1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کا جھانسا

6 فروری 2020

چین سے رفتہ رفتہ دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلنے والا کورونا وائرس جہاں سینکڑوں ہلاکتوں کا سبب بن چُکا ہے وہاں اس سے متعلق نہایت دلچسپ واقعات بھی سوشل میڈیا کی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔

China Hongkong Passanten mit Mundschutz
تصویر: AFP/P. Wong

ٹورانٹو سے جمائیکا کی جانب ایک پرواز پر سوار ایک کینیڈا کے باشندے نے ہوائی جہاز پر چڑھتے ہی مسافروں میں خوف و ہراس پھیلا دیا، جس کے سبب جہاز کو واپس ٹورانٹو ایئر پورٹ لینڈ کرنا پڑا۔ ہوائی اڈے پر لینڈنگ کے بعد پولیس نے 29 سالہ کینیڈا کے اس شہری کو گرفتار کر لیا۔ اس کا فوری طور پر طبی معائنہ کیا گیا جس سے پتا چلا کہ اُس میں کورونا وائرس کے کوئی آثار موجود نہیں اور یہ محض ایک بھونڈا مذاق یا چکما تھا۔

گزشتہ منگل کو پولیس نے اس شخص کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔ یہ واقعہ پیر کو ویسٹ جیٹ ائیرلائنز کے جہاز میں پیش آیا، جو ٹورنٹو سے جمائیکا کے شمالی ساحل پر واقع مونٹیگو بے کی طرف پرواز کے لیے روانہ ہوا تھا۔

ٹورانٹو کے قریب واقع ایک قصبے پیل میں پولیس کی ایک خاتون ترجمان پیئرسن پیٹن نے بتایا،''ایک لڑکا فلائٹ کے دوران مسلسل خلل ڈال رہا تھا۔ اُس کا کہنا تھا کہ وہ چین گیا ہوا تھا جہاں اُسے کورونا وائرس لگ گیا تھا۔‘‘

پیٹن نے فون پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ جہاز کے اترنے کے بعد 29 سالہ شخص کا میڈیکل  چیک اپ کرنے والے عملے نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اسے کورونا وائرس نہیں ہے۔ اُسے خوف و ہراس پھیلانے کے الزام میں پولیس نے گرفتار کر لیا ہےاور اس کو 9 مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

کورونا وائرس کے خطرات کے سبب سفر وسیاحت کے شعبے کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔تصویر: Reuters/Australia Department Of Defence

طیارے میں سوار ایک خاتون مسافر جولی این بروڈرک نے اس واقعے کا آنکھوں دیکھا حال کینیڈا کے نشریاتی ادارے کو یوں بتایا، ''وہ شخص سیلفی لے رہا تھا اور اعلان کرتا جا رہا تھا کہ اسے کورونا وائرس ہے۔ فوراً ہی فلائٹ اٹینڈینٹ آئے اورانہوں نے اُس کو ماسک اور دستانے پہننے کو دیے اور اس سے صرف ہوائی جہاز کے پچھلے حصے کی طرف جانے کو کہا۔‘‘
اس واقعے کے بعد جہاز کے کپتان نے مسافروں کو بتایا کہ انہیں اس بات کا شک تھا کہ  یہ واقعہ محض دھوکہ بازی ہوسکتا ہے تاہم ان کے لیے جہاز کو واپس ٹورانٹو لے جانا بھی ضروری تھا۔

چین کی ایک شہری انتظامیہ پر ماسک چوری کا الزام

ایک چینی شہر جس میں اب تک صرف آٹھ کورونا وائرس کیسس کی تصدیق ہوئی ہے اُس کی انتظامیہ پر جراحی ماسک کی چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ خبر رساں اداروں کی اطلاعات کے مطابق جراحی ماسک کی یہ کھیپ ایک ایسی بلدیہ تک پہنچائی جانی تھی جہاں کورونا وائرس کے 400 کیسس کی تصدیق ہو چُکی ہے۔

چین کے جنوب مشرقی صوبے یونان کے شہر ڈالی کی اتظامیہ نے ایک 'ہنگامہ طلب‘ کا اظہار کرتے ہوئے اس مہلک وائرس سے بُری طرح متاثرہ چونگ کنگ بلدیہ کے لیے بھیجے گئے سرجیکل ماسکس کی کھیپ کو اپنے ہاں منگوا لیا۔ اس پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی اور کافی لے دے ہو رہی ہے۔

سرجیکل ماسکس کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔تصویر: AP

چونگ کنگ حکام نے ڈالی انتظامیہ سے کہا کہ وہ انہیں سرجیکل ماسک واپس کردیں لیکن ڈالی انتظامیہ نے بدھ کے روز کہا کہ  وہ پہلے ہی 598 ماسکس تقسیم کر چُکی ہے۔ خاص طور سے کارخانوں میں کام کرنے والے کارکنوں میں، اس لیے انہیں بازیاب کروانا اب ممکن نہیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور بہت سے صارفین شہر ڈالی کو چوری کے جرم کا مرتکب قرار دے رہے ہیں۔

چین کے ہسپتالوں اور شہروں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔ یہاں تک کہ ووہان کے اسپتالوں میں بھی ضروری طبی سامان کی فراہمی میں شدید قلت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ووہان میں اس انفیکشن کے تصدیق شدہ متاثرین کی تعداد  دس ہزار سے تجاوز کر چُکی ہے۔

مرکزی حکومت نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ چین کے وزیر اعظم نے یورپی یونین سے چین کو فوری طبی امدد فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔

ک م/ ع آ / روئٹرز۔ اے پی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں