کورونا وائرس کا پھیلاؤ،عالمی مالیاتی منڈیاں مندی کی لپیٹ میں
28 فروری 2020
کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کے تناظر میں عالمی مالی منڈیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ اس مندی سے کاروباری حلقوں کوبھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔
اشتہار
کووِڈ انیس بیماری کے مسلسل پھیلاؤ نے خاص طور پر ایشیائی مالی منڈیوں کو مندی کی گرفت میں لے رکھا ہے۔ جمعرات ستائیس فروری کو یورپی اور امریکی اسٹاک مارکیٹوں کو بھی شدید مالیاتی گراوٹ کا سامنا رہا۔ اس صورت حال پر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی شرح پیداوار کے پہیے میں سستی روی پیدا ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
جمعہ اٹھائیس فروری کو جاپانی بازار حصص نکئی میں شیئر ہولڈرز کو بھاری نقصان کا سامنا رہا۔ نکئی میں حصص کی قیمتوں میں تین فیصد سے زائد کمی ہوئی۔ اس طرح اس کے مجموعی پوائنٹس میں پونے سات سو سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو ہی میں قائم ایک اور بازار حصص ٹوپکس کو بھی نکئی مارکیٹ جیسی صورت حال کا سامنا ہے۔ ٹوپکس کو تین فیصد کی کمی کا سامنا رہا۔ چین کی مالیاتی منڈیاں مسلسل کئی روز سے گراوٹ کا سامنا کر رہی ہیں۔
ایک سینیئر تجزیہ کار سیئیچی سوزوکی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے جاپانی مالیاتی منڈیوں کو گہرا نقصان پہنچایا اور اس کی وجہ بنیادی طور پر امریکی مالیاتی منڈیوں میں پیدا ہونے والی مندی ہے۔ سوزوکی کے مطابق امریکی اسٹاک مارکیٹیں بظاہر گرواٹ سے دور تھیں لیکن وائرس سے ایسا ہونا نا ممکن تھا اور امریکی اسٹاک مارکیٹوں کے اثرات بین البراعظمی ہوتے ہیں۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ وال اسٹریٹ میں جمعرات کے دن چار فیصد کی کمی پر بند ہوئی۔ یہی کیفیت ڈاؤ جونز اور ناساڈاک میں دیکھی گئی۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سن 2008 کے عالمی اقتصادی بحران کے بعد رواں ہفتہ امریکی مالیاتی بازاروں کے لیے کسی بھی طور پر سودمند دکھائی نہیں دے رہا۔ ایسی ہی صورت حال کا سامنا یورپی بازار حصص کو ہے۔ بھارتی شہر ممبئی کی اسٹاک مارکیٹ بھی مندی کی لپیٹ میں ہے۔
جرمن اسٹاک مارکیٹ ڈاکس کو اٹھائیس فروری کی صبح سے مندی کا سامنا ہے۔ اس کے انڈیکس میں ساڑھے تین فیصد کی کمی واقع ہو چکی ہے۔ اسی طرح پیرس مارکیٹ میں بھی تین فیصد سے زائد کی کمی سے متاثر ہو چکی ہے۔ عالمی مالیاتی منڈیوں میں پائی جانے والی گراوٹ برطانوی دارالحکومت لندن کی مارکیٹ میں دیکھی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق مالی منڈیوں میں پیدا ہونے والی مندی کے اثرات یقینی طور پر اہم کرنسیوں کی قدر پر بھی یقینی طور پر ظاہر ہو سکتے ہیں۔ امریکی ڈالر اور یورپی کرنسی یورو کی قدر میں کمی رونما ہونا اب واضح ہے۔ یہ صورت حال عالمی اقتصادیات کے لیے بہتر نہیں اور معاشی شرح پیداوار میں کمی سے بین الاقوامی کساد بازاری کا امکان بڑھ گیا ہے۔
ع ح ⁄ ع ت (روئٹرز، اے پی)
’قلت، ہنگامہ آرائی،خشک سالی‘ وینزویلا مشکل میں
وینزویلا کا شمار تیل برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے اس ملک کو مالی مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران وینزویلا میں افراط زر میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/M. Gutiérrez
افراط زر معیشت کو نگل رہی ہے
ضرورت سے زیادہ افراط زر سے وینزویلا میں کاروبار زندگی ایک طرح سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سے مقامی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کرنسی کی قدر مسلسل نیچے جا رہی ہے اور حکومت نے بولیواز کی امریکی ڈالر میں منتقلی کو مشکل بنا دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
اشیاء کی قلت
اس لاطینی امریکی ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی بھی شدید قلت ہو چکی ہے۔ اکثر سپر مارکیٹوں کی الماریاں خالی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
قطار در قطار
کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ چیزیں خریدنے کے لیے شہریوں کو لمبی لمبی قطاروں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ صرف مخصوص مقامات پر ہی ضروری اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ کاراکس کے ایک غریب علاقے میں ایک دکان کے باہرکا منظر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
دستخط جمع کیے جا رہے ہیں
وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک ریفرنڈم کرایا جائے اور اس مقصد کے لیے شہریوں کے دستخط جمع کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے انہیں کم از کم بیس لاکھ دستخطوں کی ضرورت ہے اور ابھی تک اٹھارہ لاکھ افراداس دستاویز پر دستخط ثبت کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کی اجازت
حزب اختلاف کے رہنما ہینریکے کاپرلس نے صحافیوں کو بتایا کہ ملکی الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کرانے کے اجازت دے دی ہے۔ لیکن صدر نکولس مادورو کی حکومت اس سلسلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کے لیے احتجاج
شہری حکومت سے ریفرنڈم جلد از جلد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اکثر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Bello
طلبہ احتجاج
احتجاج کے معاملے میں طلبہ بھی پیچھے نہیں ہیں۔ یہ لوگ ملک کی کمزور ہوتی ہوئی معیشت اور ریفرنڈم کو ملتوی کرنے کی حکومتی کوششوں کے خلاف سراپا احتجاج بننے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
خشک سالی
وینزویلا کے مسائل میں شدید خشک سالی جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے۔ ملک کے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم میں اب پانی کی بجائےصرف مٹی اور کیچڑ ہی دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تباہی کی شدت
ملکی توانائی کا سب سے زیادہ انحصار گوری ڈیم پر ہے اور یہیں سے پانی کی دیگر ضروریات بھی پوری کی جاتی ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے ڈیموں میں ہوتا ہے۔ تاہم پانی کا ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ صحرا میں تبدیل ہو چکا ہے اور بجلی کی بھی شدت قلت ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
صحت کے شعبے کی زبوں حالی
اولیور سانچیز کی عمر آٹھ سال ہے۔ یہ اپنے ہاتھوں میں جو کارڈ اٹھائے ہوئے ہے اس پر درج ہے، ’’میں صحت مند ہونا چاہتا ہوں، میں امن چاہتا ہوں میں ادویات چاہتا ہوں۔‘‘ سانچیز کاراکس میں ادویات کی عدم دستیابی کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں شریک تھا۔ وینزویلا میں آج کل ادویات بھی نایاب ہو چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Cubillos
صدر مادورو ہدف تنقید
وینزویلا کی معیشت میں یہ ابتری عالمی منڈی میں خام تیل کی گرتی ہوتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس ملک کی معیشت تقریباً پچاس فیصد سکڑ گئی ہے۔ عوام صدر نکولس مادورو کو بجلی اور اشیاء خوردو نوش کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔