1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کورونا وائرس چین پر خدائی عذاب ہے‘

7 فروری 2020

سنگاپور حکومت نے ایک مسلمان استاد کے خلاف تفتیش شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس نے کورونا وائرس کے حوالے سے ایک متنازعہ بیان دیا تھا۔ اس ٹیچر نے کورونا وائرس کو ایغور مسلمانوں پر جبر کے تناظر میں اسے آسمانی عذاب قرار دیا۔

Japan Yokohama Kreuzfahrtschiff Princess Diamond mit Corona-Kranken
تصویر: picture-alliance/AP/The Yomiuri Shimbun

سنگا پور کے وزیر قانون اور داخلہ امور کے وزیر کے شینمُگن نے ایک مسلمان استاد کے نسلی تعصب پر مبنی بیان کی تفتیش کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں کورونا وائرس کی وبا کو آسمانی عذاب قرار دیا گیا ہے۔ اس مسلمان استاد کا نام عبدالحلیم عبدالکریم  ہے۔

عبدالحلیم عبدالکریم نے کہا تھا کہ سنکیانگ کی ایغور مسلم اقلیت کو جس چینی جبر اور سخت اقدامات پر مبنی پالیسی کا سامنا ہے، کورونا وائرس کی ہولناک وبا اس کے جواب میں بیجنگ حکومت پر قدرت نے عذاب کے طور پر اتاری ہے۔ مسلم استاد نے اسے خدائی عذاب بھی قرار دیا۔

سنگا پور پہنچنے والے مسلمانوں کا بھی طبی معائنہ کیا جا رہا ہےتصویر: AP

خیال رہے کہ سنکیانگ صوبے کی ایغور مسلم اقلیت کے دس لاکھ افراد کو بیجنگ حکومت نے ذہنی تطہیر کے لیے حراستی کیمپوں میں مقید کر رکھا ہے۔ مغربی اقوام کے ساتھ ساتھ دنیا کی سرکردہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے سنکیانگ میں چینی حکومتی اقدامات کو انسانی حقوق کے خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

سنگا پور کے وزیر داخلہ نے عبدالحلیم عبدالکریم کے بیان کو کھلا تعصب قرار دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ ملکی وزارت داخلہ نے اپنا ابتدائی تفتیشی عمل شروع کر دیا ہے۔ وزیر داخلہ کے شینمُگن کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ چینی لوگوں کے اندر پائی جانے والی ایسی عادات کی وجہ سے ہوا ہے، جو حفظان صحت کے منافی قرار دی جا سکتی ہیں۔

سنگا پور میں مقامی مسلم آبادی کے ساتھ ساتھ کئی مسلمان ممالک کے لوگ روزگار کے لیے بھی گئے ہوئے ہیںتصویر: Reuters

اس مناسبت سے اس شہری ریاست کے مسلمان علماء اور اساتذہ کی تنظیم نے بھی عبدالحلیم عبدالکریم کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کے مطابق کسی بدقسمت واقعے کو کسی اور ناپسندیدہ اقدام کا ردعمل قرار دینا درست نہیں ہے۔

کےشینمُگن نے یہ بھی کہا کہ معاشرتی اعتبار سے نسلی تعصب کے بیانات درست نہیں اور ان کی مذمت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے سنگاپور کے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنی معاشرتی اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے نفرت انگیز بیان بارے واضح موقف اپنائیں۔

یہ امر اہم ہے کہ سنگا پور میں کم از کم تیس افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص کی جا چکی ہے جب کہ چار سو دوسرے لوگ قرنطینہ (کوارنٹائن) میں ہیں۔ سنگا پور کی آبادی ستاون لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور اس کا تین چوتھائی چینی نژاد ہے۔

ع ح ⁄ ع ا ( ڈی پی اے)

ایغوروں کے حق میں مظاہرہ، ہانگ کانگ پولیس کا طاقت کا استعمال

01:54

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں