیں ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ کے لیے زیادہ تر پروازیں بیجنگ اور ہانگ کانگ سے اڑان بھرتی ہیں۔