کورونا وائرس کا خوف، اٹلی میں رہیں یا پاکستان لوٹیں؟
مستقیم غوری
6 مارچ 2020
چین کے بعد اب اٹلی میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء میں بھی کورونا وائرس کے سبب خوف و ہراس ہے مگر اس سے بچنے کے لیے پاکستان لوٹنا بھی محفوظ نہیں۔
ارسلان - اٹلی میں زیر تعلیم پاکستانی طالب علمتصویر: DW/M. Ghouri
اشتہار
کراچی سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ جمشید پچھلے چھ ماہ سے اٹلی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وہ اٹلی میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے پر کافی خوف زدہ ہیں۔
’’شروع میں اس طرح کی اطلاعات اٹلی کے دوسرے شہروں سے دوستوں کے ذریعے مل رہی تھیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان کو چھٹیاں دے دی گئی ہیں۔ کچھ انڈین طالب علم واپس اپنے ملک چلے گئے۔ میں بھی واپس پاکستان جانے کا سوچ رہا تھا اور ٹکٹ تلاش کر رہا تھا کہ اسی دوران پتہ چلا کہ پاکستان میں بھی کرونا وائرس پہنچ چکا ہے۔ سمجھ نہیں آرہا کیا کروں اک انجانا سا خوف طاری ہے۔‘‘
اٹلی تمام یورپ میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ یہاں پاکستان، انڈیا، سری لنکا سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے طلباء وطالبات کی بڑی تعداد تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس صورتحال میں طالب علموں میں کافی خوف و ہراس پایا جاتا ہے حالانکہ اطالوی حکومت اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے کافی حد تک حفاظتی اقدامات اٹھارہی ہے۔
ایسی ہی تشویش میں مبتلاء ارسلان ہیں جو پاکستان سے تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں۔ جب سے یہ خبر آئی کہ اٹلی میں ان کے شہر میں بھی کرونا وائرس موجود ہے یہ کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
کورونا وائرس سے کس کس کی لاٹری لگی؟
اس مہلک انفیکشن کے پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ بڑی بڑی اسٹاک مارکٹیوں میں سرمایہ کاروں کا پیسہ ڈوب رہا ہے۔ لیکن ایسے میں کچھ کاروبار ایسے بھی ہیں، جو بےتحاشا پیسہ بنا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
نیٹ فلکس کی موج
انٹرنیٹ پر دنیا بھر کی فلمیں اور معلوماتی پروگرام دیکھنے کے شوقین لوگوں کے لیے نیٹ فلکس جیسی ویڈیو سائٹس شُغل کا بڑا ذریعہ بن چکی ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 6 کھرب ڈالر کی اس انڈسٹری میں پچھلے ہفتے نیٹ فلکس نے زبردست پیسہ کمایا۔ امکان ہے کہ اگر حالات بگڑتے گئے اور لوگ گھروں پہ رہنے پر مجبور ہوئے تو نیٹ فلکس جیسی کمپنیاں ریکاڈ توڑ کاروبار کرسکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/M.E. Yildirim
کورونا وائرس کے ارب پتی
اس مہلک انفیکشن کے تدارک کے لیے تجرباتی ویکسین بنانے والی کمپنی 'موڈرنا' کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفان بانِسل حال ہی میں کچھ عرصے کے لیے دنیا کے ارب پتیوں میں شامل ہو گئے۔ اسی طرح دنیا میں طِبی دستانوں کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے ملائیشیا کی کمپنی 'ٹاپ گلوو' نے بھی حالیہ دنوں میں زبردست کاروبار کیا اور اس کے مالکان میں شامل لِم وی چائے بھی ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
اب جِم کون جائے؟
ورزش کے فروغ کے لیے قائم آن لائن کمپنی 'پیلوٹن انٹرایکٹو' کے کاروبار میں ترقی دیکھی گئی ہے۔ یہ کمپنی ورزش کی مشینیں اور وڈیوز بناتی ہے تاکہ لوگ گھر بیٹھے اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھ سکیں۔ خیال ہے کہ وہ لوگ جو ویسے ورزش کے لیے جِم جاتے تھے اب کورونا وائرس کے ڈر سے گھر پر رہ کر ورزش کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lennihan
گھر پر رہیں لیکن رابطے میں رہیں
کورونا وائرس جیسے جیسے پھیل رہا ہے، بعض بڑی بڑی کمپنیاں اپنے اسٹاف کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی کانفرنسنگ کی کمپنی 'زوم ویڈیو' کی طلب میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فروری میں کمپنی کے شیئرز میں پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اس سال کے صرف پہلے دو ماہ میں کمپنی کے پاس پچھلے سال کی نسبت 22 لاکھ سے زائد نئے صارفین آئے۔
تصویر: zoom.us
خوردنی اشیاء کی قلت
حالیہ دنوں میں یورپ کی بعض بڑی بڑی سپر مارکٹوں میں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کی قلت دیکھی گئی۔ بے چینی اور افراتفری کی وجہ سے لوگوں میں خوراک ذخیرہ کرنے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایسے میں سرمایہ کار پیک کھانوں کی تیاری اور ترسیل میں پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ آن لائن ریٹیل کمپنی ایمازون بھی اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹروں کی بتائی گئی مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ ایسے میں بار بار ہاتھ دھونے کی لیے صابن اور سینیٹائزر کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح حالیہ دنوں میں سرجیکل ماسک کی طلب میں یکایک اضافہ ہوا ہے، جس سے ماسک بنانے والی کمپنی ' 3ایم کارپ' کے کاروبار کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
6 تصاویر1 | 6
"میں عجیب سی کیفیت میں ہوں گھر والے میری وجہ سے بہت فکر مند ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پرمسلسل گھرسے رابطہ رہتا ہے وہ کہتے ہیں واپس آجاؤ ۔۔۔ ادھر سمیسٹر شروع ہوچکا ہے اور ساتھ ہی یونیورسٹی نے چھٹی بھی دے دی ہے ۔ کیا ہونے والا ہے سمجھ سے باہر ہے ۔"
واضح رہے کہ اب تک اٹلی میں کورونا وائرس کی اس نئی قسم سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے اموات کی تعداد 148 تک پہنچ چکی ہے اور اب تک 3850 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔ اموات کی تعداد میں پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لمبارڈی، وینیٹو اورایمیلیا، رومانیا سب سے متاثرہ علاقے ہیں جہاں ہائی الرٹ ہے۔ ان علاقوں میں اسکول، یونیورسٹیز، فیکٹریز اور تمام عوامی اجتماعات کی جگہوں کو حفاظتی اقدام کے تحت بند کردیا گیا ہے۔ کچھ علاقوں میں صورتحال بہتر تھی تو حکومت نے تعلیمی اداروں کو کھولنا شروع کیا لیکن دو دن بعد ہی صورتحال تیزی سے خراب ہوئی جس کے بعد پھر سے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ ایسے ہی علاقوں میں مارکے ریجن کا علاقہ مچراتہ بھی شامل ہے جہاں اب تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے سمیت ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی لگادی گئی ہے۔ ایسی صورتحال میں طالب علموں میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔
سلمان کا تعلق لاہور سے ہے وہ 2018 سے مارکے ریجن کے صوبے اور شہر مچراتہ میں 12 ویں صدی سے قائم مچراتہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ موجودہ حالات میں وہ ایک اور غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں اور وہ پاکستان بھی نہیں جاسکتے کیوں کہ ان کا رہائشی پرمٹ ختم ہوچکا ہے اور اس کی تجدید کرانا لازمی ہے۔
پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے لیے ہدایت نامہ۔تصویر: DW/M. Ghouri
"مرنا تو سب کو ہے۔ میں اپنوں میں مرنا پسند کروں گا مگر فی الحال گھر نہیں جا سکتا کیوں کہ سجیور یا رہائشی پرمٹ کی تجدید کرانا ہے۔ جس میں کافی وقت درکار ہوگا۔ والدین سخت پریشان ہیں۔ میں اب تک 3 سے 4 فارمیچیا یا میڈیکل اسٹورز دیکھ چکا ہوں ۔ این 95 ماسک ہویا عام سرجیکل ماسک مجھے تو کوئی بھی نہیں ملا ۔ سوچ رہا ہوں کہ اب کیا کیا جائے؟ "
اسی درسگاہ کے ایک اور پاکستانی طالب علم شاہ زیب بھی ہیں جن کے رہائشی پرمٹ ملنے کی تاریخ اگلے چند دن بعد کی ہے مگر اب وہ بھی سوچ رہے ہیں کہ آیا وہ انتظار کریں یا واپسی کا ٹکٹ تلاش کریں۔
"میرا خیال ہے کہ ایسی صورتحال میں حکومت کو چاہیے کہ وہ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کو کوئی ڈاکومنٹ یا سرٹیفیکیٹ جاری کردیں تاکہ جو اپنے ملک جانا چاہے وہ باآسانی چلا جائے اور واپس آکر اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔ کیوں کہ یہاں طالب علموں کی بڑی تعداد موجود ہے اور یہاں رہائشی کارڈ ملنے تک کا دورانیہ کافی طویل ہے کچھ طالب علموں کے فنگر پرنٹ کی تاریخ آنے میں 4 سے 5 ماہ تک کا عرصہ لگا ہے۔ اس کے بعد 45 دن کی مدت میں کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔"
روم میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے بھی اپنے شہریوں کو ہدایت جاری ہیں کہ وہ متاثرہ علاقوں میں جانے سے گریز کریں اور حفاظتی اقدامات میں اطالوی حکومت سے مکمل تعاون کریں۔ ان متاثرہ علاقوں کی فہرست قونصل خانے میں آویزاں کردی گئی ہے۔
اس وقت پورے اٹلی میں کرونا وائرس کے حوالے سے ایمرجنسی کی صورتحال ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اطالوی حکومت نے پورے ملک میں5 مارچ سے 15 مارچ تک تعلیمی اداروں کو حفاظتی اقدام کے تحت بند کرنے سمیت ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے۔
کورونا وائرس کے بارے میں مفروضے اور حقائق
کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ کے حوالے سے انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی بھرمار ہے۔ بہت زیادہ معلومات میں سے درست بات کون سی ہے اور کیا بات محض مفروضہ۔ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Walz
کیا نمکین پانی سے ناک صاف کرنا سود مند ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔
غرارے کرنے سے بچاؤ ممکن ہے؟
کچھ ماؤتھ واش تھوڑی دیر کے لیے مائکروبز کو ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان سے غرارے کرنے سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم سے نہیں بچا جا سکتا۔
لہسن کھانے کا کوئی فائدہ ہے؟
انٹرنیٹ پر یہ دعویٰ جنگل میں آگ کی طرح پھیلتا جا رہا ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس بے اثر ہو جاتا ہے۔ تاہم ایسے دعووں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔
پالتو جانور کورونا وائرس پھیلاتے ہیں؟
انٹرنیٹ پر موجود کئی نا درست معلومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بلی اور کتے جیسے پالتو جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں۔ ایسے پالتو جانور اگرچہ ’ایکولی‘ اور دیگر طرح کے بیکٹیریا ضرور پھیلاتے ہیں۔ اس لیے انہیں چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھو لینا چاہییں۔
خط یا پارسل بھی کورونا وائرس لا سکتا ہے؟
کورونا وائرس خط اور پارسل کی سطح پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا۔ اس لیے اگر آپ کو چین یا کسی دوسرے متاثرہ علاقے سے خط یا پارسل موصول ہوا ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، کیوں کہ اس طرح کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ قریب نہ ہونے کے برابر ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے لیے ویکسین بن چکی؟
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے علاج کے لیے ابھی تک ویکسین تیار نہیں ہوئی۔ نمونیا کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین وائرس کی اس نئی قسم پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
جراثیم کش ادویات کورونا وائرس سے بچا سکتی ہیں؟
ایتھنول محلول اور دیگر جراثیم کش ادویات اور اسپرے سخت سطح سے کوروانا وائرس کی نئی قسم کو ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن انہیں جلد پر استعمال کرنے کا قریب کوئی فائدہ نہیں۔
میل ملاپ سے گریز کریں!
اس نئے وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ کھانا بہت اچھے طریقے سے پکا کر کھائیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے ملنے سے گریز کریں۔
ہاتھ ضرور دھوئیں!
صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونے سے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے۔ ہاتھ کم از کم بیس سیکنڈز کے لیے دھوئیں۔ کھانستے وقت یا چھینک آنے کی صورت میں منہ کے سامنے ہاتھ رکھ لیں یا ٹیشو پیپر استعمال کریں۔ یوں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔