کورونا وائرس کا خطرہ، پاکستانی سکول بند اور سرحدیں سیل
13 مارچ 2020
پاکستانی حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے جائیں گے اور زمینی سرحدوں کو پندرہ دن کے مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا۔
اشتہار
پاکستانی وزیر تعلیم شفقت محمود نے جمعے کے دن ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پانچ اپریل تک تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ قبل ازیں قومی سکیورٹی کونسل کی ایک ہنگامی میٹنگ کی گئی تھی، جس کورونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کی خاطر متعدد فیصلے کیے گئے۔ اس میٹنگ میں اعلی فوجی اور سول قیادت نے شرکت کی۔
شفقت محمود نے کہا، ''یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ پانچ اپریل تک تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے جائیں۔ اس فیصلے کے مطابق تمام سکول، یونیورسٹیاں، پبلک اینڈ پرائیویٹ بمعہ ووکیشنل ادارے اور مدرسے مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔‘‘ مزید کہا گیا کہ ’برائے مہربانی اپنا اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھیے۔‘
قومی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تئیس مارچ کی پریڈ بھی منعقد نہیں کی جائے گی۔ اس میٹنگ کی صدارت وزیر اعطم عمران خان نے کی، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔
نئے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد دنیا بھر کے متعدد ممالک نے بھی تعلیمی اداروں کو بند کر دیا ہے۔ جرمنی کے کئی صوبوں میں بھی تمام تعلیمی ادارے بند کر دینے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی مختلف اداروں میں کام کرنے والوں سے کہا گیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو وہ گھر سے ہی کام کریں۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سوا لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد پانچ ہزار ہو چکی ہے۔ پاکستان میں اب تک ایسے مصدقہ کیسوں کی تعداد اکیس ہے۔
پاکستانی حکام نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ زمینی سرحدوں کو پندرہ دنوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک چین اور ایران میں کووڈ انیس کے کیسوں کی تعداد بہت زیاد ہے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی پروازوں کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اب صرف کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے ہی بین الاقوامی پروازیں چلائی جائیں گی۔
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
جرمنی میں نئے کورونا وائرس کے مریض تقریباً پندرہ سو ہیں۔ معمولات زندگی شدید متاثر ہو چکا ہے۔ خالی دکانیں، تمائشیوں کے بغیر فٹ بال میچز اور ثقافتی تقریبات پر پابندیاں۔ جرمنی میں روزمرہ کی زندگی کیسے گزاری جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
عطیات میں کمی
خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئی ہیں۔ جرمن شہریوں نے تیار شدہ کھانے اور ٹوئلٹ پیپرز بڑی تعداد میں خرید لیے ہیں۔ ٹافل نامی ایک امدادی تنظیم کے یوخن بروہل نے بتایا کہ اشیاء کی قلت کی وجہ سے کھانے پینے کی عطیات بھی کم ہو گئے ہیں۔ ’ٹافل‘ پندرہ لاکھ شہریوں کو مالی اور اشیاء کی صورت میں امداد فراہم کرتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Matzka
خالی اسٹیڈیم میں میچز
وفاقی وزیر صحت ژینس شپاہن نے ایسی تمام تقریبات کو منسوخ کرنے کا کہا ہے، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہو۔ جرمن فٹ بال لیگ نے اعلان کیا کہ فٹ بال کلبس اور ٹیمز خود یہ فیصلہ کریں کہ انہیں تمائشیوں کی موجودگی میں میچ کھیلنا ہے یا نہیں۔ بدھ کے روز ایف سی کولون اور بوروسیا مؤنشن گلاڈ باخ کا میچ خالی اسٹیڈیم میں ہوا۔ اسی طرح کئی دیگر کلبس نے بھی خالی اسٹیڈیمز میں میچ کھیلے۔
تصویر: picture alliance/dpa/O. Berg
ثقافتی تقریبات بھی متاثر
جرمنی میں ثقافتی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ متعدد تجارتی میلے اور کنسرٹس یا تو منسوخ کر دیے گئے ہیں یا انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ لائپزگ کتب میلہ اور فرینکفرٹ کا میوزک فیسٹیول متاثر ہونے والی تقریبات میں شامل ہیں۔ اسی طرح متعدد کلبس اور عجائب گھروں نے بھی اپنے دروزاے بند کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی جرمن ٹیلی وژن اور فلم ایوارڈ کا میلہ ’’ گولڈن کیمرہ‘‘ اب مارچ کے بجائے نومبر میں ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
اسکول ابھی کھلے ہیں
اٹلی میں تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ جرمنی میں زیادہ تر اسکول و کالج کھلے ہوئے ہیں۔ جرمنی میں اساتذہ کی تنظیم کے مطابق ملک بھر میں فی الحال کورونا سے متاثرہ اسکولوں اور کنڈر گارٹنز کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: picture-alliance/SvenSimon/F. Hoermann
غیر ملکیوں سے نفرت
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کی وجہ سے غیر ملکیوں سے نفرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چینی ہی نہیں بلکہ دیگر مغربی ممالک جیسے امریکا اور اٹلی کے مقابلے میں ایشیائی ریستورانوں اور دکانوں میں گاہکوں کی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح ایشیائی خدوخال رکھنے والے افراد کو نفرت انگیزی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لائپزگ میں جاپانی مداحوں کے ایک گروپ کو جرمن فٹ بال لیگ بنڈس لیگا کا ایک میچ دیکھنے نہیں دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ہوائی اڈے مسافروں نہیں جہازوں سے بھر ے
جرمن قومی ایئر لائن لفتھانزا نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی پروازوں کی گنجائش میں پچاس فیصد تک کی کمی کر دی ہے۔ لفتھانزا کے ڈیڑھ سو جہاز فی الحال گراؤنڈ ہیں جبکہ مارچ کے آخر تک سات ہزار ایک سو پروازیں منسوخ کر دی جائیں گی۔ اس کمپنی نے کہا ہے کہ موسم گرما کا شیڈیول بھی متاثر ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ ٹکٹوں کی فروخت میں کمی کی وجہ سے فلائٹس کم کی گئی ہیں۔ لوگ غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
لڑکھڑاتی کار ساز صنعت
چین میں کار ساز ی کے پلانٹس جنوری سے بند ہیں اور فوکس ویگن اور ڈائلمر جیسے جرمن ادارے اس صورتحال سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اسی طرح بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والی ایسی کئی جرمن کمپنیاں بھی مشکلات میں گھری ہوئی ہیں، جو چین سے اضافی پرزے اور خام مال درآمد کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/J. Meyer
سرحدی نگرانی
اٹلی اور فرانس کے بعد جرمنی یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس دوران جرمنی سے آنے والی گاڑیوں کو اچانک روک کر مسافروں کا درجہ حرارت چیک کیا جا رہا ہے۔ پولینڈ نے ٹرین سے سفر کرنے والوں کے لیے بھی اس طرح کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔