1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کا پھیلاؤ: جرمن ہسپتالوں میں چوریاں شروع

17 مارچ 2020

وہ اشیاء جوعام طور پر بہت کم قیمت میں مل جاتی ہیں، اُن کی قدر و قیمت بظاہر اتنی بڑھ گئی ہے کہ انہیں چرانے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا۔

Atemschutzmaske
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand

جرمنی بھر کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سینکڑوں ماسک کی چوری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ مغربی جرمنی کے ثقافتی شہر کولون کی کلینکس کے لیے تیار کیے جانے والے سرجیکل ماسک کی چوری نہایت دلچسپ مگر افسوس ناک ہے۔ پولیس کے مطابق دریائے رائن پر واقع شہر کولون کی تمام تر کلینکس اور ہسپتالوں کو طبی ضروریات کی اشیاء فراہم کرنے والے لوجیسٹک سینٹر سے قریب 50 ہزار سرجیکل ماسک چوری ہو گئے ہیں۔ اس مرکز میں کام کرنے والے ایک کارکن نے پیر کی صبح اس کا نوٹس لیا اور فوری طور سے انتظامیہ کو مطلع کیا۔

ماسکس کی چوری کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد کولون میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام پر مامور 'کرائسس مینیجمنٹ ٹیم‘ نے فوری طور سے تمام کلینکس اور ایمرجنسی سروسز کو درکار فوری حفاظتی سازو سامان کے اسٹاک کی جانچ پڑتال اور انہیں محفوظ کرنے کا عمل شروع کر دیا۔

ہسپتال میں کام کرنے والی ایک خاتون نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،''یہ چوری کا ایک نیا معیار ہے۔ ہم ایک ایسی شے کی چوری کی بات کر رہے ہیں جس کی قیمت عام طور سے چند پیسوں سے زیادہ نہیں ہوتی مگر اس وقت سرجیکل ماسک کی مانگ بہت بڑھی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے یہ چوری ہوئی۔‘‘ ہسپتال کی اہلکار نے تاہم یقین دلایا کہ سرجیکل ماسک کی چوری کے باوجود کولون کے ہسپتالوں میں ماسک کی قلت نہیں ہو گی۔

کورونا سے متاثرہ دنیا کے بہت سے ممالک میں سرجیکل ماسک کی قلت ہو گئی ہے۔ تصویر: Reuters/R. Patrasso

کینسر وارڈ پر حملہ

جرمنی میں پولیس نے کورونا وائرس پھیلنے کے دوران مختلف چوریوں کے واقعات کی اطلاع دی ہے۔ مارچ کے شروع سے ہی صوبے لوئر سیکسنی میں پولیس 1200 چہرے کے ماسک کی چوری کی تحقیقات کر رہی تھی۔ ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، جہاں شہر کولون بھی واقع ہے، میں ہسپتالوں سے ہاتھوں کو جراثیم یا انفیکشن سے پاک کرنے والے لوشن یا سینیٹائزرز کی سینکڑوں بوتلوں کے چوری ہو جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ یاد رہے کہ جراثیم کُش کیمیکلز یا سینیٹائزرز مارکیٹوں سے ناپید ہو چُکے ہیں اور ان کی کمی عام لوگوں کے علاوہ ہسپتالوں میں بھی پائی جاتی ہے۔

 برلن برانڈنبرگ نشریاتی ادارے کے مطابق برلن میں مشہور زمانہ تحقیقی مرکز چیریٹی کے ورشاؤ کلینک کے بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ سے بڑی مقدار میں جراثیم کش ادویات، تنفس کے عمل کو آسان بنانے والے آلات، میڈیکل دستانے اور ڈاکٹروں اور ہسپتال کے دیگر عملے کے حفاظتی لباس چوری کر لیے گئے، جو کینسر کے بہت سے مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس یونٹ میں اکثر بچے کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں اور زیرعلاج ہیں۔ مبینہ طور پر برلن کے اس ہسپتال میں ماسک کی قلت کی وجہ ہسپتال کو ماسک وغیرہ فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے ڈیلیوری ٹرک پر چوروں  کا حملہ اور چوری کی کارروائی بنی۔

والش السٹیئر/ ک م/ ا ا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں